فضائی آلودگی سے فالج، ذیابیطس اور دل کی بیماریوں کا خطرہ

ویب ڈیسک  جمعـء 28 جون 2019
فضائی آلودگی سے وابستہ بری خبروں میں ہر نئے دن کے ساتھ اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ (فوٹو: فائل)

فضائی آلودگی سے وابستہ بری خبروں میں ہر نئے دن کے ساتھ اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ (فوٹو: فائل)

لتھوینیا: فضائی آلودگی سے وابستہ نقصانات کی فہرست دن بہ دن طویل تر ہوتی جارہی ہے۔ اب ایک اور تازہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ طویل عرصے تک آلودہ ماحول میں رہنے والوں کو اکثر نہ صرف ہائی بلڈ پریشر شکایت رہتی ہے بلکہ انہیں دل کی مختلف بیماریوں اور ذیابیطس کے علاوہ فالج کے حملے کا خطرہ بھی صاف ستھرے ماحول میں رہنے والے لوگوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوتا ہے۔

یہ تحقیق لتھوینیا کے دوسرے بڑے شہر کاؤناس میں رہنے والے، ایسے 1345 افراد پر کی گئی جو وہاں مکانات اور کثیرالمنزلہ عمارتوں میں عرصہ دراز سے مقیم ہیں۔ مطالعے کے دوران تقریباً ہر عمر کے خواتین و حضرات کا جائزہ لیا گیا اور ان کی میڈیکل ہسٹری جانچنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی دیکھا گیا کہ ان کی رہائش گاہوں سے سرسبز مقامات یعنی باغات اور درختوں کا فاصلہ کتنا ہے؛ اور یہ کہ ان گھروں کے ارد گرد ٹریفک اور فضائی آلودگی کی عمومی کیفیت کیا رہتی ہے۔

سروے کے اختتام پر انکشاف ہوا کہ جو لوگ باغ باغیچوں اور درختوں والے سرسبز مقامات سے قریب رہائش پذیر تھے (جہاں فضائی آلودگی بھی کم تھی)، اُن میں بلڈ پریشر اور امراضِ قلب سے لے کر ذیابیطس اور فالج کی شرح بھی خاصی کم تھی۔ اس کے برعکس، باغات سے دُور اور آلودہ مقامات پر رہنے والوں میں ان کیفیات کی شرح نمایاں طور پر زیادہ تھی۔ علاوہ ازیں، کثیرالمنزلہ عمارتوں میں رہنے والوں کو بھی مذکورہ خطرات کا زیادہ سامنا تھا۔

آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کے ایک تحقیقی مجلے ’’جرنل آف پبلک ہیلتھ‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والے اس تحقیقی مقالے میں زور دیا گیا ہے کہ مکانات اور فلیٹوں/ اپارٹمنٹس میں یا ان کے ارد گرد لازماً کچھ نہ کچھ باغات تعمیر کیے جائیں تاکہ فضائی آلودگی قابو میں رکھی جاسکے؛ جبکہ شور کی آلودگی سے بچنے کےلیے بھی ان جگہوں میں ساؤنڈ پروفنگ بہتر بنائی جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔