سی اے اے کی جانب سے عوام سے غیرقانونی طور پر اربوں بٹورنے کا انکشاف

وقاص احمد  منگل 17 ستمبر 2019
ذمے داروں کیخلاف کارروائی کا حکم، وصولی ایس آر او کے تحت کی جا رہی ہے، ایوی ایشن
۔ فوٹو: فائل

ذمے داروں کیخلاف کارروائی کا حکم، وصولی ایس آر او کے تحت کی جا رہی ہے، ایوی ایشن ۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد:  سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے عوام سے غیرقانونی طورپر اربوں روپے بٹورے جانے کا انکشاف جب کہ سیکیورٹی کے نام پر اندرون اور بیرون ملک سفر کرنے والے مسافروں سے دو سال میں غیر قانونی طور پر 14ارب81کروڑ روپے ہتھیا لیے گئے۔

آڈیٹر جنرل نے سیکیورٹی کی مد میں مسافروں سے رقوم کی وصولی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مسافر سے وصول کی گئی رقوم سول ایوی ایشن اتھارٹی سے ریکور کر کے وفاقی کنسولیڈیشن فنڈ میں جمع کرانے کا حکم دیدیا، ایوی ایشن ڈویژن کے ماتحت ادارے سول ایوی ایشن اتھارٹی میں اربوں روپے کی مالی بے قاعدگیوں کے انکشاف نے نیا پنڈورا باکس کھول دیا۔

ایکسپریس ٹریبیون کو موصول دستاویز کے مطابق سول ایوی ایشن اتھارٹی نے سیکیورٹی کی مد میں غیر قانونی طور پر مسافروں سے اربوں روپوں وصول کیے جس کی نہ تو کابینہ سے منظوری لی گئی اور نہ ہی ایوی ایشن ڈویژن کو اس فیصلے سے آگاہ کیا گیا، اس حوالے سے آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اپنی جا ری رپورٹ میں سول ایوی ایشن اتھارٹی کی سیکیورٹی کی مد میں مسافروں سے وصولیوں کو غیر قانونی قرار دیدیا۔

سول ایوی ایشن انتظامیہ سیکورٹی چارجز کی مد میں بیرون ملک جانے والے مسافر سے 10ڈالر اور ملک کے اندر سفر کرنے والے مسافروں سے 100روپے چارج کر رہی ہے ،آڈیٹر جنرل نے اپنی رپورٹ میں موقف اپنایا ہے کہ سیکورٹی کی تمام ذمے داری اے ایس ایف کے پاس اور انھیں اپنا بجٹ بھی ملتا ہے۔

آڈیٹر جنرل نے سکیورٹی چارجز کی مد میں غیر قانونی وصولیوں پر سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ذمے دار افسران کیخلاف کارروائی کرنے اور مسافروں سے وصول کی گئی رقم ریکور کر کے کنسولی ڈیٹڈ فنڈ میں جمع کرانے کا حکم دیدیا۔

رپورٹ پر ایوی ایشن ڈویژن کے ترجمان سینئر جوائنٹ سیکریٹری عبدالستار کھوکھر نے رابطہ کرنے پر ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے مسافروںسے سیکیورٹی چارجز ایس آر او کے تحت وصول کیے جا رہے ہیں، وصول کی گئی رقوم کو سیکیورٹی کے معاملات پر خرچ کیا جا تا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔