صدر ٹرمپ کی تارکین وطن کو امریکا سے نکالنے کی دھمکی

ایڈیٹوریل  جمعرات 20 جون 2019
ٹرمپ میکسیکو کی سرحد پردیوار بنانے کا بھی اعلان کرچکے ہیں جس کے لیے اخراجات کا بوجھ بھی وہ میکسیکو پر ڈالنا چاہتے ہیں۔ فوٹو : فائل

ٹرمپ میکسیکو کی سرحد پردیوار بنانے کا بھی اعلان کرچکے ہیں جس کے لیے اخراجات کا بوجھ بھی وہ میکسیکو پر ڈالنا چاہتے ہیں۔ فوٹو : فائل

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ وہ آیندہ ہفتے سے امریکا میں موجود لاکھوں تارکین وطن کو زبردستی ملک سے نکالنے کا سلسلہ شروع کر دیں گے۔ اس مہم میں وہ تمام تارکین وطن شامل ہونگے جن کے پاس امریکا میں قیام کی قانونی دستاویزات نہیں ہیں اور وہ بھی جو امریکا میں قانونی طور پر داخل نہیں ہوئے۔ امریکا دائیں اور بائیں سے دو سب سے عظیم ترین سمندروں سے گھرا ہوا ہے یعنی اس کے ایک طرف بحرالکاہل ہے اور دوسری جانب بحر اوقیانوس ہے۔

یہ دونوں سمندر ناقابل عبورہیں جب کہ خشکی کی سرحدیں صرف میکسیکو کی امریکا سے ملتی ہیں اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ میکسیکو کی سرحد پر دیوار بنانے کا بھی اعلان کر چکے ہیں جس کے لیے اخراجات کا بوجھ بھی وہ میکسیکو پر ڈالنا چاہتے ہیں۔

سرحد پر دیوار کی تعمیر سے میکسیکو کی طرف سے امریکا میں داخلے کا دروازہ بند ہو جائے گا لیکن پہلے سے جو لاکھوں لوگ امریکا میں داخل ہو چکے ہیں اب صدر ٹرمپ ان کو بھی نکال باہر کرنا چاہتے ہیں۔ امریکی امیگریشن اور کسٹم انفورسمنٹ کے محکمے جلد لاکھوں غیرقانونی تارکین وطن کو امریکا سے بے دخل کرنا شروع کر دیں گے۔

صدر ٹرمپ نے اپنے اس عزم کا اعلان ٹویٹ کے ذریعے کیا ہے۔ اندرون ملک ٹرمپ کے اس اعلان سے کھلبلی سی مچ گئی ہے بالخصوص ایسی صورت میں جب امریکا کی پہچان ہی ’’لینڈ آف امیگرنٹس‘‘ کی ہے یعنی ایک ایسا خطہ جس کی ساری آبادی ہی تارکین وطن پر مشتمل ہے۔

کوئی اگر خود تارک وطن نہیں ہے تو اس کے والدین یقیناً تارکین وطن ہونگے وہ بھی نہیں تو ان کے آباؤ اجداد یقیناً تارکین وطن ہونگے حتیٰ کہ خود صدر ٹرمپ کے اجداد بھی تارکین وطن کے طور پر امریکا میں داخل ہوئے اور چونکہ امریکا کا ایک نام لینڈ آف اپرچونٹی یعنی ’’امکانات کی سر زمین‘‘ بھی ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ غیرقانونی تارکین وطن میں سے ایک  ڈونلڈ ٹرمپ امریکا میں سب سے اونچے رتبے پر پہنچ کر ملک کا صدر بن گیا۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹویٹ میں یہ امید بھی ظاہر کی ہے کہ غیرقانونی تارکین وطن جس آسانی سے امریکا میں داخل ہو چکے ہیں انھیں اسی آسانی اور تیزی کے ساتھ ملک سے نکال بھی دیا جائے گا۔ امریکی انتظامیہ کے ایک افسر نے کہا ہے کہ حکومتی کوششوں کی تمام تر توجہ ان ایک ملین (دس لاکھ) سے زائد افراد پر مرتکز رہے گی۔ جن کے لیے وفاقی جج حضرات حتمی ڈی پورٹیشن کے احکامات جاری کر چکے ہیں، لیکن انھیں ابھی تک قانون کے شکنجے میں نہیں لایا جا سکا۔

دیگر امریکی حکام کا کہنا ہے کہ جن افسروں کو غیر قانونی تارکین وطن کو ملک سے نکالنے کی تیاری کرنے کا ذمے دار سمجھا جاتا ہے ان حکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ غیرقانونی تارکین وطن کو فوری طور پر ملک سے نہیں نکالا جا سکے گا کیونکہ صدارتی ٹیوئٹ سے تارکین وطن کے فوری انخلا کی ضمانت نہیں ملتی۔

ان متعلقہ حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کی طرف سے تارکین وطن کی پکڑ دھکڑ کے لیے چھاپہ مار کارروائیاں شروع کر دینا قانونی طور پر انتہائی غیرمعمولی بات ہو گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔