لاپتہ افراد کیس؛ دکھ تو یہ ہے آئی جی سندھ بھی ڈیوٹی پوری نہیں کررہے، سندھ ہائیکورٹ

نمائندہ ایکسپریس  بدھ 10 اپريل 2019
پولیس افسران اور ایف آئی اے صرف کہانیاں سناتے ہیں، جسٹس کے کے آغا فوٹو:فائل

پولیس افسران اور ایف آئی اے صرف کہانیاں سناتے ہیں، جسٹس کے کے آغا فوٹو:فائل

 کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے 70 سے زائد لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر ڈی جی ایف آئی اے اور آئی جی سندھ سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو اور جسٹس کے کے آغا پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو 70 سے زائد لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ عدالت ایف آئی اے اور پولیس کی کارکردگی پر برہم ہوگئی۔

جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے کہا کہ پولیس اور ایف آئی اے والے کچھ نہیں کرتے، آئی جی سندھ کو بلا کر کہتے ہیں آؤ اور اپنے پولیس افسران کے کارنامے دیکھو، دکھ تو اس بات کا ہے آئی جی سندھ بھی اپنی ڈیوٹی پوری نہیں کرتے، لاپتا افراد کے اہلخانہ پریشان ہیں کسی کو احساس ہی نہیں، 4 سال سے ندیم لاپتا ہے ڈی ایس پی نعیم نے ایف آئی اے کو شناختی کارڈ ہی فراہم نہیں کیا۔

تفتیشی افسر نے بتایا کہ لاپتا شہری فہیم اسلام کی ٹریول ہسٹری کے لیے ایف آئی اے کو دستاویزات فراہم کردی ہیں، کمپیوٹر پر ایک انگلی مار کر ریکارڈ دینا ہوتا ہے، ایف آئی اے والے وہ بھی وقت پر نہیں دیتے۔

جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے ریمارکس دیئے ایف آئی اے والے بھی کچھ نہیں کرتے، عدالت اس سے مایوس ہوچکی ہے۔

جسٹس کے کے آغا نے کہا کہ پولیس اور ایف آئی اے میں رابطوں کا فقدان لگتا ہے، پولیس افسران اور ایف آئی اے والے صرف کہانیاں سناتے ہیں، ہمیں ہر صورت لاپتا شہری بازیاب کرانے ہیں۔

عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے اور آئی جی سندھ سے تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے انچارج حراستی مرکز خیبر پختون خوا، آئی جی سندھ، ڈی جی رینجرز اور ایف آئی اے سے 8 مئی کو رپورٹ طلب کرلی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔