کیکڑے کے خول اور نینوٹیکنالوجی پر مشتمل خون کو فوری طور پر روکنے والی پٹی

ویب ڈیسک  جمعرات 30 مئ 2019
ٹیکساس اے اینڈ ایم یونیورسٹی کے ماہرین نے کیکڑے کے خول کی معدن کائٹوسین اور نینوذرات کی مدد سے زخم سے خون کا بہاؤ روکنے والی انقلابی پٹی ایجاد کی ہے۔ فوٹو: فائل

ٹیکساس اے اینڈ ایم یونیورسٹی کے ماہرین نے کیکڑے کے خول کی معدن کائٹوسین اور نینوذرات کی مدد سے زخم سے خون کا بہاؤ روکنے والی انقلابی پٹی ایجاد کی ہے۔ فوٹو: فائل

ٹیکساس: زخموں کے علاج اور خون کے رساؤ کو روکنے کے لیے ایک اچھی خبر سامنے آئی ہے جس کے تحت کیکڑے کے خول اور نینوذرات (پارٹیکلز) پر مشتمل ایک (ڈریسنگ) پٹی بنائی گئی ہے جو خون کے بہاؤ کو روکتی ہے اور اس طرح مریض کی جان بچ سکتی ہے۔

کیکڑے کی جلد کے خول میں پائی جانے والی ایک معدن کائٹوسان اور نامیاتی مرکب سے تیارکردہ نینو مادوں سے بنی یہ پٹی خون کے بہاؤ کو فوری طور پر روکتی ہے ۔ زیادہ خون بہنے سے دنیا بھر میں ہر روز لوگ موت کے شکار ہوتے ہیں اور اس طرح یہ نئی ڈریسنگ مریضوں کی جان بچاسکتی ہے۔

کائٹوسان سے نینوفائبر یا ریشے بنائے گئے ہیں اور اسے ایک شکروالے ہائیڈروجل میں رکھا گیا ہے ۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ ہائیڈروجل سات روز کے اندر گھل کر ختم ہوجاتا ہے اور پٹی کو بار بار ہٹانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ یہاں تک کہ جنگ اور حادثوں میں شدید زخمی ہونے والے افراد بھی اس سے مستفید ہوسکتے ہیں۔

ازخود گھل کر ختم ہوجانے والی یہ انقلابی پٹی ٹیکساس اے اینڈ ایم یونیورسٹی کے ماہرین نے بنائی ہے۔ یہ عام پٹی کی طرح لچکدار ہے اور اسے ہر قسم کے زخموں پر لگایا جاسکتا ہے۔ اس وقت بازار میں دستیاب تمام حیاتی انجذاب (بایوآبزروبینٹ) پٹیوں کے مقابلے میں یہ بہترین کارکردگی کا حامل ہے۔

اگرچہ کائٹوسین کو کسی مرہم پٹی میں استعمال کرنا ایک چیلنج تھا اور اس کے لیے ماہرین نے ایک مچان نما نینواسٹرکچر بنایا جو بہتر انداز میں پھیلتا ہے اور خون کے بہاؤ کو بند کرنے کے ساتھ ساتھ زخم کو تیزی سے مندمل بھی کرتا ہے۔

پہلے مرحلے میں شکر کے سالمات سے بنے ہائیڈروجل بنائے گئے جن میں کائٹوسین کے مالیکیول پیوست ہوگئے اور اس کے بعد جادوئی پٹی تیار ہوگئی ۔ دیگر ماہرین نے اس ایجاد کو نہایت اہم قرار دیتے ہوئے اسے جلد از جلد عام تجارتی فروخت کے لیے پیش کرنے پر زور دیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔