بولنے سے معذور افراد کے گلے پر چپک کر آواز بننے والا انقلابی آلہ

ویب ڈیسک  منگل 30 جولائی 2019
چینی ماہرین نے گرافین کی مدد سے مصنوعی حلق بنایا ہے جو حلق کے اندر صوتی تاروں کی حرکت سے آواز پیدا کرتے ہیں۔ فوٹو: نیواٹلس

چینی ماہرین نے گرافین کی مدد سے مصنوعی حلق بنایا ہے جو حلق کے اندر صوتی تاروں کی حرکت سے آواز پیدا کرتے ہیں۔ فوٹو: نیواٹلس

بیجنگ: مشن امپاسیبل جسی فلموں میں آپ نے حلق کے باہر لگائے جانے والا ایک آلہ دیکھا ہوگا جو کسی کی بھی آواز خارج کرتا ہے۔ اسی سائنس فکشن کہانی کو اب چینی سائنسداں نے حقیقت کا روپ دیا ہے۔ ایک اسٹیکر نما آلہ بنایا گیا ہے جو بولنے سے قاصر افراد کے حلق سے چپک کر ان کی آواز بن جاتا ہے۔

بیجنگ میں واقع سنگوا یونیورسٹی کے ماہرین نے حلق پر چپکائے جانے والا ایک اسٹیکر نما آلہ بنایا ہے ۔ یہ پہلے پہننے والوں کے لیے تکلیف دہ تھا لیکن اب اسے مزید تبدیل کرکے کاغذ کی طرح ڈھالا گیا ہے۔ اسے پانی سے گیلا کرکے گردن کے اس مقام پر لگایا جاسکتا ہے۔ جیسے ہی بولنے والا شخص کوئی لفظ بولتا ہے اس سے آواز خارج ہوتی ہے۔

اسے پہنے جانے والا مصنوعی گرافین حلق ( ویئرایبل آرٹیفشل گرافین تھروٹ یا ڈبلیو اے جی ٹی کا نام دیا گیا ہے۔ اسے گرافین سے بناکر پولی وینائل الکحل کی ایک پتلی پرت پر چپکایا گیا ہے۔ اسٹیکر کی چوڑائی اور لمبائی بالترتیب 15 سے 30 ملی میٹر ہے۔ فی الحال اسے تار کے ذریعے بازو پر بندھے ایک سرکٹ سے جوڑا گیا ہے جس میں ڈیکوڈر، پاورسپلائی اور مائیکروکمپیوٹر نصب ہے۔

ہم جانتے ہیں کہ بولنے سے محروم افراد جملوں اور لفظوں کی نقل کرتے ہیں جس سے حلق میں صوتی تاروں ( ووکل کورڈز) میں حرکت ہوتی ہے۔ ڈبلیو اے جی ٹی بیرونی کھال سے ان حرکات کو نوٹ کرتا ہے اور حلق کی حرکت کی بنا پر اسپیکر سے بعض سادہ الفاظ مثلاً ناں، ہاں، ہیلو اور اوکے خارج کرتا ہے۔

یہ کام پروفیسر ہی تیان اور ان کے ساتھیوں نے کیا ہے جس کی تفصیل اے سی ایس نینو جرنل میں شائع ہوئی ہے۔ تاہم اس کی زیادہ تفصیلات نہیں دی گئی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔