سونے کے ذرات جمع کرنے والی پھپھوندی دریافت

ویب ڈیسک  ہفتہ 25 مئ 2019
اس مائیکروگراف میں فنگس کا رنگ کاسنی مائل گلابی ہے اور اس پر سونے کے چھوٹے نینوذرات دیکھے جاسکتے ہیں۔ فوٹو: سی ایس آئی آر او

اس مائیکروگراف میں فنگس کا رنگ کاسنی مائل گلابی ہے اور اس پر سونے کے چھوٹے نینوذرات دیکھے جاسکتے ہیں۔ فوٹو: سی ایس آئی آر او

 پرتھ: آسٹریلیا میں ایک مقام پر انوکھی پھپھوندی (فنگس) دریافت ہوئی ہے جو سونے کے ذرات کو گھلا کر انہیں ایک مقام پر جمع کرتی رہتی ہے۔

پرتھ شہر سے 130 کلومیٹردور بوڈنگٹن کے ایک گاؤں کی مٹی میں گلابی رنگت کی فنگس ملی ہے جس کے بارے میں ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ دریافت سونے کی کان کنی اور تلاش میں بہت اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔

آسٹریلیا کے مشہور ادارے سی ایس آئی آر او سے وابستہ ارضی خرد حیاتیات (جیو مائیکروبائیالوجی) کے ماہرین نے اس علاقے کی مٹی کا بھرپور جائزہ لیا ہے۔ بوڈنگٹن کا یہ علاقہ سونے کے ذخائر کی وجہ سے مشہور ہے۔ ان سائنسدانوں میں ڈاکٹرسنگ بوہو بھی شامل ہیں جنہوں نے معلوم کیا ہے کہ سپرآکسائیڈ نامی ایک کیمیکل اس فنگس سے خارج ہوتا ہے جس میں سونا گھل جاتا ہے۔ اگلے مرحلے میں فنگس پگھلے ہوئے سونے میں ایک اور کیمیکل ملاتا ہے جس سے سونا دوبارہ ٹھوس ہوجاتا ہے اورفنگس کی سطح پر اس کے باریک باریک ذرات ابھر آتے ہیں۔

ماہرین نے یہ بھی نوٹ کیا کہ فنگس سونے کے ذخائر کو اوپری سطح تک لاتی ہے اور اس طرح سونا تلاش کرنے والی کمپنیوں کو بہت رہنمائی مل سکتی ہے۔ توقع ہے کہ اس سے کان کن کمپنیاں فائدہ اٹھاسکیں گی۔ تاہم یہ فنگس اتنی چھوٹی ہے کہ یہ عام انسانی آنکھ سے نظر نہیں آتی اور ماہرین اسے دیکھنے کےلیے ایک نیا نظام تیار کررہے ہیں۔

ماہرین کا خیال ہے کہ سونے کی تلاش کے روایتی طریقوں میں ماحول متاثر ہوتا ہے اور اس پر اخراجات بھی بہت آتے ہیں۔ لیکن فنگس کے ذریعے سونے کی نشاندہی سے کم خرچ اور ماحول دوست انداز میں سونے کی تلاش کا مشکل کام کیاجاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔