کیا آپ ’چائے‘ کے نقصانات سے واقف ہیں؟

حکیم نیاز احمد ڈیال  جمعرات 28 مارچ 2019
اگرزندگی سے چائے کو خارج کردیاجائے تو آدھی بیماریوں سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ فوٹو: فائل

اگرزندگی سے چائے کو خارج کردیاجائے تو آدھی بیماریوں سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ فوٹو: فائل

آج کا انسان ارتقائی مراحل کے عروج پر ہے،اسے سائنسی اور مشینی ایجادات سے بے شمار آسانیوں کے حصول کے ساتھ ساتھ لا تعداد دشواریوں سے بھی پالا پڑا ہے۔

مادی لحاظ سے بے شک انسان نے کامرانیوں کے کئی معرکے سر کر لیے ہیں مگر روحانی اور جسمانی لحاظ سے بہت سی گھمبیر الجھنوں میں الجھ کر رہ گیا ہے۔وہ موذی امراض پر قابو پاتے پاتے مزید مہلک امراض کے نرغے میں پھنستا جا رہا ہے۔یہ مہلک امراض انسان کی اپنی کاوشوں اور دریافتوں کا نتیجہ ہیں۔

چائے انیسویں صدی کی معروف دریافت ہے اور شروع میں اسے بطور دوا استمعال کروایا جاتا تھا لیکن بعد ازاں کاروباری ذہن رکھنے والے افراد نے اسے بطور کنزیومر پروڈکٹ متعارف کروا کر لوگوں کو اس کے پلانے کی رغبت دلائی۔فی زمانہ پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا کی موثر تشہیری مہم نے چائے کو گھر کے ہر فرد کی لازمی ضرورت بنا دیا ہے۔ یہی مشروب ایسے عوارض کا باعث ہے جن کے ہاتھوں آج کا انسان بہت زیادہ پریشان ہے۔چائے ترقی یافتہ زمانے کا ایسا زہر ہے جس سے چند خوش نصیب ہی محفوظ ہوں گے۔

روزانہ لاکھوں لوگ لاکھوں کروڑوں روپے کا یہ مضر صحت مشروب پیتے ہیں اور اپنی صحت میں مزید بگاڑ پیدا کر رہے ہیں۔ ہم بھی کمال دوہرے معیار کے لوگ ہیں کہ پہلے بیماری خریدتے ہیں اور پھر اس سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے پیسہ خرچ کرتے ہیں۔ اور یہ ایک تلخ حقیقت بھی ہے کہ روزانہ ہزاروں لوگ اس کی بھینٹ بھی چڑھتے ہیں۔ ہم باوثوق طور پر یہ کہتے ہیں اگر دنیا سے صرف چائے نکال دی جائیں تو انسان 50% سے زیادہ امراض کے خطرات سے محفوظ ہو جائے۔

چائے ایک عام استعمال کی چیز ہے۔یہ طبی خواص کے لحاظ سے گرم اور خشک مزاج کی حامل ہے۔یہ پیاس کو بجھاتی اور پیشاب آور ہے۔اس میں ایک زہریلا اور نشیلا مادہ کیفین پایا جاتا ہے، جو جدید طبی و سائنسی تحقیقات کی رو سے بلڈ پریشر میں نہ صرف اضافہ کرتا ہے بلکہ بلڈ پریشر کے مرض کا باعث بھی بنتا ہے۔کیلشیم کو جسم کا حصہ بننے سے روکتا ہے۔RNA اورDNA کی پیدائش میں رکاوٹ پیدا کرتا ہے،ذیابیطس،کینسر اور گردوں کے امراض کا سبب بھی چائے بنتی ہے۔

چائے کے زیادہ استعمال سے جسم میں تیزابیت وافر مقدار میں پیدا ہونے لگتی ہے،جو بعد ازاں تیزابی مادوں کا ذریعہ بن کر جسم میں یورک ایسڈ کی افزائش کرنے لگتی ہے۔ یوں چائے کے عادی افراد نقرص،گنٹھیااور جوڑوں کے د رد جیسے موذی امراض میں گرفتار ہو جاتے ہیں۔چائے اپنی پیشاب آور خصوصیات کی وجہ سے جسم سے پانی کو خارج کرتی ہے ،جس کے نتیجے میں انسانی جسم میں پانی کی مطلوبہ مقدار میں کمی واقع ہونے لگتی ہے ،جس سے خون گاڑھے پن کی طرف مائل ہو جاتا ہے۔ خون گا ڑھا ہو نے کی وجہ سے خون کی نالیاں تنگ ہو جاتی ہیں اور یوں دورانِ خون کے عوارض سامنے آنے لگتے ہیں۔گردوں کی کار کردگی متاثر ہونے لگتی ہے۔خون میں کولیسٹرول کی مقدار بڑھنے لگتی ہے۔نتیجتاََ ہارٹ اٹیک،انجائنا،گردوں کا فیل ہونا بلڈ پریشر اور بلڈ شوگر کے خطرات ظاہر ہونے لگتے ہیں۔

چائے میں شامل کیفین کی زیادتی ہڈیوں کی کمزوری کا باعث بنتی ہے اور بچوں میں چائے کا زیادہ استعمال ان کی جسمانی نشو ونما کو متاثر کرتا ہے۔جس سے قد کا چھوٹا رہ جانا معمولی سی بات ہے۔چائے کے مزاج میں شامل گرمی اور خشکی سے اعصاب کمزور ہونے لگتے ہیں۔ چائے نوش آ ہستہ آ ہستہ دائمی قبض میں مبتلا ہو کر دوسرے کئی امراض معدہ ،امراض جگر اور گردوں کی بیماریوں میں گرفتار ہوجاتے ہیں۔علاوہ ازیں بکثرت چائے پینے کے عادی افراد بے خوابی کا شکار ہو جاتے ہیں ،طبیعت میں اضطرابی کیفیت رہنے لگتی ہے،ڈپریشن اور انزائٹی سے جینا اجیرن ہوجاتا ہے۔موجودہ دور کی سب سے خطرناک بیماریاں ڈپریشن،انزائٹی اور انجانا خوف ہیں ،جو ہر چوتھے فرد کو لاحق ہیں۔مذکورہ امراض کی سب سے بڑی وجہ چائے نوشی کی کثرت ہے۔

چائے نوشی کی بری عادت سے بچنے کے لیے درج ذیل طریقے اپنائیں۔ چائے کا بکثرت استعمال کرنے والے افراد کو چاہیے کہ روزانہ چائے پینے کے معمول میں تبدیلی لائیں اور چائے کی مقدار میں بتدریج کمی کرتے جائیں۔ قارئین کرام نوٹ فرمالیں کہ 24گھنٹوں میں ایک آدھا چائے کا کپ پینے میں قباحت نہیں ہے،کیونکہ انسانی جسم کو کیفین کی مخصوص مقدار کی لازمی ضرورت ہوتی ہے جو کہ چائے کے ایک کپ سے حاصل کی جا سکتی ہے۔

چائے کی عادت سے چھٹکارا حاصل کرتے وقت ضروری ہے کہ اپنی خوراک کو متوازن اور متناسب کیا جائے،تاکہ کیفین کے ما بعد اثرات سے بچا جاسکے۔غذاؤں میں مغزیات،روغنیات اور مقویات کا استعمال معمول سے زیادہ کیا جائے۔موسمی پھلوں اور خالص دودھ کو روز مرہ غذا کا لازمی حصہ بنائیں۔علاوہ ازیں اعصابی و دماغی کمزوری کو دور کرنے کے لیے درج ذیل طبی مرکب بھی بے نظیرفوائدکاحامل ہے۔

مغز بادام50گرام،مغز اخروٹ 50گرام،مغز پستہ 50گرام،مغز چلغوزہ 50 گرام، مغز  فندق50گرام،مصری کوزہ150گرام باریک پیس کر سفوف بنا کر صبح شام ایک چمچ دودھ میں ملا کر پینے سے اعصابی کمزوری اور جسمانی تھکن سے نجات ملے گی۔علاوہ ازیں آسگند ناگوری پیس کر 2گرام تک دودھ میں اچھی طرح پکا کر پینے سے ہر قسم کی جسمانی دردوں سے چھٹکارا حاصل ہوتا ہے۔ جسمانی کمزوری سے بھی نجات ملتی ہے۔ اسی طرح شہد کا ایک چمچ دودھ میں ملا کر پینے سے بھی جسم فوراََ چست و توانا ہو جاتا ہے۔بادام روغن، روغنِ کلونجی اور زیتون کا تیل بھی اعصابی دردوں اور کمزوری دور کرنے میں اپنی مثال آپ ہیں۔یاد رہے کہ چائے کی مقدار میں کمی کرنے سے اعصاب ڈھیلے پڑ جاتے ہیں،جسم پر تھکاوٹ کا غلبہ ہوجاتا ہے،طبیعت میں بیزاری اور بے چینی سی پیدا ہونے لگتی ہے۔مذکورہ غذاؤں کا استعمال مندرجہ بالا تمام عوارضات سے محفوظ رکھتا ہے۔

علاوہ ازیں 25گرام کشمش اور5عدد مغز بادام رات کو ایک پاؤ دودھ میں بھگوکر صبح نہار منہ کھانے کے بعد دودھ پی لیاجائے تو چائے نوشی ترک کرنے کے ما بعد اثرات سے بچیں رہیں گے۔اسی طرح کلونجی اور ریش برگد ہم وزن باریک پیس کر دو گنا شہد ملا کر قوام بنا لیں اور صبح و شام ایک چمچ نیم گرم دودھ کے ساتھ کھانے سے قوتِ مدافعت میں بے بہا اضافہ ہوتا ہے۔کثرت چائے نوشی کی عادت کرنے والوں کو چاہیے کہ وہ ہلکی پھلکی اور جلد ہضم ہونے والی غذا ؤں کا استعمال کریں،پیاز و ٹماٹر اور دیگر سلاد کو غذا میں لازمی شامل کریں،ورزش کو روزانہ کا معمول بنائیں اور ایسی ورزش کریں، جس سے بدن میں حدت پیدا ہو۔اسی طرح پنجگانہ نماز کو شعار بنائیں ،مثبت اندازِ فکر اپنائیں اور اللہ کی ذات پر یقینِ کامل اور مکمل بھروسہ کریں ،کیونکہ اللہ پر بھروسہ انسان کو تمام روحانی و جسمانی مسائل سے بچائے رکھتا ہے۔

حکیم نیاز احمد ڈیال
[email protected]

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔