- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتہ افراد کیس؛ پتہ چلتا ہے وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
- ایرانی صدر کا دورہ اور علاقائی تعاون کی اہمیت
- آئی ایم ایف قسط پیر تک مل جائیگی، جون تک زرمبادلہ ذخائر 10 ارب ڈالر ہوجائینگے، وزیر خزانہ
- حکومت رواں مالی سال کے قرض اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- وزیراعظم کی وزیراعلیٰ سندھ کو صوبے کے مالی مسائل حل کرنے کی یقین دہانی
وزیر اعظم عمران خان ’’سفیر کشمیر‘‘ بن کر اقوام متحدہ جائیں گے
کراچی: وفاقی حکومت نے وزیراعظم عمران خان کے27 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے خاص نکات مرتب کرلیے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان کااقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب ’’اہم ترین نوعیت‘‘کا ہوگا۔ وزیراعظم کا خطاب امت مسلمہ کے اہم امور،افغان مفاہمتی عمل،مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اور پاکستانی خارجہ پالیسی کی عکاسی کرے گا اور وہ ’’جنگ نہیں امن‘‘ اور اہم مسائل کا حل سیاسی اور مذاکرات کے ذریعے حل کر نے کا پیغام دیں گے۔
وفاق کے اہم ذرائع سے معلوم ہوا ہے وفاقی حکومت کے اہم ترین حکام نے وزیراعظم عمران خان کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے اہم نکات کو حتمی شکل دینا شروع کردی ہے۔وزیراعظم جنرل اسمبلی میں خطاب سے قبل عسکری قیادت کو بھی اعتماد میں لے سکتے ہیں۔وفاقی حکومت اور موجودہ عسکری قیادت کے درمیان اس وقت تمام امور پر تعلقات انتہائی مثالی ہیں۔سویلین اور فوجی قیادت میں قومی سلامتی سمیت تمام امور پر زبردست ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔
دونوں قیادتیں باہمی مشاورت سے تمام قومی سلامتی کے امور پر حکمت عملی طے کرتی ہیں۔یہ وجہ ہے کہ اس وقت پاکستان کی خارجہ پالیسی کو اقوام عالم میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔وزیراعظم کے خطاب کے اہم نکات یہ ہوسکتے ہیں کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اس وقت اہم ترین نکتہ ’’نوڈومور‘‘برابری کی سطح پر تعلقات‘‘ ہے۔اس اہم نکتے کے سبب پاکستان تمام اہم ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو وسعت دینے کی حکمت عملی پر گامزن ہے۔وزیراعظم اپنے خطاب میں ’’مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت، مودی حکومت کی ہٹ دھرمی اور آر ایس ایس کے موجودہ نظریے ‘‘ کا ذکر بھی کریں گے۔وزیراعظم کے اس دورے کا وژن ’’سفیر کشمیر‘‘ ہے۔
وزیراعظم اپنے خطاب میں عالمی برادری پر زور دیں گے کہ وہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرانے میں اپنا کردار ادا کرے اور مقبوصہ کشمیر میں بھارتی مظالم بند کرائے۔اس دورے میں پاکستانی حکام کی بھرپور سفارتی کوشش ہوگی کہ وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مشترکہ طور پر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی مذمت اور مسئلہ کشمیر کے حل کیلیے کوئی حکمت عملی سے متعلق قرارداد منظور کرائیں یا مشترکہ اعلامیے میں ان امور کا مربوط انداز میں ذکر ہو۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم اپنے خطاب میں دہشت گردی کے خاتمے میں عالمی سطح پر پاکستان کے کردار اور قربانیوں،پاکستان کی مسلح افواج کے دہشت گردی کے خاتمے کے جاری کامیاب آپریشنز،مسلح افواج،سیکیورٹی اداروں وعوام کی قربانیوں وشہادتوں،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی معیشت کو ہونے والے نقصانات اور دیگر کا بھی ذکر کریں گے۔وزیراعظم عمران پاکستان کی امن پسندی کے پیغام،پاک بھارت تعلقات،بھارت کی پاکستان کے خلاف سازشوں،سرحدوں پر کشیدگی پیدا کرنے میں مودی حکومت کا کردار اور دیگر امور کا بھی ذکر کریں گے۔
وزیراعظم اپنے خطاب میں امت مسلمہ کے اہم امور پر بھی گفتگو کریں گے۔ عمران خان جنرل اسمبلی میں واضح کریں گے کہ افغانستان کا مسئلہ طاقت سے نہیں بلکہ مذاکرات سے حل ہوگا۔ وہ اپنے دورے میں اقوام عالم کو پیغام دیں گے کہ وہ پاکستان میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کریں۔ امکان ہے کہ وزیراعظم پاکستان کے قومی لباس شلوار قمیص میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کریں گے۔حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی اس وقت پالیسی واضح ہے کہ پاکستان بھارت سے اس وقت تک مذاکرات نہیں کرے گا جب تک وہ مقبوصہ کشمیر میں کرفیو ختم کرنے اور اس علاقے کی حیثیت میں کی جانے والی غیرقانونی تبدیلی کے فیصلے کو واپس نہیں لے گا۔ وزیراعظم عمران اپنے خطاب کے مجوزہ متن کا تفصیلی جائزہ لے کر اس کی منظوری دیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔