- پولیس قربانی بھی دے رہی ہے مگر کالی بھیڑیں بھی موجود ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب
- راولپنڈی؛ جنازے میں جانے والے افراد ڈاکوؤں کے ہاتھوں لٹ گئے
- محکمے میں کرپشن سسٹم انکشاف کرنیوالے چیئرمین اینٹی کرپشن عہدے سے برطرف
- پی آئی اے حج پرواز کی ریاض ائرپورٹ پر ایمرجنسی لینڈنگ
- عازمین حج کے لیے مقامات مقدسہ کے راستوں کو ٹھنڈا رکھنے کے انتظامات
- روسی سفارتکار کو خفیہ معلومات فراہمی کیس؛ پولیس اہلکار کی سزا معطلی کا فیصلہ جاری
- پولیس لائن سے اسپیشل انویسٹی گیشن افسر غزالہ کی گاڑی چوری
- ’’ جو ملک کیلئے 10 کلو وزن کم نہیں کرسکتا، وہ انٹرنیشنل میں نہیں چل سکتا ‘‘
- کویت کا دیامربھاشا ڈیم کیلیے 25 ملین ڈالر کے معاہدے پر اتفاق
- بجٹ تخمینوں کے برعکس اگلے سال بھی مہنگائی برقرار، روپیہ اور زرمبادلہ ذخائر دباؤ کا شکار رہیں گے
- سم بلاکنگ؛ 30 مئی تک 21 ہزار تاجروں کی رجسٹریشن
- بھارت میں شدید گرمی کی لہر، 33 الیکشن کمیشن اہلکاروں سمیت 74 افراد ہلاک
- دی ہنڈریڈ؛ کیا شاہین لیگ چھوڑ رہے ہیں؟
- کراچی میں ہوٹل پر فائرنگ سے پولیس اہلکار جاں بحق، تین افراد زخمی
- آئی ایم ایف کی اراکین پارلیمنٹ کی ترقیاتی اسکیموں کے فنڈز ختم کرنے کی تجویز
- نیشنز ہاکی کپ؛ پاکستان کا ملائیشیا کے خلاف مقابلہ 4-4 سے برابر
- انگلینڈ کیخلاف چوتھا ٹی20؛ نسیم شاہ نے ناپسندیدہ ریکارڈ اپنے نام کرلیا
- کھانسی کے دوران ران کی ہڈی ٹوٹنے کا عجیب و غریب واقعہ
- چاکلیٹ سے بنی میٹھی اشیاء کینسر کا سبب بن سکتی ہیں، تحقیق
- زرعی زمین سے گرین ہاؤس گیس کی کٹوتی کے لیے طریقہ دریافت
حکومت نے میڈیا ٹریبونلز کی منظوری دی نہ کوئی بل آرہا ہے، ڈاکٹر فردوس
کراچی: وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ نے’’ میڈیا ٹربیونلز ‘‘ کے قیام کے لیے منظوری دی نہ ہی اس حوالے سے کسی قانونی مسودے کو حتمی شکل دی گئی ہے۔
وفاقی حکومت میڈیا ٹربیونلز کے قیام کے لیے کوئی قانونی بل پارلیمنٹ میں فی الحال پیش نہیں کررہی۔ اس حوالے سے غلط اطلاعات زیر گردش ہیں۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں صرف میڈیا میں اصلاحات کے حوالے سے ایک عام بحث ومباحثہ ہوا تھا یہ رائے سامنے آئی تھی کہ میڈیا کو دور جدید کے مطابق ہم آہنگ ہونا چاہیے اور اس سے متعلق حکومتی اداروں میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔
ہفتے کی شب ایکسپریس سے ٹیلی فونک گفتگو میں معاون خصوصی اطلاعات نے کہا کہ وفاقی حکومت میڈیا سے متعلق اداروں پیمرا ،پریس کونسل آف پاکستان سمیت دیگر میں جدید تقاضوں کے مطابق اصلاحات کرے گی ۔میڈیا میں اصلاحات کے حوالے سے کسی بھی ممکنہ قانون سازی یا اقدام پرسی پی این ای ، اے پی این ایس ،پی بی اے ،پی ایف یوجے سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے گی ۔ان میڈیااصلاحات کے مسودے کو تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد مرتب کیا جائے گا ۔حکومت آزادی صحافت پر یقین رکھتی ہے ۔پیمرا کے حوالے سے قانون سازی 2002میں ہوئی تھی ۔اب پر نٹ میڈیا ، الیکٹرانک میڈیا کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا آگیا ہے ۔
اس لیے میڈیا کے حوالے سے دور جدید کے مطابق اصلاحات وقت کی ضرورت ہے ۔انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت میڈیا کے حوالے سے قوانین یا اصلاحات میں تبدیلی پر تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرے گی ۔انھوں نے کہا کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگیولیٹری اتھارٹی اور پریس کونسل آف پاکستان اور دیگر اس سے متعلق دیگر اداروںکی ساخت اور قوانین میں اصلاحات کریں گے ۔میڈیا کی اصلاحات کے حوالے سے آئندہ کسی بھی ممکنہ اقدام یا قانون سازی پر وفاقی حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز سے رائے لے گی اور پھر کسی بھی اصلاحات کے مسودے کوقانونی شکل دے کر اس پر کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت چاہتی ہے کہ میڈیا ورکرز کو تحفظ ملے اور ان کے مسائل حل ہوں۔ اپوزیشن کے اسلام آباد میں ممکنہ دھرنے کے حوالے سے ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ اپوزیشن کو چاہیے کہ وہ اس وقت کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کریں لیکن مولانا فضل الرحمن کشمیریوں کی حمایت میں ریلی یا آزادی مارچ کرنے کے بجائے کرپشن میں ملوث عناصر چوروں اور لیٹروں کو بچانے کے لیے دھرنا دینے کی بات کررہے ہیں ۔یہ ممکنہ احتجاجی دھرنا دیناکشمیریوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کے بجائے نمک پاشی کرنے کے مترادف ہوگا۔اپوزیشن میں احتجاج کرنے کی سکت نہیںرہی ہے ۔جب مولانا فضل الرحمن اپنے سیاسی کارڈ شو کریں گے تو حکومت اپنی حکمت عملی سامنے لائی گی ۔یہ احتجاج صرف باتیں ہیں ۔ناکام سیاست اپوزیشن کا مقدر ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔