اداکار محسن عباس اور فاطمہ سہیل نے پولیس کو بیانات قلمبند کرادیے

ویب ڈیسک  پير 22 جولائی 2019
سمجھ سے بالاتر ہے کہ میری درخواست پر مقدمہ کیوں درج نہیں کیا جارہا، فاطمہ سہیل فوٹو:فائل

سمجھ سے بالاتر ہے کہ میری درخواست پر مقدمہ کیوں درج نہیں کیا جارہا، فاطمہ سہیل فوٹو:فائل

 لاہور: اداکار محسن عباس اور ان کی اہلیہ فاطمہ سہیل نے علیحدہ علیحدہ کینٹ پولیس کے سامنے پیش ہوکر اپنے بیانات قلم بند کرائے۔

بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فاطمہ سہیل نے کہا کہ مجھ پر صلح کے لئے کوئی دباؤ نہیں اور نہ ہی ہم صلح کرنا چاہتے ہیں، شوہر کو نفسیاتی مسائل ہیں جس کا اعتراف وہ کرچکے ہیں، سمجھ سے بالاتر ہے کہ میری درخواست پر مقدمہ کیوں درج نہیں کیا جارہا، چار سال کے دوران متعدد بار محسن عباس نے تشدد کا نشانہ بنایا، حاملہ تھی تب بھی تشدد کیا گیا، محسن نے مجھ سے کاروبار کے لئے ایک کروڑ روپے مانگے جس پر ہم نے پچاس لاکھ روپے دیے۔

یہ بھی پڑھیں: حاملہ ہونے کے باوجود محسن عباس نے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا، اہلیہ کا الزام

محسن عباس نے کہا کہ معاملہ باہمی مفاہمت سے حل ہوگا، آج پہلی بار میٹنگ ہوئی ہے، اب دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے، میرا پاس وقت نہیں ہے کہ بزنس کروں، اور نہ ہی اتنا دماغ ہے، مجھے فاطمہ نے کوئی پیسے نہیں دیے، تفتیش تو ابھی شروع ہوئی ہے، دیکھتے ہیں اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے، فاطمہ ابھی غصے میں ہیں اور غصے سے نقصان ہوتا ہے۔

واضح رہے کہ فاطمہ سہیل نے شوہر محسن عباس پر گھریلو تشدد کا الزام عائد کیا ہے۔ دونوں میاں بیوی نے ایک دوسرے کے خلاف مقدمے کے لیے پولیس میں درخواستیں جمع کرائی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔