- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
ڈائنوسار کا شکار کرنے والے مگرمچھ جیسے جانور
جوہانسبرگ: آج سے 21 کروڑ سال پہلے ہماری زمین پر مگرمچھ جیسے خونخوار جانور بھی پائے جاتے تھے جو اپنے پیٹ کی آگ بجھانے کے لیے ڈائنو ساروں کا شکار کرکے ان کا گوشت کھاتے تھے۔ یہ خلاصہ ہے اس تحقیق کا جو کچھ روز پہلے ’’جرنل آف ایفریکن ارتھ سائنسز‘‘ کے شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہے۔
شکاری اور گوشت خور جانوروں کا یہ گروہ ’’رائیسوچیان‘‘ (Rauisuchians) کہلاتا ہے جو آج سے تقریباً 25 کروڑ سال پہلے نمودار ہوا اور 20 کروڑ سال پہلے ناپید ہوگیا۔ اگرچہ اس گروہ سے تعلق رکھنے والے جانوروں کو گوشت خور ہی سمجھا جاتا تھا لیکن یہ خیال عام تھا کہ شاید یہ دوسرے مرے ہوئے جانوروں کا گوشت کھا کر اپنا پیٹ بھرتے ہوں گے۔
لیکن اب جوہانسبرگ، جنوبی افریقا کی یونیورسٹی آف وٹواٹرز رینڈز کے فریڈرک ٹولکارڈ نے رائیسوچیان کے رکازات (فوسلز) کا نئے سرے سے معائنہ کرکے دریافت کیا ہے کہ ماضی کے یہ مگرمچھ نما جانور نہ صرف گوشت خور تھے بلکہ شکاری بھی تھے۔
ٹولکارڈ نے اس مقصد کے لیے رائیسوچیان کے دستیاب رکازات میں بطورِ خاص دانتوں، جبڑوں کے ٹکڑوں، پچھلے جسمانی اعضا اور ان کے جسموں پر منڈھے ہوئے مضبوط حفاظتی خول (باڈی آرمر) کی باقیات کا جائزہ لیا؛ اور اس نتیجے پر پہنچے کہ یہ باقیات ایک ایسے جانور کی طرف اشارہ کر رہی ہیں جو شکار کرکے گوشت کھانے والا رہا ہو۔
مذکورہ تحقیق کے دوران رائیسوچیان کی دو انواع کے رکازات کا مطالعہ کیا گیا، جو تقریباً 10 میٹر اونچائی کی حامل تھیں۔ مگرمچھ جیسے یہ خونخوار جانور، سبزہ خور ڈائنوسار کا شکار کرتے تھے جبکہ موجودہ ممالیوں کے آبا و اجداد سمجھے جانے والے قدیم جانور بھی ان کی غذا بنتے رہتے تھے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ جب تک یہ زمین پر موجود رہے، تب تک دنیا میں ان ہی کا راج رہا۔ البتہ، آج سے 20 کروڑ سال پہلے ان کی معدومیت کے بعد سے زمین پر ڈائنوساروں حکمرانی کا آغاز ہوا جو 6 کروڑ 50 لاکھ سال پہلے تک جاری رہا… اور پھر جب ڈائنوسار صفحہ ہستی سے مٹ گئے تو پھر ممالیہ کو عروج حاصل ہوا جو آج تک جاری ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔