بیروزگاری میں اضافہ، پکوڑے و دیگر اشیا فروخت کرنیوالے کاریگر پھل بیچنے لگے

عامر خان  بدھ 15 مئ 2019
رمضان المبارک میں دیگر پھلوں کے مقابلے میں تربوز زیادہ فروخت ہوتا ہے ،منافع زیادہ ملتا ہے، کاریگر رضا۔ فوٹو: فائل

رمضان المبارک میں دیگر پھلوں کے مقابلے میں تربوز زیادہ فروخت ہوتا ہے ،منافع زیادہ ملتا ہے، کاریگر رضا۔ فوٹو: فائل

کراچی: رمضان المبارک میں پکوڑے ،سموسے اور دیگر کھانے کی اشیافروخت کرنے والے کاریگر مہنگائی کے باعث پھل فروخت کرنے پر مجبور ہو گئے۔

رمضان میں پکوڑے، سموسے اور افطار کے دیگر لوازمات مخیر حضرات بڑی تعداد میں ان دکانوں اور اسٹالز سے خرید کر مساجد، مدارس اور عوامی مقامات پر افطار و دستر خوانوں کو فراہم کرتے ہیں تاہم امسال رمضان میں بے روزگار افراد کی بڑی تعداد نے افطار لوازمات کے اسٹالز لگانے کے بجائے پھلوں کی فروخت کے کام سے وابستہ ہوگئے ہیں اور بیشتر افراد ٹھیلوں پر تربوز فروخت کررہے ہیں کیونکہ دیگر پھلوں کی نسبت تربوز کے کام میں منافع اور فروخت زیادہ ہے۔

ایکسپریس کے سروے کے دوران کاریگر رضا نے بتایاکہ ہر رمضان میں سیکڑوں افراد پکوڑوں اور دیگر لوازمات کی فروخت کے کام سے عارضی طور  پروابستہ ہوتے تھے لیکن امسال مہنگائی میں اضافے کی وجہ سے بیروزگار افراد کی بڑی تعداد پھلوںکی فروخت کے کام سے وابستہ ہو گئی ہے، 10 رمضان المبارک کے بعد شہر کی تمام مارکیٹیں اور بازار عید شاپنگ کے لیے کھلیں گے، اس لیے دکانداروں کے علاوہ گاہکوں کی بڑی تعداد بھی افطار گھروں سے باہر کرے گی اور ان لوازمات کی فروخت میں مزید اضافہ ہوگا۔

رول کی تیاری میں بندگوبی،ہری پیازاور شملہ مرچ اہم جزہیں

افطار کے دیگر لوازمات میں رول بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے، مقامی کاریگر نے بتایا کہ رول کی پٹیاں اورنگی ٹائون، لیاقت آباد، رنچھوڑ لائن، کھارادر، لیاری، حسین آباد اور دیگر علاقوں میں گھروں میں مقامی طور پر تیار کیے جاتے ہیں، انھوں نے بتایا کہ رول میں 3 سبزیاں انتہائی اہمیت کی حامل ہیں، ان میں بند گوبھی، ہری پیاز اور شملہ مرچ شامل ہیں، ان سبزیوں کو کوٹ کر اس میں گرم مصالحہ، کالی مرچ، نمک اور دیگر اشیا ڈالی جاتی ہیں۔

برنس روڈ، رنچھوڑ لائن، کھارادر، صدرلیاقت آباد، حسین آباد کی چنا چاٹ مشہور

افطار کے لوازمات میں چنے اور اس کی چاٹ بھی اہمیت کی حامل ہے ،شہر کے بیشتر مقامات پر مختلف ذائقے پر مشتمل سفید ار کالے چنے اور اس کی چاٹ فروخت ہوتی ہے ،چنا چاٹ پاکستان چوک ،برنس روڈ، رنچھوڑ لائن ،کھارادر ،صدر ،لیاقت آباد ،حسین آباد اور دیگر علاقوں کی چاٹ مشہور ہیں،اس کے علاوہ افطار سے قبل سادہ فروٹ چاٹ ،کریم فروٹ چاٹ اور مختلف اقسام کے پھلوں کے شربت بھی فروخت ہو رہے ہیں ۔

برنس روڈ افطارکے لوازمات کاسب سے بڑا مرکز ہے

کراچی میں افطار کے لوازمات کا سب سے بڑا مرکز برنس روڈ ہے، اس کے علاوہ رنچھوڑلائن، پاکستان چوک، صدر،کھارادر، طارق روڈ، کورنگی نمبر ایک، ڈیفنس، نارتھ ناظم آباد، گلبہار، دھوراجی، لیاقت نمبر 10، لیاقت آباد ڈاکخانہ، یوپی، اورنگی ٹائون اور دیگر علاقوں میں سموسے، پکوڑے اور رول کے علاوہ بڑی تعداد میں مختلف پیشوں سے منسلک افراد دہی بھلے بھی فروخت کرتے ہیں، کراچی میں 2 قسم کے دہی بھلے فروخت کیے جاتے ہیں، چھوٹی بوندی والے پھیکے دہی بھلے کہلاتے ہیں اور بڑی بوندی والے میٹھے دہی بھلے ہوتے ہیں، دہی بھلے 280 سے 350 روپے کے درمیان فروخت ہورہے ہیں۔

رمضان میں سب سے زیادہ مکس پکوڑے فروخت ہوتے ہیں ،کاریگر

رمضان المبارک میں افطار کا سب سے اہم جز پکوڑے ہوتے ہیں، سروے کے مطابق کراچی کے مختلف علاقوں میں مختلف اقسام کے پکوڑے تیار کیے جاتے ہیں، ان میں مکس پکوڑا، پیاز پکوڑا، آلو پکوڑا، پالک پکوڑا، بینگن پکوڑا، مچھلی پکوڑا، چکن پکوڑا اور مرچ پکوڑا شامل ہیں۔

تمام پکوڑوں کو تیار کرنے کے لیے بیسن، کٹی ہوئی لال مرچ، ہلدی، پیاز، ہری مرچ، دھنیا اور دیگر اشیاء شامل کی جاتی ہیں، پھر پکوڑے کے تیار شدہ بیسن میں الگ الگ طور پر آلو، پیاز، پالک، بینگن، مچھلی، چکن اور مرچ کے پکوڑے تیار کیے جاتے ہیں، مقامی کاریگر کا کہنا ہے کہ رمضان المبارک میں سب سے زیادہ مکس پکوڑے فروخت ہوتے ہیں۔

گھروں میں خواتین 70 فیصد افطاری کے لوزامات خود تیار کرتی ہیں

رمضان میں گھروں میں خواتین 70 فیصد افطاری کے لوزامات خود تیار کرتی ہیں تاہم اب بدلتے ہوئے حالات کے ساتھ اتنی جدت آگئی ہے کہ تیار شدہ سموسے اور رول کے پیکٹس مل رہے ہیں اور زیادہ تر خواتین ان تیار شدہ پیکٹس سے یہ اشیاء تیار کرتی ہیں ،پکوڑے اگر بازار سے خریدے نہ جائیں تو پھر گھروں میں ہی تیار کیے جاتے ہیں، گھروں میں تیار ہونے والے پکوڑوں کا ذائقہ منفرد اور معیاری ہوتا ہے، عموماً 20 سموسے اور رول کا پیکٹس 250 سے 00 روپے کے درمیان فروخت ہوتا ہے،خواتین کی ترجیح ہوتی ہے کہ وہ افطار کے لیے پکوڑے گھروں میں تیار کرتی ہیں ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔