- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت؛ انکوائری رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن قصور وار قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
برقی پیوند جو نابیناؤں کے لیے روشنی کی نئی کرن بن سکتا ہے
اٹلی: سوئٹزرلینڈ اور اٹلی کے سائنسدانوں نے ایک برقی پیوند بنایا ہے جو نابینا افراد کے لیے روشنی کی کرن ثابت ہوسکتا ہے۔
ای پی ایف ایل سوئزرلینڈ اور اٹلی کے اسکولا سوپیریئرسانٹ اینا انسٹی ٹیوٹ نے ایک ایسی ٹیکنالوجی وضع کی ہے جو آنکھ کے ڈیلے کو بائی پاس کرتے ہوئے براہِ راست دماغ سےرابطہ کرتی ہے۔ اس کے لیے آنکھ کے بصری اعصاب (آپٹک نرَو) میں برقیروں (الیکٹروڈٌ) سے بھرا ایک پیوند (امپلانٹ) لگایا گیا ہےجسے آپٹک سیلائن کا نام دیا گیا ہے اور خرگوشوں پر اس کی کامیاب آزمائش کی گئی ہے۔ اس کی تفصیلات بایومیڈیکل انجینیئرنگ میں شائع ہوئی ہے۔ یہ پیوند نظر کےاعصاب کو تقویت دیتا ہے جس سے کچھ نہ کچھ بصارت بحال ہوجاتی ہے۔
’ہمارا یقین ہےکہ اس سے قبل کئی قسم کےاعصابی اور حرکیاتی افعال کوعین اسی طریقے سے کامیابی سے بحال کرایا جاچکا ہے۔ اس سے قبل انٹرانیورل الیکٹروڈز کی بدولت معذور افراد میں مصنوعی بازو نصب کرکے انہیں حرکت دی گئ ہے اور دیگر اہم افعال یقینی بنائیں گئے ہیں۔ یہ طریقہ مکمل طور پر نابینا افراد کے لیے امید کی ایک کرن بن سکتا ہے۔‘ ڈاکٹر ای پی ایف ایل کے ڈاکٹر سلویسٹرو مائی سیرا نے کہا۔
اس تکنیک میں روشنی کو براہِ راست دیکھے بنا مریض کو سفید خدوخال (پیٹرن) دکھائے جاتے ہیں۔ اس میں آنکھ کے ریٹینا پر مصنوعی پیوند لگائے جاتےہیں اور وہی روشنی کو محسوس کرتی ہے نا کہ آنکھ ،اور اس کے سگنل براہِ راست دماغ تک جاتے ہیں اور آنکھ کو مکمل طور پر بائی پاس کردیا جاتا ہے۔
اس نئی تکنیک میں ایک پیوند پر 12 چھوٹے الیکٹروڈ لگائے گئے ہیں اور یہ بصارت کے اعصاب کو سرگرم کرتے ہیں۔ اس طرح ماہرین دماغ میں بصارت ممکن بنانے والے حصے یعنی ’وژول کارٹیکس‘ کی سرگرمی کو نوٹ کرتے رہے ۔ اس دوران کورٹٰیکل سگنلز پر بھی دھیان رکھا گیا۔ آپٹک سیلائن کے عمل میں بصارت کے اعصاب پر الیکٹروڈ جوڑے گئے تھے۔
جب نابینا خرگوشوں پریہ طریقہ آزمایا گیا تو ان میں جزوی بصارت بحال ہوئی لیکن ماہرین نے اس ضمن میں بہت کم الیکٹروڈ استعمال کئے تھے۔ اگلے تجربات میں زیادہ الیکٹروڈ والے پیوند استعمال کئے جائیں گے لیکن اب بھی انسانوں میں اس کی آزمائش میں ایک عشرہ لگ سکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔