- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتہ افراد کیس؛ پتہ چلتا ہے وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
- ایرانی صدر کا دورہ اور علاقائی تعاون کی اہمیت
- آئی ایم ایف قسط پیر تک مل جائیگی، جون تک زرمبادلہ ذخائر 10 ارب ڈالر ہوجائینگے، وزیر خزانہ
- حکومت رواں مالی سال کے قرض اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- وزیراعظم کی وزیراعلیٰ سندھ کو صوبے کے مالی مسائل حل کرنے کی یقین دہانی
- شیخ رشید کے بلو رانی والے الفاظ ایف آئی آر میں کہاں ہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
- بورڈ کا قابلِ ستائش اقدام؛ بےسہارا و یتیم بچوں کو میچ دیکھانے کی دعوت
- امریکا نے بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو شرمناک قرار دیدیا
- پاکستان کی مکئی کی برآمدات میں غیر معمولی اضافہ
- ایلیٹ فورس کا ہیڈ کانسٹیبل گرفتار، پونے دو کلو چرس برآمد
- لیجنڈز کرکٹ لیگ فکسنگ اسکینڈل کی زد میں آگئی
- انجرڈ رضوان قومی ٹیم کے پریکٹس سیشن میں شامل نہ ہوسکے
- آئی پی ایل، چھوٹی باؤنڈریز نے ریکارڈز کا انبار لگا دیئے
تیزی سے سیکھنے والے تیز رفتار نیورون کے مالک ہوتے ہیں
سنگاپور: جس رفتار سے کوئی بھی شخص معلومات حاصل کرتا، سمجھتا اور پروسیس کرکے اسے جمع کرنے کے بعد استعمال کرتا ہے تو اس کا انحصار دماغی اعصابی خلیات (نیورون) کی فائرنگ پر ہوتا ہے۔
یعنی دماغ سے ایک نیورون کے بعد دوسرے نیورون کے خارج ہونے میں وقفہ جتنا کم ہوگا اسی رفتار سے دماغ میں معلومات وصول، محفوظ، پروسیس اور اسے استعمال کرنے کا عمل تیز ہوگا۔ بآلفاظ دیگر فوری اور بروقت سوچنے کے عمل میں نیورون فائر ہونے کا وقت بہت اہمیت رکھتا ہے۔
یہ اہم تحقیق یادداشت اور حافظے کے عمل کو سمجھنے میں نہایت اہم تصور کی جارہی ہے۔ نیورون یعنی دماغی خلیات طبعی طور پر جن تاروں سے جڑے ہوتے ہیں انہیں سائناپسِس کہا جاتا ہے اور اسی کی بدولت آپس میں معلومات کا تبادلہ کرتے ہیں۔
سنگاپور میں واقع این یو ایس یونگ لو لِن اسکول آف میڈیسن کے ماہرین نے انسانی دماغ میں یادداشت کے مرکز ہیپو کیمپس کا بغور جائزہ لیا ہے۔
ماہرین نے سمجھنے اور سیکھنے کے ایک اہم دماغی مکینزم ’اسپائک ٹائمنگ ڈپینڈنٹ پلاسٹی سِٹی (ایس ٹی ڈی پی)‘ کو آزمایا جس میں ایک نیورون سے دوسرے نیورون کے درمیان سگنل یا رابطے کو دیکھا جاتا ہے۔ ماہرین نے نوٹ کیا کہ دو نیورون کے درمیان سگنل کے تبادلے کا وقت جتنا کم تھا معلومات نیورون میں معلومات اتنی ہی دیرپا اور مضبوط دیکھی گئی۔
عصبی سائنس دانوں کے ماہرین نے ایک جانب تو یہ بتایا ہے کہ قدرتی طور پر تیز رفتاری سے سیکھنے والے افراد کے دماغ میں عصبی رابطے بہت تیز ہوتے ہیں۔ عین اسی تحقیق کو دیکھتے ہوئے انسانی دماغ کی طرز پر کام کرنے والے نیورل نیٹ ورک اور مصنوعی ذہانت کے نظام کو بھی بہتر بنایا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔