مقبوضہ کشمیر میں جارحیت کے خلاف بھارتی سرکاری افسر مستعفی

ویب ڈیسک  اتوار 25 اگست 2019
مستعفی ہونے والا افسر انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس کا صف اول کا افسر ہے (فوٹو : فائل)

مستعفی ہونے والا افسر انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس کا صف اول کا افسر ہے (فوٹو : فائل)

آئیزول: بھارت کے ایک سرکاری افسر نے مقبوضہ کشمیر میں طاقت کے بے جا استعمال اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر احتجاجاً اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق انڈین ایڈمنسٹریشن سروس کے صف اول کے سرکاری افسر کنان گوپی ناتھن نے مقبوضہ کشمیر کی آئین میں حاصل خصوصی حیثیت کو ختم کرکے طاقت کے بے جا استعمال اور انسانی حقوق کی عدم فراہمی پر احتجاجاً اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ہے۔

یہ پڑھیں: اظہار یکجہتی کیلیے جانے والے اپوزیشن رہنماؤں کو سری نگر پر روک لیا گیا

کنان گوپی ناتھن نے اپنے استعفی کی وجوہات بیان کرتے ہوئے لکھا کہ 20 دن سے مسلسل کرفیو نافذ ہے اور ریاستی جارحیت کا عمل جاری ہے تاہم سرکاری عہدہ رکھتے ہوئے میں انسانی حقوق کی ان سنگین خلاف ورزیوں پر اپنے جذبات کا اظہار تک نہیں کرسکتا۔ استعفی کے بعد میں اپنی رائے کے اظہار کے لیے آزاد ہوں گا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کی کوشش ناکام، کشمیریوں کا سرینگر سمیت مختلف شہروں میں زبردست احتجاج

کیرالہ سے تعلق رکھنے والے بھارتی سرکاری نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر یمن نہیں اور نہ ہی یہ 70 کی دہائی ہے، کسی بھی علاقے کو ایمرجنسی نافذ کرکے اور ریاستی طاقت کے ذریعے نہیں چلایا جاسکتا، جبر اور تشدد کے بجائے بات چیت سے مسائل حل کرنا چاہیے۔

واضح رہے کہ 5 اگست کو کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد تاحال وادی میں کرفیو نافذ ہے اور قابض بھارتی فوج نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنادی ہے، حریت رہنما اسیر اور شہری گھروں میں محصور ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔