- سی او او کی تقرری کا معاملہ کھٹائی میں پڑنے لگا
- ’’شاہین آفریدی نے رضوان کو ٹی20 کرکٹ کا بریڈ مین قرار دے دیا‘‘
- ’’بابراعظم کو قیادت سے ہٹانے اور پھر دوبارہ لانے کا فیصلہ بھی آئیڈیل نہیں‘‘
- والد کی جانب سے چیلنج، بیٹے نے نوٹ جوڑنے کیلئے دن رات ایک کر دیے
- مینگروو کو مائیکرو پلاسٹک آلودگی سے خطرہ لاحق
- ویڈیو کانفرنس کے دوران اپنا چہرہ دیکھنا ذہنی تکان کا سبب بنتا ہے، تحقیق
- بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی اچانک طبیعت خراب، بنی گالہ میں طبی معائنہ
- غیر ملکی وفود کی آمد، شاہراہ فیصل سمیت کراچی کی مختلف شاہراہیں بند رہیں گی
- سندھ اور بلوچستان میں گیس و خام تیل کی پیداوار میں اضافہ
- چین کی موبائل فون کمپنی کا پاکستان میں سرمایہ کاری کا اعلان
- آرمی چیف اور ایرانی صدر کی اہم ملاقات، سرحدی سلامتی اور علاقائی امن پر تبادلہ خیال
- اب کوئی ایمنسٹی اسکیم نہیں آئے گی بلکہ لوگوں کو ٹیکس دینا ہوگا، وزیر خزانہ
- شنگھائی الیکٹرک کمپنی نے کے الیکٹرک کے حصص خریدنے کی پیشکش واپس لے لی
- بھارتی ہٹ دھرمی؛ پاکستانی زائرین امیرخسرو کے عرس میں شرکت کیلیے ویزا کے منتظر
- پاک ایران صدور کی ملاقات، غزہ کیلئے بین الاقوامی کوششیں تیز کرنے پر زور
- پاکستان اور ایران کا دہشت گرد تنظیموں پر پابندی عائد کرنے کا اصولی فیصلہ
- وساکھی میلہ اورخالصہ جنم منانے کے بعد سکھ یاتری بھارت روانہ
- تحریک انصاف کا ضمنی الیکشن میں دھاندلی کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان
- 7 اکتوبر کا حملہ روکنے میں ناکامی پر اسرائیلی انٹیلیجنس چیف مستعفی
- سائفر کیس میں شک کا پورا فائدہ ملزمان کو جائے گا، اسلام آباد ہائیکورٹ
بلی گھاس کیوں کھاتی ہے؟
اوسلو: ’’بلی گھاس کیوں کھاتی ہے؟‘‘ عام طور پر اس سوال کا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ بلی جب بیمار ہوتی ہے تو گھاس کھاتی ہے تاکہ وہ صحت یاب ہوجائے لیکن ماہرینِ حیوانیات کی تازہ تحقیق کچھ اور ہی بتاتی ہے۔
برجن، ناروے میں ’’انٹرنیشنل سوسائٹی فار اپلائیڈ ایتھولوجی‘‘ کے سالانہ اجلاس میں یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے حیوانیات داں ڈاکٹر بنجمن ہارٹ اور ان کے ساتھیوں نے اپنی تازہ تحقیق کے نتائج پیش کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اگرچہ بلی کبھی کبھار گھاس ضرور کھاتی ہے لیکن اس کی وجہ بیماری نہیں بلکہ شاید یہ ایک ایسی عادت ہے جو ارتقائی عمل کے نتیجے میں ان کے اندر پیدا ہوئی ہے۔
انہوں نے ایک ہزار سے زائد ایسے افراد کا آن لائن سروے کیا جنہوں نے نہ صرف بلی پالی ہوئی تھی بلکہ وہ اپنی بلیوں کی عادتوں اور حرکات و سکنات کا روزانہ کم از کم تین گھنٹے تک مشاہدہ بھی کیا کرتے تھے۔ سروے سے پتا چلا کہ پالتو بلیوں کی غالب اکثریت نے اپنی پوری زندگی میں کم سے کم چھ مرتبہ گھاس ضرور کھائی تھی۔ زندگی میں ایک بار بھی گھاس نہ کھانے والی بلیوں کی تعداد بہت کم تھی۔
سروے کے شرکاء نے انکشاف کیا کہ گھاس کھانے والی تمام بلیوں کو بظاہر بالکل تندرست پایا گیا لیکن ان میں سے بیشتر نے گھاس کھانے کے بعد الٹیاں کی تھیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ گھاس کھانے سے ان پر برے اثرات مرتب ہوئے تھے۔
تو پھر بلی گھاس کیوں کھاتی ہے؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر ہارٹ کا کہنا ہے کہ موجودہ بلیوں کے ارتقائی اجداد آج سے تقریباً پچاس لاکھ سال پہلے جنگلوں میں رہا کرتے تھے، جہاں انہیں دوسرے جنگلی جانوروں کی طرح پیٹ کے طفیلیوں (پیٹ کے کیڑوں) کا سامنا رہتا۔ اوّلین بلیوں کے بارے میں ہمیں معلوم ہے کہ وہ اگرچہ گوشت خور ہی تھیں لیکن پیٹ کے کیڑوں سے چھٹکارا پانے کے لیے وہ کبھی کبھار گھاس کھالیا کرتی تھیں جس سے اس کے معدے کے عضلات بہتر کام کرنے لگتے تھے اور فضلے (پاخانے) کے ساتھ ساتھ پیٹ کے طفیلیے بھی بہ آسانی خارج ہوجایا کرتے تھے۔
جہاں تک بلی پالنے کا تعلق ہے تو اس عمل کی تاریخ لگ بھگ 8000 سال پرانی ہے جبکہ ارتقاء کے نتیجے میں پیدا ہوجانے والی فطری عادت (جبلت) میں تبدیلی کے لیے یہ عرصہ بے حد مختصر ہے۔ پالتو بلیوں کو بالعموم پیٹ کے کیڑوں کا مسئلہ درپیش نہیں ہوتا لیکن پھر بھی وہ اپنی اسی ارتقائی جبلت کی وجہ سے کبھی کبھار گھاس کی طرف لپکتی ہیں، چاہے اسے کھانے کے بعد انہیں الٹی ہی کیوں نہ ہوجائے۔
یعنی یہ کہا جاسکتا ہے کہ بلی اس لیے گھاس نہیں کھاتی کہ وہ بیمار ہوتی ہے ، بلکہ وہ اس لیے گھاس کھاتی ہیں کیونکہ وہ بیمار پڑنے سے محفوظ رہنا چاہتی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔