پاکستان ٹیکس وصولی ہدف 13 فیصد بڑھائے، آئی ایم ایف کی نئی شرط

شہباز رانا  اتوار 7 اپريل 2019
مطالبہ تسلیم کرنے کی صورت میں وفاق کو آئندہ مالی سال 5.4 ٹریلین روپے ٹیکس ہدف طے کرنا پڑے گا،ذرائع وزارت خزانہ۔ فوٹو: آئی ایم ایف ٹوئٹر

مطالبہ تسلیم کرنے کی صورت میں وفاق کو آئندہ مالی سال 5.4 ٹریلین روپے ٹیکس ہدف طے کرنا پڑے گا،ذرائع وزارت خزانہ۔ فوٹو: آئی ایم ایف ٹوئٹر

اسلام آباد: پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین معاشی پالیسی کے اہداف پر تاحال عدم اتفاق پایا جاتا ہے جب کہ آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے کہ ملکی معیشت کے حجم سے مطابقت پیدا کرنے کیلیے ایف بی آر ٹیکس ہدف کو آئندہ مالی سال کے دوران 13 فیصد بڑھائے۔

وزارت خزانہ کے ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ آئی ایم ایف کا مطالبہ تسلیم کرنے کی صورت میں وفاقی حکومت کو آئندہ مالی سال کے دوران 5.4 ٹریلین روپے ٹیکس ہدف طے کرنا پڑے گا،موجودہ صورتحال اور رواں مالی سال کے دوران ٹیکس وصولی کی ناقص کارکردگی کے پیش نظر ایف بی آر جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال میں 4.9 ٹریلین روپے سے زیادہ ہدف حاصل کرتی نظر نہیں آتی۔

ایف بی آر کے ٹیکس ہدف پر عدم اتفاق کی بدولت ہی آئندہ مالی سال کے بجٹ خسارے پر بھی اتفاق نہیں ہو پا رہا،آئی ایم ایف برائے نام بجٹ خسارے کا ہدف دینا چاہتا ہے ، جسے حاصل کرنا انتہائی مشکل ہے، پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے ایف بی آر کیلئے رواں مالی سال کا ٹیکس ہدف4.4 ٹریلین روپے طے کیا تھا، ابتدائی نو ماہ کی کارکردگی دیکھتے ہوئے مذکورہ ہدف پورا ہوتا ہوا نظر نہیں آ رہا۔

ذرائع کے مطابق ایف بی آر ہدف سے 318 بلین روپے کم حاصل کرتے ہوئے بمشکل 2.68 ٹریلین روپے ٹیکس اکٹھا کر پائے گی،ذرائع نے مزید بتایا کہ 4 ٹریلین روپے ٹیکس ہدف جی ڈی پی کا 10.6 فیصد بنتا ہے اور اسے 13 فیصد بڑھانے کا مطلب ہو گا کہ ایف بی آر کو 1.45 ٹریلین روپے اضافی ریونیو حاصل کرنا ہو گا، جس کیلئے 36 فیصد شرح نمو درکار ہے اور اسے حاصل کرنا ناممکن ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔