- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
بھارت نے مسلمانوں سمیت 19 لاکھ سے زائد افراد کی شہریت منسوخ کردی
نئی دہلی: مودی حکومت نے بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام میں 19 لاکھ سے زائد افراد کی شہریت ختم کرتے ہوئے انھیں ’غیر ملکی‘ قرار دے دیا۔
مودی سرکار کی جانب سے بھارت کو ہندو ریاست بنانے کے منصوبے پر کام تیزی سے جاری ہے اور مسلمانوں کے بعد دیگر اقلیتوں کا بھی بھارت میں رہنا مشکل کردیا گیا ہے۔
انتہا پسند حکومت نے مقبوضہ کشمیر کے بعد آسام میں بھی مسلمانوں کو نشانے پر رکھ لیا۔ حکومت نے آسام کے 19 لاکھ افراد سے بھارتی شہریت چھین لی ہے جن میں سے زیادہ تر مسلمان ہیں جنہیں بنگلہ دیشی قرار دے دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آسام میں مسلمانوں کے سوا تمام اقلیتی مہاجرین کو شہریت دینے کا بل منظور
نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) کی حتمی فہرست سے ان لوگوں کے نام نکال دیے گئے جو یہ ثابت نہ کرسکے کہ وہ 24 مارچ 1971 کو یا اس سے پہلے آسام پہنچے تھے۔ ان میں ہندو بھی شامل ہیں۔ بھارتی حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ لوگ بنگلہ دیش سے غیر قانونی طور پر نقل مکانی کرکے آسام میں آباد ہوگئے تھے۔ ان 19 لاکھ افراد کو اپیل کیلئے چار ماہ کا وقت دیا گیا ہے۔
بھارتی اقدام سے اب مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کے 19 لاکھ سے زیادہ افراد نہ صرف بے گھر ہو گئے ہیں بلکہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اب انہیں جیل میں ڈال دیا جائے گا جس کے لیے پہلے سے ہی آسام میں دس جیلوں کی تعمیر جاری ہے۔ ایک جیل میں تین ہزار افراد تک کو قید کرنے کی گنجائش ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مسلمانوں کی نسل کشی پر دنیا میں خطرے کی گھنٹیاں بجنی چاہئے، وزیراعظم
مودی سرکار نے ریاست آسام میں ممکنہ احتجاج کو طاقت کے زریعے دبانے کا منصوبہ بھی بنایا ہوا ہے۔ علاقے میں صورتحال پر قابو رکھنے کیلئے 60 ہزار پولیس اہلکار اور 19 ہزار پیرا ملٹری اہلکار تعینات کر دئیے گئے۔ احتجاج کرنے والوں کو ملک بدر کرنے یاجیلوں میں ڈالنے کی تیاری کر لی گئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔