- کراچی میں مرکزی مویشی منڈی کب اور کہاں سجے گی؟
- پاکستان ویسٹ انڈیز ویمن ٹی ٹوئنٹی سیریز کا پہلا میچ آج کھیلا جائے گا
- اسحاق ڈار کی پی ٹی آئی کو ساتھ کام کرنے کی پیش کش
- ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کی ٹرافی پاکستان پہنچ گئی، اسلام آباد میں رونمائی
- وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ سے میٹا کے وفد کی ملاقات
- برطانیہ کا ایرانی ڈرون انڈسٹری پر نئی پابندیوں کا اعلان
- سزا اور جزا کے بغیر سرکاری محکموں میں اصلاحات ممکن نہیں، وزیر اعظم
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: نیوزی لینڈ کے ہاتھوں پاکستان کو مسلسل دوسری شکست
- حماس کی قید میں موجود اسرائیلی یرغمالی کی نئی ویڈیو جاری
- جامعہ کراچی میں قائم یونیسکو چیئرکے ڈائریکٹر ڈاکٹراقبال چوہدری سبکدوش
- تنزانیہ میں طوفانی بارشیں؛ سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 155 افراد ہلاک
- ججز کو دھمکی آمیز خطوط؛ سپریم کورٹ کا لارجر بینچ 30 اپریل کو سماعت کریگا
- متحدہ عرب امارات کی مارکیٹ میں پاکستانی گوشت کی طلب بڑھ گئی
- زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی کمی
- فوج سے کوئی اختلاف نہیں، ملک ایجنسیز کے بغیر نہیں چلتے، سربراہ اپوزیشن گرینڈ الائنس
- جوحلف نامہ مجھ پر لاگو وہ تمام ججوں،جرنیلوں پر بھی لاگو ہو گا : واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ مسترد کردی
جال پھینک کر خلائی کچرا صاف کرنے والے سیٹلائٹ
نیویارک: نیویارک میں واقع ایک انسٹی ٹیوٹ نے چھوٹے سیٹلائٹ کا ایک ایسا منصوبہ بنایا ہے جو اس وقت خلا میں موجود کاٹھ کباڑ کو مؤثر انداز میں ٹھکانے لگانے کا کام کرے گا۔ اس پورے نظام کو OSCaR کا نام دیا گیا ہے جس کا مطلب ’اوبسلیٹ اسپیس کرافٹ کیپچر اینڈ ریموول‘ ہے۔
نیویارک میں واقع رینسیلائر پولی ٹیکنیک انسٹی ٹیوٹ میں اس نظام پر تیزی سے کام جاری ہے جو چھوٹے چوکور سیٹلائٹ (کیوب سیٹس) کا ایک منصوبہ ہے جس میں ہر سیٹلائٹ کی جسامت 10 مکعب سینٹی میٹر ہوگی۔ ایک یونٹ میں ایندھن اور پروپلشن نظام ہوگا، دوسرے میں ڈیٹا، جی پی ایس اور رابطے کا نظام رکھا جائے گا جبکہ تیسرے میں چار عدد بندوق نما نالیاں ہوگی جن کے تاروں سے جال جڑے ہوں گے۔
منصوبے کے تحت بہت سے آسکر سیٹلائٹ کسی خلائی جہاز کے ذریعے مدار میں بھیجے جائیں گے اور کوڑے کرکٹ والے مداروں میں انہیں چھوڑدیا جائے گا۔ اب خود اپنی بدولت یا زمینی ہدایات کے تحت سیٹلائٹ آگے بڑھے گا۔ اگلے مرحلے میں تھرمل، آپٹیکل اور ریڈار امیجنگ کے ذریعے سیٹلائٹ ٹارگٹ تک بڑھے گا۔ اس کے بعد تیسرا سیٹلائٹ تار میں لگا جال پھینکے گا اور خلائی کچرے کو قابو کرنے کی کوشش کرے گا۔ اس طرح ہر مشن میں یہ خلائی کوڑے کے چار ٹکڑوں کو گرفت کرلے گا۔
آخری اور حتمی مرحلہ بہت ہی اہم ہوگا جس میں سیٹلائٹ جال سمیت کچرے کو دھکیل کو زمینی فضا تک لے جائیں گے اور وہ فضائی رگڑ سے جل کر بھسم ہوجائیں گے۔ پروجیکٹ سے وابستہ پروفیسر کرٹ اینڈرسن کہتے ہیں کہ کامیابی کی صورت میں آسکر سیٹلائٹ کی فوج خلائی مداروں میں گردش کرتے ہوئے کچرے کے ہزاروں بلکہ لاکھوں ٹکڑوں کو نکال باہر کیا جاسکے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ نصف صدی سے خلائی مداروں میں راکٹوں کے پھٹنے، سیٹلائٹ کی تباہی اور ناکارہ سیٹلائٹ کا ایک ڈھیر لگ چکا ہے ۔ یہ کچرا باہم ٹکرا کر مزید ٹکڑوں میں تقسیم ہورہا ہے اور یوں زمین پر موجود بعض مدار کوڑے کرکٹ سے اٹ چکے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔