- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
برطانیہ میں دس لاکھ افراد سڑکوں پر نکل آئے، بریگزٹ ریفرنڈم دوبارہ کرانے کا مطالبہ
لندن: برطانیہ کی سڑکوں پر 10 لاکھ سے زائد افراد سراپا احتجاج ہیں اور ان کا بنیادی مطالبہ یورپی یونین سے انخلاء پر دوبارہ ریفرنڈم کرانا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ میں بریگزٹ مخالف مارچ نے شدت اختیار کرلی ہے، 10 لاکھ سے زائد افراد بریگزٹ پر دوبارہ ریفرنڈم کا مطالبہ لے کر برطانیہ کی سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ مظاہرین نے یورپی یونین کے حق میں درجنوں پوسٹرز اور پرچم اٹھا کر احتجاج کیا اور ناقص حکمت عملی پر وزیراعظم تھریسامے کے خلاف نعرے بازی کی۔
بریگزٹ مخالف مارچ کی قیادت بریگزٹ مخالف سیاست دانوں نے کی جس میں اپوزیشن اور حکومتی اراکین بھی شامل ہیں۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ان رہنماؤں کا کہنا تھا کہ سب سے اچھی ڈیل برطانیہ کا یورپی یونین سے انخلاء نہ ہونا ہے اور معاشی ماہرین نے بھی یورپی یونین سے علیحدگی پر برطانیہ کی معیشت کو بے تحاشا نقصان ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
دوسری جانب بریگزٹ کی مخالفت میں 40 لاکھ سے زیادہ افراد نے ایک آن لائن درخواست کی توثیق بھی کی ہے جس میں برطانوی آئین کے آرٹیکل 50 کی تنسیخ کا مطالبہ کیا گیا ہے جو کہ یورپی یونین سے انخلاء سے متعلق ہے۔ وزیراعظم تھریسامے یورپی یونین سے انخلاء پر متفقہ بریگزٹ ڈیل لانے میں ناکام رہی ہیں اور ہر گزرتے دن کے ساتھ ان کی مشکلات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ برطانیہ کو 1945 کے بعد سے سب سے بڑے سیاسی بحران کا سامنا ہے، گزشتہ برس یورپی یونین سے انخلاء پر ریفرنڈم کے بعد برطانیہ کو اس برس 29 مارچ تک یورپی یونین سے علیحدہ ہوجانا تھا لیکن اس پیچیدہ آئینی عمل میں بار بار رکاوٹیں کھڑی ہورہی ہیں، کئی حکومتی اراکین بھی اپنی وزیراعظم سے نالاں ہیں اور مستعفی ہوچکے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔