- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گذشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
- 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
- ایل ڈی اے نے 25 ہاﺅسنگ سوسائٹیوں کے پرمٹ اور مجوزہ لے آﺅٹ پلان منسوخ کردیے
- امریکا نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد ویٹو کردی
- وزیراعظم کا اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے ملک گیر مہم تیز کرنے کا حکم
- جی-7 وزرائے خارجہ کا اجلاس؛ غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ
- پنڈی اسٹیڈیم میں بارش؛ بھارت نے چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی پر سوال اٹھادیا
- اس سال ہم بھی حج کی نگرانی کرینگے شکایت ملی تو حکام کو نہیں چھوڑیں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ
- بشریٰ بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا، عمران خان
عمر بڑھنے کے ساتھ خود پسندی کا خاتمہ ہوجاتا ہے
الینوئے: ماہرینِ نفسیات نے دریافت کیا ہے کہ جو لوگ ابتدائی عمر میں حد سے زیادہ خود پسندی میں مبتلا ہوتے ہیں، عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ ان کی اس کیفیت میں کمی آجاتی ہے اور وہ بتدریج معمول کی سوچ پر واپس آجاتے ہیں۔
واضح رہے کہ حد سے زیادہ خود پسندی کو نفسیات کی زبان میں ’’نرگسیت‘‘ کہا جاتا ہے، جو لوگوں کی پیشہ ورانہ زندگی سے لے کر ان کے ذاتی اور سماجی تعلقات تک پر اثر انداز ہو کر کئی مسائل کو جنم دیتی ہے۔ اگرچہ اب تک نرگسیت کو باقاعدہ طور پر نفسیاتی بیماری تو قرار نہیں دیا گیا ہے لیکن اسے ایک پریشان کن نفسیاتی مسئلہ ضرور سمجھا جاتا ہے۔
عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ جو لوگ ابتدائی عمر میں نرگسیت کے شکار ہوتے ہیں، وہ مرتے دم تک اس میں مبتلا رہتے ہیں اور دوسروں کے لیے اذیت کا باعث بنتے رہتے ہیں تاہم اب ایک نئے مطالعے سے اس خیال کی نفی ہورہی ہے۔
یونیورسٹی آف الینوئے میں نفسیات کے پروفیسر برینٹ رابرٹس اور ان کے ساتھیوں نے 237 رضاکاروں کا مطالعہ کیا ہے جو 18 سال کی عمر میں شدید نرگسیت کے شکار تھے لیکن اب وہ 41 سال کے ہوچکے ہیں۔ یہ تمام رضاکار اپنے لڑکپن میں یونیورسٹی آف کیلی فورنیا، برکلے کے طالب علم تھے۔
تمام رضاکاروں میں نرگسیت سے متعلق تین علامات کا بطورِ خاص جائزہ لیا گیا: اپنے قائد ہونے پر یقین؛ ہر معاملے میں اپنے درست ہونے کا یقین؛ اور حد سے زیادہ احساسِ تفاخر۔
ان تینوں علامات کو مدنظر رکھتے ہوئے جب ان رضا کاروں سے تفصیلی سوالنامے بھروائے گئے تو معلوم ہوا کہ ان میں سے صرف 3 فیصد افراد ایسے تھے جن میں عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ نرگسیت میں اضافہ ہوا تھا جبکہ صرف چند ایک میں نرگسیت ویسی ہی رہی تھی جیسی ابتدائی عمر میں تھی۔
باقی تمام رضاکاروں میں عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ خود پرستی کے احساس میں نمایاں کمی ہوئی تھی، جو بلاشبہ ایک اچھی خبر ہے۔
علاوہ ازیں، یہ بھی معلوم ہوا کہ وہ لوگ جن میں ابتدائی عمر کے دوران نرگسیت شدید تھی، ان کے سماجی تعلقات بھی پریشان کن رہے جبکہ ان میں طلاق کا رجحان بھی زیادہ تھا۔ البتہ 41 سال کی عمر میں ان کی صحت ضرور بہتر تھی۔
لڑکپن اور نوجوانی میں صرف اپنی رائے کو درست سمجھنے والوں کی اکثریت 41 سال کی عمر تک پہنچتے پہنچتے اپنی صحت متاثر کرچکی تھی جبکہ وہ اپنی زندگی سے بھی مطمئن نہیں تھے۔
ماضی میں کی گئی تحقیقات سے معلوم ہوا تھا کہ نرگسیت کی علامات میں عمر بڑھنے کے ساتھ اضافہ ہوتا ہے، لیکن تازہ تحقیق کے نتائج اس کے برخلاف ہیں۔ ’’اس کا مطلب یہ ہوا کہ یا تو پچھلی تحقیق کے نتائج غلط تھے یا پھر نرگسیت میں قائدانہ صلاحیت والے نکتے کے بارے میں ہمارے مشاہدات غلط ہیں،‘‘ رابرٹس نے کہا۔ اب وہ نرگسیت کے بارے میں مزید چھان بین اپنی آئندہ تحقیقات میں کریں گے۔
اس مطالعے کی تفصیلات اور نتائج ’’جرنل آف پرسنیلٹی اینڈ سوشل سائیکولوجی‘‘ میں آن لائن اشاعت کے لیے منظور کیے جاچکے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔