سرفراز کی ٹیسٹ کپتانی کا فیصلہ بعد میں ہوگا، احسان مانی

اسپورٹس ڈیسک  اتوار 29 ستمبر 2019
سری لنکا ایک ٹیسٹ تو پاکستان میں کھیلے،  پیسے دے کر کسی ٹیم کو بلانے کا قائل نہیں، چیئرمین۔ فوٹو: فائل

سری لنکا ایک ٹیسٹ تو پاکستان میں کھیلے،  پیسے دے کر کسی ٹیم کو بلانے کا قائل نہیں، چیئرمین۔ فوٹو: فائل

کراچی: چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے کہا ہے کہ ٹیسٹ سیریزکیلیے سرفراز احمد کو کپتان برقرار رکھنے کا فیصلہ میچز سے قبل کرکٹ کمیٹی کی سفارش پر ہوگا۔

ایک انٹرویو میں احسان مانی نے کہا کہ فی الحال سرفرازکو سری لنکا سے ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی سیریز کیلیے ذمہ داری سونپی ہے، اس سوال پر کہ ٹی ٹوئنٹی رینکنگ میں پاکستانی ٹیم نمبر ون ہے کیا ورلڈکپ میں سرفراز ہی کپتان ہونگے۔

احسان مانی نے کہا کہ ابھی اس حوالے سے فیصلہ نہیں ہوا البتہ آج تک وہی کپتان ہیں،اس سوال پر کہ کوچز کا تقرر تین سال کیلیے ہوا مگر کپتان کو صرف ایک سیریز کیلیے ذمہ داری سونپی گئی احسان مانی نے کہا کہ سرفراز 32 سال کے ہو چکے ہم کسی نوجوان کھلاڑی کو بھی گروم کرنا چاہتے ہیں اسی لیے بابر اعظم کو نائب کپتان مقرر کیا۔

انھوں نے کہا کہ سری لنکن ٹیم کو پاکستان میں سربراہ مملکت کے برابر سیکیورٹی فراہم کی جا رہی ہے،ان پر دورہ نہ کرنے کیلیے کافی دباؤ تھا لیکن ہم نے قائل کیا، حکومتی سطح پر رابطہ ہوا اور میں نے اپنے تعلقات کا بھی استعمال کیا، میں پیسے دے کر کسی ٹیم کو بلانے کا قائل نہیں اس سے کرپشن کو فروغ ملتا ہے، ہم نے سری لنکنز کو کوئی رقم نہیں دی۔

چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ پی ایس ایل کی پاکستان سے منتقلی کا کوئی امکان نہیں ہے، ہم نے فرنچائزز سے مشاورت کے بعد ہی یہ فیصلہ کیا تھا، لیگ اچھی ساکھ کی حامل اور امید ہے غیرملکی اسٹارز بھی آئیں گے، ایونٹ کیلیے ملتان اور راولپنڈی کے اسٹیڈیمزوقت پر تیار ہو جائیں گے۔

انھوں نے کہا کہ مصباح الحق پاکستان کے کامیاب ترین ٹیسٹ کپتان رہے ہیں، وہ بطور چیف سلیکٹر اورہیڈ کوچ بھی کارآمد ثابت ہوں گے، مکی آرتھر ٹیم کے ساتھ جذباتی طور پر بھی بہت جڑے ہوئے تھے، جیتنے پر ان کی خوشی اور شکست پر غم چھپائے نہیں چھپتا تھا مگر وہ ٹیم کو لفٹ نہیں کر سکے۔

احسان مانی نے کہا کہ بھارت سے ہم کسی بھی جگہ کھیل سکتے ہیں البتہ وہاں سیریز کیلیے جانا ابھی ممکن نہیں، سری لنکا سے کہا ہے کہ کم از کم ایک ٹیسٹ کھیلنے کیلیے ٹیم کو پاکستان بھیجیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔