مولانا فضل الرحمن کی دال گلتی نظر نہیں آتی، تجزیہ کار

مانیٹرنگ ڈیسک  بدھ 10 اپريل 2019
عامر الیاس رانا، فہد حسین، فیصل حسین، شہزاد الٰہی، سعد محمد،’’ ایکسپرٹس‘‘ میں گفتگو۔ فوٹو:فائل

عامر الیاس رانا، فہد حسین، فیصل حسین، شہزاد الٰہی، سعد محمد،’’ ایکسپرٹس‘‘ میں گفتگو۔ فوٹو:فائل

 لاہور: سینئر تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن چاہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ انھیںجوائن کریں لیکن دونوں جماعتوں کی اپنی اپنی مجبوریاں ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ’’ایکسپرٹس‘‘ میں میزبان نبیلہ سندھو سے گفتگو کرتے ہوئے عامر الیاس رانا نے کہا کہ زرداری نے اندرون سندھ جلسوں میںعندیہ دیاہے کہ ہم مارچ کریں گے اور اسلام آباد میںبستر لگا کر بیٹھیں گے اور حکومت کی چھٹی کروائیں گے مولانا فضل الرحمٰن بھی یہی کہ رہے ہیں، مولانا سیاست کے اچھے کھلاڑی ہیںوہ اپنے پتے کھیل رہے ہیں انھوں نے ظاہرکیا ہے کہ لوگ ان کے ساتھ ہیں، سیاسی پارٹیاں بھی ان کا ساتھ دیںوہ لوگوںکولے آئیں گے لیکن وہ وقت ابھی بہت دور ہے۔

فہد حسین نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کی سیاست اس وقت چمک نہیں رہی وہ سسٹم سے باہر ہیں، ان کے پاس اور کوئی چارہ نہیںہے وہ جولوگوں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں اور انھیں ملوانا چاہ رہے ہیں لیکن زمینی حقائق کے مطابق ان کی دال گلتی نظر نہیں آتی پی ٹی آئی کے مقابلے پر صرف (ن)لیگ ہی ہے کیونکہ پیپلزپارٹی محض ایک علاقائی جماعت بن کررہ گئی ہے، مولانا ملاقاتیں ضرور کریںلیکن سڑکوںکی سیاست کا دور دورتک کوئی امکان نظر نہیں آتا۔

بریگیڈیئر (ر) سعد محمد نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن پہلے دن سے ہی حکومت کے خلاف ایجی ٹیشن کی کوشش کررہے ہیں لیکن موجودہ حالات میں لگتا نہیں کہ یہ کوششیں بار آور ہوں گی، حکومت جس ڈگر پر چل رہی ہے وہ ا پنے لیے خود ہی بہت بڑے مسائل کھڑے کرلے گی۔

بیرسٹر شہزاد الٰہی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کی خواہش ہے کہ کوئی بڑا لائنس بن جائے جس کی سربراہی ان کے پاس ہو۔ فیصل حسین نے کہا کہ چونکہ مولانا بیروزگار ہیں اس لیے وہ اپنے روزگارکے لیے ملین مارچ کرنا چاہتے ہیں اس کا مقصد عوام کے مسائل نہیں ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔