چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کیخلاف تحاریک عدم اعتماد ناکام

ویب ڈیسک  جمعرات 1 اگست 2019
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کیخلاف پیش کی گئی قرارداد کے حق میں صرف 32 ووٹ آئے۔ فوٹو: فائل

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کیخلاف پیش کی گئی قرارداد کے حق میں صرف 32 ووٹ آئے۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: سینیٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد اور ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کے خلاف حکومت کی تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگئیں۔

پریذائیڈنگ افسر بیرسٹر محمد علی سیف کی زیر صدارت ایوان بالا کا اجلاس ہوا۔ قائد حزب اختلاف راجہ ظفرالحق نے چیئرمین صادق سنجرانی کے خلاف تحریک پیش کی۔ 64 ارکان نے نشستوں سے کھڑے ہوکر قرارداد پیش کرنے کی حمایت کی جس پر بیرسٹر محمد علی سیف نے تحریک پر رائے شماری کی منظوری دے دی۔

سینیٹر حافظ عبدالکریم نے پہلا ووٹ کاسٹ کیا اور 104 سینیٹرز میں سے 100 اراکین نے ووٹ کاسٹ کیے۔ جماعت اسلامی کے دو اراکین نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا، (ن) لیگ کے چوہدری تنویر نے بیرون ملک ہونے کی وجہ سے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا اور اسحاق ڈار نے تاحال سینیٹ کا حلف ہی نہیں اٹھایا ہے۔

اپوزیشن کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر جاوید عباسی اور حکومت کی جانب سے نعمان وزیر کو پولنگ ایجنٹ مقرر کیا گیا، رائے شماری خفیہ طریقے سے کرائی گئی اور 100 اراکین نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جن میں سے 5 ووٹ مسترد ہوگئے۔ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کیلیے اپوزیشن کو 53 ارکان کی ضرورت تھی لیکن اسے 50 ووٹ ملے۔ دوسری جانب صادق سنجرانی کے حق میں 45 ووٹ ڈالے گئے۔

اس طرح چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگئی اور اپوزیشن اتحاد سینیٹ میں عددی اکثریت ہونے کے باوجود چیئرمین کو ہٹانے میں ناکام ہوگیا۔ چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے بعد حکومتی اراکین نے ڈیسک بجا کر ایک دوسرے کو مبارکباد دی۔

اپوزیشن کے 9 ووٹ صادق سنجرانی کو ملے

سینیٹ میں حکومتی اور اتحادی ارکان کی تعداد 36 ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اپوزیشن کے 9 ارکان نے صادق سنجرانی کو ووٹ دیا۔

ووٹنگ کے دوران جماعت اسلامی کے سراج الحق اور سینیٹر مشتاق احمد جبکہ ن لیگ کے چوہدری تنویر ایوان سے غیر حاضر رہے۔ جماعت اسلامی نے چیئرمین سینیٹ کیخلاف تحریک عدم اعتماد میں غیر جانبدار رہنے کا اعلان کیا تھا۔

ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کیخلاف تحریک عدم اعتماد 

چیئرمین صادق سنجرانی کے خلاف ووٹنگ کے بعد قائد ایوان شبلی فراز نے ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کو ہٹانے کےلیے تحریک عدم اعتماد پیش کی۔

اپوزیشن نے ڈپٹی چیئرمین کیخلاف ووٹنگ کے عمل کا بائیکاٹ کرتے ہوئے رائے شماری میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا اور ووٹ نہیں ڈالے، لیکن اس فیصلے کے خلاف 5 اپوزیشن اراکین نے ووٹ کاسٹ کیا جن میں پیپلز پارٹی کے سلیم مانڈوی والا، روبینہ خالد، محمد علی جاموٹ اور قراۃ العین مری جبکہ ن لیگ کے ساجد میر شامل تھے۔

تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کیلیے حکومت کو بھی 53 ارکان کی ضرورت تھی لیکن اسے 32 ووٹ ملے۔ اس طرح ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگئی۔ اس کے نتیجے میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ دونوں اپنے عہدے پر برقرار رہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔