- پتوکی کے دو بے گناہ نوجوان بھارت سے رہا ہوکر پاکستان پہنچ گئے
- بی آر ٹی کا مالی بحران سنگین، حکومت کا کلومیٹر کے حساب سے کرایہ بڑھانے کا فیصلہ
- محموداچکزئی کے وارنٹ گرفتاری جاری، 27 اپریل کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم
- چینی صدر اور امریکی وزیرخارجہ کی شکوے شکایتوں سے بھری ملاقات
- لاہور؛ 9 سالہ گھریلو ملازمہ پراسرار طور پر جھلس کر جاں بحق، گھر کا مالک گرفتار
- اغوا برائے تاوان کی واردات کا ڈراپ سین؛ مغوی نے دوستوں کے ساتھ ملکر رقم کا مطالبہ کیا
- فیس بک کے بانی کو 50 کھرب روپے کا نقصان ہوگیا
- عازمین حج کیلئے خوشخبری، جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ روڈ ٹومکہ میں شامل
- اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری میں تیزی، انڈیکس 72 ہزار 742 پوائنٹس پر بند
- بلدیہ پلازہ میں بیٹھے وکلا کمرے کا ماہانہ کرایہ 55 روپے دیتے ہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان
- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- کچے کے ڈاکوؤں سے رابطے رکھنے والے 78 پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ
- ایک ہفتے کے دوران 15 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں
- چینائی میں پاکستانی 19 سالہ عائشہ کو بھارتی شخص کا دل لگادیا گیا
- ڈی جی ایس بی سی اے نے سنگین الزامات کا سامنا کرنے والے افسر کو اپنا اسسٹنٹ مقرر کردیا
- مفاہمت یا مزاحمت، اب ن لیگ کا بیانیہ وہی ہوگا جو نواز شریف دیں گے، رانا ثنا
- پی ایس کیو سی اے کے عملے کی ہڑتال، بندرگاہ پر سیکڑوں کنٹینرپھنس گئے
- ڈھائی گھنٹے میں ہیرے بنانے کا طریقہ دریافت
- پول میں تیزی سے ایک میل فاصلہ طے کرنے کے ریکارڈ کی کوشش
- پروسٹیٹ کینسر کی تشخیص کے لیے نیا ٹیسٹ وضع
انسانی جسم میں سفر کرنے والی ’اڑن وھیل‘ تیار
ہانگ کانگ: ہانگ کانگ کے سائنس دانوں نے ایسی روبوٹ وھیل تیار کی ہے جو انسانی جسم میں اپنی صورت بدل کر آگے بڑھتی ہے اور اس سے کئی اقسام کے کام لیے جاسکتے ہیں۔ ان میں سب سے اہم کام جسم کے مطلوبہ مقام تک دوا کی درست مقدار کی رسائی بھی ہے۔
دنیا بھر میں چھوٹے روبوٹس پر کام جاری ہے اور انہیں بڑے پیمانے پر طبی مقاصد کے لیے تیار کیا جارہا ہے تاہم اب ڈارٹماؤتھ کالج اور یونیورسٹی آف ہانگ کانگ کے ماہرین نے بہت ہی چھوٹا تھری ڈی روبوٹ بنایا ہے جو کام کے دوران اپنے پر سیکڑتا اور پھیلاتا ہے۔ اس پر وھیل کی طرح لگے بازو پھیلتے اور سکڑتے ہیں اور اور دم جیسا ایک ابھار بھی ہے جو اسے جسم میں تیرنے میں مدد دیتا ہے۔
سائنس دانوں نے روبوٹ کو پہلے تھری ڈی پرنٹر پر چھاپا اور اس کی دم پر دل کے خلیات (سیلز) کی ایک پرت چڑھائی جبکہ روبوٹ وہیل کے پروں پر روشنی سے حساس ہائیڈروجل لگائے گئے۔ جب یہ خلیات ایک دم دھڑکتے ہیں تو روبوٹ کی دم اوپر اور نیچے ہوتی ہے جبکہ اس کے پر نما بازو روبوٹ کو آگے دھکیلنے کی قوت دیتے ہیں اور یہ عمل اس وقت تک جاری رہتا ہے جب تک وہ تاریک ماحول میں رہتا ہے۔
اگر پروں پر لگے جیل کو پر زیریں سرخ (نیئر انفراریڈ) روشنی ڈالی جائے تو وہ اپنی ساخت بدل لیتے ہیں نیچے کی جانب مڑ جاتے ہیں۔ اس طرح روبوٹ سست پڑجاتا ہے اور اب روبوٹ کے ذریعے مطلوبہ جگہ پر دوا ڈالی جاسکتی ہے۔
ڈارٹماؤتھ کالج کے اسسٹنٹ پروفیسر زی چین نے بتایا کہ ’اس دوران دل کے خلیات اپنا کام کرتے رہتے ہیں لیکن جب بازو یا پروں کا بریک لگتا ہے تو ان کی قوت بھی زائل ہوجاتی ہے اوریہ سب کچھ ایمرجنسی بریک کی طرح ہوتا ہے‘ ۔
تجربہ گاہی ٹیسٹ میں اس روبوٹ پر دوا رکھ کر اسے کینسر کے پھوڑوں تک کامیابی سے پہنچایا گیا۔ اگلے مرحلے میں روبوٹ کے بازوؤں کو مزید بہتر بنانے پر کام کیا جائے گا تاکہ اسے مزید قابلِ عمل بنایا جاسکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔