ڈوریان: انسانی تاریخ میں خشکی سے ٹکرانے والا سب سے طاقتور طوفان قرار

ویب ڈیسک  منگل 3 ستمبر 2019
امریکی ساحلوں پر منڈلانے والے ڈوریان طوفان کو بحیرہ اوقیانوس کی تاریخ کا سب سے طاقتور ترین سمندری طوفان قرار دیا گیا ہے۔ فوٹو: نیوسائنٹسٹ

امریکی ساحلوں پر منڈلانے والے ڈوریان طوفان کو بحیرہ اوقیانوس کی تاریخ کا سب سے طاقتور ترین سمندری طوفان قرار دیا گیا ہے۔ فوٹو: نیوسائنٹسٹ

نارتھ کیرولینا: اس وقت دنیا بھر میں بہاماس جزائر سے فلوریڈا کا رخ کرنے والے سمندری طوفان (ہری کین) ڈوریان کا تذکرہ ہورہا ہے جسے اب تک کی اطلاعات کے مطابق خشکی سے ٹکرانے والا انسانی تاریخ کا سب سے طاقتور طوفان قرار دیا جارہا ہے۔

گلوبل وارمنگ کی وجہ سے یہ قدرے گرم پانیوں سے گزرتا ہوا امریکی ساحلوں سے ٹکرانے کے لیے تیار ہے اور اسے 1935 بحرِ اوقیانوس (ایٹلانٹک) میں رونما ہونے والے ہولناک طوفان سے تشبیہ دی جارہی ہے۔

اس طوفان کو پانچویں درجے (کیٹگری فائیو) میں شامل کیا گیا ہے۔ اتوار کو یہ اس نے بہاماس کے پاس اباکو جزائر اور دیگر علاقوں کو پانی کی بوچھاڑ سے ہلاکر رکھدیا ۔ اس وقت ہواؤں کی رفتار 300 کلومیٹر چل رہی تھی اور بسا اوقات 350 کلومیٹر فی گھنٹے کے جھکڑ بھی نوٹ کئے گئے۔ اس طرح بہاماس سے ٹکرانے والا یہ طاقتور ترین طوفان قرار پایا ہے۔

اگرچہ پیر کو اس میں ہوا کی رفتار 270 کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچی لیکن اب بھی یہ پانچویں درجے کا طوفان ہی ہے۔ ماہرین اب تک اس کی تباہی بتانے سے قاصر ہیں لیکن ان کا خیال ہے کہ اس سے بہت نقصان ہوگا اور اب تک ایک شخص کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے۔

تاہم دیگرخبرکے اداروں نے کہا ہے کہ بہاماس میں بھی کئی لوگ اس طوفان سے ہلاک ہوچکے ہیں۔ اب اس کا رخ نارتھ کیرولینا،ساؤتھ کیرولینا اور فلوریڈا کی جانب بڑھ رہا ہے۔ اطراف کے سمندروں کی سطح ایک میٹر کے پانچویں حصے تک اوپر ہوچکی ہے اور تیز ہوائیں چل رہی ہیں۔ اس دوران اگر ہوا کی رفتار بڑھتی ہے تو اگلے 9 گھنٹوں میں وہ 240 سے 300 کلومیٹر فی گھنٹہ تک رہے گی۔ پورے بحرِ اوقیانوس میں اس سے قبل ایسا کبھی نہیں دیکھا گیا تھا۔

موسمیات کے ماہرین نے مزید طوفانی بارشوں کی پیشگوئی کی ہے اور ہواؤں کے جکھڑ چلنے سے مالی نقصان کی اطلاع بھی دی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔