اسکوئڈ کی کھال کی نقل: اچھوتا اور لچک دار ’اسپیس بلینکٹ‘ تیار

ویب ڈیسک  بدھ 1 مئ 2019
اسکوئڈ کی کھال میں موجود مادّے اپنی شکل بدل کر درجہ حرارت کنٹرول کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

اسکوئڈ کی کھال میں موجود مادّے اپنی شکل بدل کر درجہ حرارت کنٹرول کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

کیلیفورنیا: امریکا کی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، اِروِن میں انجینئروں نے سمندری جانور ’’اسکوئڈ‘‘ (Squid) کی کھال سے متاثر ہوکر ایسا لچک دار اور بہت ہلکا کپڑا تیار کرلیا ہے جو کسی کمبل کی طرح کام کرتے ہوئے، اپنے استعمال کرنے والے کو درجہ حرارت پر بہتر کنٹرول فراہم کرتا ہے۔

اگرچہ اس طرح کے ہلکے پھلکے کپڑے بہت پہلے ایجاد ہوچکے ہیں جو ’’باڈی وارمر‘‘ اور ’’اسپیس بلینکٹ‘‘ جیسے ناموں سے دستیاب ہیں لیکن وہ صرف ایک خاص درجہ حرارت تک کےلیے ہی تیار کیے جاتے ہیں یعنی ان میں حرارت کی منتقلی روکنے کی صلاحیت ہمیشہ یکساں رہتی ہے جس میں حسبِ ضرورت کوئی تبدیلی نہیں کی جاسکتی۔

بہتر باڈی وارمر اور اسپیس بلینکٹ وضع کرنے کےلیے ماہرین مختلف قدرتی اشیاء کا جائزہ لے رہے تھے کہ آکٹوپس، اسکوئڈ اور اسی قبیل کے دوسرے سمندری جانوروں کی کچھ دلچسپ خصوصیات ان کی نظر سے گزریں۔ اوّل تو ان تمام جانوروں کی کھال نہایت باریک، ہلکی پھلکی اور مضبوط ہوتی ہے؛ اور دوم یہ جانور اپنے ارد گرد بدلتے ماحول کی مناسبت سے اپنے جسم میں حرارت محفوظ رکھنے کی صلاحیت میں بھی کمی بیشی کرسکتے ہیں۔ تحقیق کرنے پر معلوم ہوا کہ ان کی کھال میں موجود مادّے عام حالات میں نہایت باریک نقطوں کی شکل میں ہوتے ہیں لیکن ماحول بدلنے پر وہ پھیل کر پلیٹ کی طرح چوڑے ہوجاتے ہیں۔ اس طرح ان جانوروں میں اپنا جسمانی درجہ حرارت کنٹرول کرنے کی صلاحیت بھی قدرتی طور پر بدل جاتی ہے۔

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، اِروِن کے ماہرین نے اسی خاصیت کی نقل کرتے ہوئے یہ نیا لچک دار کپڑا تیار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ لچک دار ’’اسپیس بلینکٹ‘‘ نہ صرف بہتر باڈی وارمرز بنانے کے کام آئے گا بلکہ اس کے ذریعے ایسے ہلکے پھلکے اور پائیدار خیمے بھی بنائے جاسکیں گے اپنے اندر رہنے والوں کو ماحول کی سختیوں (سردی اور گرمی، دونوں) سے بہتر تحفظ فراہم کریں گے۔ ماہرین کے مطابق، مذکورہ اسپیس بلینکٹ کے استعمال سے توانائی کی 30 سے 40 فیصد تک بچت ہوسکے گی۔

اس تحقیق کی تفصیلات ’’نیچر کمیونی کیشنز‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔