گھر کی ملکیت کسی اور کےنام رکھنا بے نامی ہے، چیئرمین ایف بی آر

ویب ڈیسک  بدھ 15 مئ 2019
بے نامی قانون2017میں آیا  جس کا فروری 2019 میں اطلاق ہوا، چیئرمین ایف بی آر، فوٹو: فائل

بے نامی قانون2017میں آیا جس کا فروری 2019 میں اطلاق ہوا، چیئرمین ایف بی آر، فوٹو: فائل

 اسلام آباد: چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو شبر زیدی نے کہا ہے کہ گھر کی ملکیت کسی اور کےنام رکھنا بے نامی ہے۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اثاثے ڈکلیئریشن ایمنسٹی سے زیادہ بڑی اسکیم ہے جب کہ ٹیکس وصولی 5ہزار ارب روپے تک کرنے کا پلان ہے۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ گھر کی ملکیت کسی اور کےنام رکھنا بے نامی ہے،بے نامی قانون2017 میں آیا  جس کا فروری 2019 میں اطلاق ہوا، اس قانون کے تحت بے نامی اثاثےرکھنے پر 5سال قید ہو سکتی ہے۔

شبر زیدی کا کہنا تھا کہ 300 ٹیکس دہندگان پاکستان کا 80فیصد ٹیکس دیتے ہیں جب کہ تنخواہ دارپاکستان کا پانچ سے 6فیصد ٹیکس دیتے ہیں، ہم نے  ٹیکس وصولی 5ہزار ارب روپے تک کرنے کا منصوبہ بنایا ہے اور 4 ہزار100 ارب ٹیکس وصولی متوقع ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔