- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
ماحول کی حفاظت کیلیے 800 کلومیٹر الٹے قدموں سفر کرنے والا شخص
جکارتہ: انڈونیشیا کے ایک باہمت شخص نے ماحول کے تحفظ کے لیے ایک انوکھا، عجیب اور الٹا قدم اٹھایا ہے ۔ انہوں نے الٹے قدموں کا سفر شروع کردیا ہے اور 800 کلومیٹر پیدل چل کر صدرِ مملکت تک اپنا پیغام پہنچائیں گے۔
43 سالہ میڈی باسٹونی نے پشت کی سمت الٹے چلتے ہوئے اپنا سفر 18 جولائی کو شروع کیا اور اب وہ 17 اگست کو ایوانِ صدر پہنچیں گے۔ اس تاریخ کو انڈونیشیا کا 74 واں یومِ آزادی بھی ہے۔ اپنی آخری منزل میں وہ صدر جوکو وائیڈوڈو سے ملیں گے ۔ وہ صدر سے ایک علامتی بیج مانگیں گے جسے وہ اپنے گاؤں کے پاس ایک جنگل میں بوئیں گے۔ اس طرح وہ بارانی جنگلات کےتحفظ کی مہم کا آغاز کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ ماحول دوست تنظیمیں پہلے ہی اس جنگل کو بچانے کی کوششیں کررہی ہیں لیکن صدر کی تائید سے اسے بھرپور پذیرائی ملے گی اور مزید لوگ اپنا ہاتھ بٹائیں گے۔ اسی لیے میڈی نے الٹے قدموں کا سفر شروع کیا ہے اور روزانہ 30 کلومیٹر کا سفر مکمل کرتےہیں۔ الٹے قدموں چلتے ہوئے وہ اپنا راستہ عقبی آئینے سے دیکھتے ہیں ۔ ان کی پشت پر 8 کلوگرام وزنی بیگ ہے جس میں ضروری سامان ہے جبکہ ان کے پاس صرف چار ہزار روپے کے برابر رقم ہے۔
وہ سفر کے دوران مسجد، پولیس اسٹیشن یا کسی چوکی پر ٹھہرتے ہیں اور ان کی الٹی علامتی چال کا مطلب ہے کہ قوم پیچھے مڑ کر دیکھے کہ وہ کون سے ہیروں تھے جنہوں نے اس ملک کی آزادی کے لیے اپنا سب کچھ قربان کردیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔