سپریم کورٹ نے نیب سے پلی بارگین کے ایس او پی طلب کرلیے

ویب ڈیسک  جمعرات 28 مارچ 2019
پلی بارگین کا بھی کوئی جواز ہونا چاہیے، جسٹس منصور علی شاہ فوٹو:فائل

پلی بارگین کا بھی کوئی جواز ہونا چاہیے، جسٹس منصور علی شاہ فوٹو:فائل

 اسلام آباد: سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) سے پلی بارگین کے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پراسیجر (ایس او پی) طلب کرلیے۔

سپریم کورٹ میں نیب کی جانب سے پلی بارگین کیس میں اصل رقم کے ساتھ 15 فی صد اضافی رقم لینے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ نے نیب سے جنرل زاہد علی اکبر کیس میں پلی بارگین کا ریکارڈ طلب کرلیا۔

جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ اس کیس میں اصل سوال یہ ہے کہ نیب پلی بارگین میں کیا لے سکتا ہے؟۔ جنرل (ر) زاہد علی اکبر کے وکیل نے کہا کہ جنوری 2017 میں پلی بارگین کا قانون تبدیل کیا گیا تھا لیکن اس کیس میں پلی بارگین کا 2016 کا قانون لگے گا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کسی بھی ملزم کوپیشگی اطلاع کے بغیر گرفتار کرسکتا ہے، سپریم کورٹ

جسٹس عظمت نے کہا کہ جس دن جو قانون تھا وہی لاگو ہو گا، قانون کے مطابق پلی بارگین کی شرائط چیئرمین نیب نے طے کرنی ہیں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ پلی بارگین کا بھی کوئی جواز ہونا چاہیے، ان کیسز میں ہر مقدمہ کے اپنے میرٹس ہوتے ہیں۔

جسٹس عظمت سعید نے نیب کو جنرل (ر) زاہد علی اکبر کیس میں پلی بارگین کا ریکارڈ جمع کروانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ یہ بھی بتایا جائے کہ پلی بارگین کے ایس او پی (معیاری طریقہ کار) کیا ہیں؟۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت تین ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔

واپڈا کے سابق چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر) زاہد علی اکبر نے پلی بارگین میں نیب کو 9 کروڑ سے زائد کی رقم ادا کی تھی ۔ ان کا کہنا ہے کہ ادا کی گئی رقم میں 2 کروڑ 60 لاکھ کی رقم اصل رقم سے زائد دی تھی۔

جنرل زاہد علی اکبر نے اضافی رقم واپسی کیلئے کیس دائر کیا اور ہائیکورٹ نے ان کے حق میں فیصلہ کرتے ہوئے نیب کو اضافی رقم واپس کرنے کا حکم دیا تاہم نیب نے ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر رکھی ہے۔ زاہد علی اکبر کے خلاف 1987 سے 1992 تک چیئرمین واپڈا اور چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ کی حیثیت میں کرپشن اور بدعنوانی کا جرم ثابت ہوا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔