پاکستان 1992 کی تاریخ دہراسکتا ہے، وقاریونس

اسپورٹس رپورٹر  پير 27 مئ 2019
وہاب اور عامر کے آنے سے بولنگ کا شعبہ مضبوط ہوا، بیٹسمین فارم میں ہیں، سابق پیسر
 فوٹوفائل

وہاب اور عامر کے آنے سے بولنگ کا شعبہ مضبوط ہوا، بیٹسمین فارم میں ہیں، سابق پیسر فوٹوفائل

 لاہور:  سابق قومی کپتان وقار یونس کا کہنا ہے کہ پاکستانی ٹیم سخت محنت کرے تو ورلڈ کپ 1992 کی تاریخ دوبارہ دہراسکتی ہے، ماضی کے عظیم فاسٹ بولر کے مطابق عمران خان کی قیادت میں گرین شرٹس نے پہلی بار عالمی کپ جیت کر پوری دنیا کو حیران کر دیا تھا، اب بھی پاکستانی ٹیم اسی طرح کا سرپرائز دے سکتی ہے۔

وقار یونس کا کہنا ہے کہ فٹنس مسائل کی وجہ سے مجھے آسٹریلیا سے وطن واپس آنا پڑا جس کی وجہ سے 1992 کے ورلڈ کپ کے دوران ایکشن میں دکھائی نہیں دے سکا تھا تاہم مجھے اچھی طرح یاد ہے جب ورلڈ کپ کی ٹرافی پاکستان آئی تو پورا ملک سڑکوں پرآ گیا تھا اور ہر طرف خوشی کا سماں تھا، گرین شرٹس اس دفعہ بھی یہ خوشیاں لوٹاسکتے ہیں لیکن اس کیلیے کھلاڑیوں کو زیادہ محنت کرنا ہو گی۔ وقار یونس کا کہنا تھا کہ پاکستانی ٹیم کا مثبت پہلو یہ ہے کہ ٹیم نے اچھی بیٹنگ کا مظاہرہ کرنا شروع کردیا ہے۔

بیٹسمینوں کی عمدہ کارکردگی کو دیکھتے ہوئے یہ وثوق سے کہا جا سکتا ہے کہ سرفراز الیون 300 سے زیادہ رنزکرنے کی بھی صلاحیت رکھتی ہے۔بابراعظم، حارث سہیل، فخر زمان اور امام الحق کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے سابق کپتان نے کہا کہ ٹاپ فور بیٹسمین بہترین کارکردگی دکھاتے ہوئے ہائی اسکورکررہے ہیں تاہم پاکستانی ٹیم کے لیے سب سے بڑا مسئلہ خراب فیلڈنگ ہے۔ ایک سوال پر وقار یونس نے کہا کہ وہاب ریاض اور محمد عامر کے آنے سے پاکستان ٹیم کا بولنگ کا شعبہ خاصا مضبوط ہوا ہے،ان کا کہنا ہے کہ شاہین آفریدی اور محمد حسنین باصلاحیت کھلاڑی ہیں اور وہ دونوں کو ورلڈ کپ میں کھیلتے ہوئے دیکھنے کے لیے بیتاب ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔