- قومی و صوبائی اسمبلی کی 21 نشستوں کیلیے ضمنی انتخابات21 اپریل کو ہوں گے
- انٹرنیٹ بندش کا اتنا نقصان نہیں ہوتا مگر واویلا مچا دیا جاتا ہے، وزیر مملکت
- پی ٹی آئی کی لیاقت باغ میں جلسہ کی درخواست مسترد
- پشاور میں صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے کا معاملہ؛ 15 ڈاکٹرز معطل
- پہلا ٹی20؛ عماد کو پلئینگ الیون میں کیوں شامل نہیں کیا؟ سابق کرکٹرز کی تنقید
- 9 مئی کیسز؛ فواد چوہدری کی 14 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور
- بیوی کو آگ لگا کر قتل کرنے والا اشتہاری ملزم بہن اور بہنوئی سمیت گرفتار
- پی ٹی آئی حکومت نے دہشتگردوں کو واپس ملک میں آباد کیا، وفاقی وزیر قانون
- وزیر داخلہ کا کچے کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کرنے کا فیصلہ
- فلسطین کواقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کا وقت آ گیا ہے، پاکستان
- مصباح الحق نے غیرملکی کوچز کی حمایت کردی
- پنجاب؛ کسانوں سے گندم سستی خرید کر گوداموں میں ذخیرہ کیے جانے کا انکشاف
- اسموگ تدارک کیس: ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات لاہور، ڈپٹی ڈائریکٹر شیخوپورہ کو فوری تبدیل کرنیکا حکم
- سابق آسٹریلوی کرکٹر امریکی ٹیم کو ہیڈکوچ مقرر
- ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات سپریم کورٹ میں چیلنج
- راولپنڈٰی میں بیک وقت 6 بچوں کی پیدائش
- سعودی معاون وزیر دفاع کی آرمی چیف سے ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
- پختونخوا؛ دریاؤں میں سیلابی صورتحال، مقامی لوگوں اور انتظامیہ کو الرٹ جاری
- بھارت میں عام انتخابات کے پہلے مرحلے کا آغاز،21 ریاستوں میں ووٹنگ
- پاکستانی مصنوعات خریدیں، معیشت کو مستحکم بنائیں
فضائی آلودگی خون کی رگوں کوسخت اورتنگ بناسکتی ہے
نیویارک: انسانی صحت پرفضائی آلودگی کے ہولناک اثرات اب روزِ روشن کی طرح عیاں ہیں لیکن اب ایک بڑے مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ خود فضائی آلودگی دل کی رگوں سمیت تمام شریانوں کی تنگی اور سختی atherosclerosis کی وجہ بن سکتی ہے۔
رگوں کی تنگی کی وجہ خون اور دیگر غذائیت والے اجزا پورے جسم میں درست طور پر نہیں پہنچ پاتے اور اس سے امراضِ قلب اور فالج وغیرہ جنم لیتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ فضائی آلودگی میں گہری کہر اور اوزون اس کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ اگرچہ رگوں میں چربی، چکنائی اور کولیسٹرول وغیرہ جمع ہوتے رہتے ہیں جو پلاک کی صورت میں رگوں کو بند کردیتے ہیں لیکن اب فضائی آلودگی بھی اس میں اہم کردار کی وجہ بن سکتی ہے۔
اس ضمن میں یونیورسٹی آف بفیلو کے اسکول آف پبلک ہیلتھ کے پروفیسر مینگ وینگ نے بتایا کہ انہوں نے امریکہ کے کئی شہروں سے 45 سے 84 سال تک کے 6619 افراد کا ساڑھے چھ سال تک مطالعہ کیا ہے۔ اس میں تمام رنگ و نسل کے لوگوں کو شامل کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔
تحقیقی سروے کا مقصد اوزون اور شریانوں کی تنگی کے درمیان تعلق دریافت کرنا تھا جس کے لیے شماریاتی ماڈل استعمال کئے گئے۔ اس ماڈل کے تحت ثابت ہوا کہ اگر کوئی بہت طویل عرصے تک اوزون کا سامنا کرتا رہے تو اس سے شریانوں کی سختی اور تنگی کا مرض لاحق ہوسکتا ہے۔
مطالعے سے ظاہر ہوا کہ اوزون کے درمیان رہنے والے افراد کی رگوں میں خصوصاً کیروٹڈ شریانوں میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے جو گردن سے دماغ کو خون پہنچاتی ہیں اور اس کی دو اہم رگیں گردن کی اطراف میں پائی جاتی ہیں۔ انہوں نے اپنے مطالعے میں بعض اموات کو بھی نوٹ کیا ہے۔
ماہرین کے مطابق مختلف ذرائع سے اوزون ہماری فضا تک آتی ہے اور بالخصوص خشک ، گرم اور دھوپ والے دنوں میں فضا میں اس کی مقدار بڑھ جاتی ہےجبکہ بعض ممالک میں اوزون کی سطح ویسے ہی بلند ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہاں امراضِ قلب اور دیگر بیماریاں سر اٹھارہی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔