اپنے بچوں سے موبائل رکھوائیں ۔۔۔

سمیرا انور  منگل 1 اکتوبر 2019
گیمز کھیلنے اور ویڈیوز دیکھنے کے وقت میں سے کچھ لمحے ورزش میں صرف کرانا ضروری ہیں۔ فوٹو:فائل

گیمز کھیلنے اور ویڈیوز دیکھنے کے وقت میں سے کچھ لمحے ورزش میں صرف کرانا ضروری ہیں۔ فوٹو:فائل

صحت مندانہ سرگرمیوں کے لیے جسم کا چاق و چوبند رہنا بہت ضروری ہے۔ وہ لوگ جو صحت مند اور چست دکھائی دیتے ہیں ان کی اچھی صحت کا راز متحرک رہنا یا باقاعدگی سے ورزش کرنا ہوتا ہے۔

جسمانی کم زوری اور سستی اسی وقت غالب آتی ہے، جب اسے اچھی غذا کے ساتھ ساتھ مسلسل حرکت نہ ملے اور وہ ایک لگے بندھے معمول کے ساتھ مشینی انداز سے کام کرتا رہے۔ آج کل ہم اپنے کاموں میں اتنے مصروف ہو گئے ہیں کہ متوازن غذا اور ورزش کے حوالے سے غفلت ہونے لگی ہے۔

پہلے لوگ مختلف بیماریوں سے اسی جسمانی مشقت کے سبب ہی محفوظ تھے، وہ صبح سویر ے جاگتے اور ان کے روزمرہ محنت طلب کام ہی ان کی اصل ورزش ہوا کرتے تھے، آج کل کسی دفتر کو لیں یا کسی بھی شعبے کو تو ہمیں بہت ہی کم لوگ ایسے دکھائی دیں گے، جن کے کاموں میں بھاگ دوڑ شامل ہو گی، مگر زیادہ تر افراد کی ملازمت کی نوعیت ہی ایک جگہ پر بیٹھ کر کام انجام دینے کی ہے اور مسلسل بیٹھنے سے بہت سے جسمانی مسائل سامنے آرہے ہیں۔

ورزش ہر عمر کے افراد کے لیے بہت اہم ہے اور بچوں کے لیے بھی اتنی ہی ضروری ہے، جتنی بڑوں کے لیے ہے۔ بچوں نے والدین کی دیکھا دیکھی اپنے آپ کو ’سوشل میڈیا‘ میں اتنا گم کر لیا ہے کہ ان کے پاس بھی ورزش کے لیے چند منٹ نکالنا مشکل ہو گئے ہیں۔ گھر میں سے کوئی ورزش کے لیے نکلے، تو بچے ان کے ساتھ جانے سے انکار کر دیتے ہیں، کیوں کہ رات کو دیر تک جاگنے کی وجہ سے انہیں صبح کو بیدار ہونا مشکل ہو جاتا ہے اور شام کو بھی ان کے بہت سے بہانے ہوتے ہیں۔ والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کو چھوٹی عمر سے ورزش کے اصولوں سے آگا ہ کرنا شروع کر دیں اور انہیں ورزش کی عادت ڈالیں۔

اس سے نہ صرف بچوں کے پٹھے اور ہڈیاں مضبوط ہو تے ہیں، بلکہ مُٹاپے کے امکانات بھی کافی حد تک کم ہو جاتے ہیں، جس کے نتیجے میں بلڈ پریشر اور کولیسڑول لیول بھی کنڑول میں رہتا ہے۔کچھ مائیں گلہ کرتی ہیں کہ ان کے بچو ں کو نیند نہیں آتی وہ بار بار جاگتے ہیں، تو اس کی بنیادی وجہ جسم کا تھکا ہونا اور ورزش نہ کرنا ہے۔ بچوں میں موجود کسی بھی ذہنی دباؤ یا پریشانی کوختم کرنے کے لیے ورزش ایک بہترین سرگرمی ہے۔ اس سے ہمارے جسم کے خلیات کو آکسیجن بہترین انداز سے میسر ہوتی ہے اور جسم کی صلاحیتوں میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوتا ہے۔

گھر یا کھیل کے میدان میں باسکٹ بال کی سہولت ہو تو بچوں سے کھیل کھیل میں ورزش کرائیں، تاکہ ان کا شوق بڑھے اور وہ خوش ہو کر باقاعدگی سے باسکٹ بال کھیلیں۔ سائیکلنگ اور تیراکی بھی بچوں میں ورزش کا شوق پیدا کر تی ہے، انہیں اپنی نگرانی میں ان کھیلوں سے استفادہ کرائیں۔

یوں تو بچے بہت جوش و خروش سے چھلانگیں لگانا پسند کرتے ہیں اور ادھر سے ادھر کودتے رہتے ہیں، اپنے بچوں کو چھلانگ لگانے کے مختلف محفوظ اور آسان انداز سکھائیں۔ یہ بچوں کے پٹھے مضبوط کرنے بہت معاون ثابت ہوتی ہے۔ گھٹنوں کی طاقت بھی قائم رہتی ہے۔ اسی طرح ٹی وی پر پُش اَپس (ڈنڈ پیلنا) دیکھ دیکھ کر بچے اس کے شوقین ہوگئے ہیں، یہ جسمانی مضبوطی کے لیے خاصا کارگر طریقہ ہے۔

رسی کودنا ایک ایسی ورزش ہے جو ہماری جسم کو ایک منظم حرکت میں لاتی ہے، بچے اسے سیکھنے میں خاصی دل چسپی رکھتے ہیں، پھر انہیں اس پر عبور حاصل کر کے اچھا لگتا ہے اور وہ دیگر ہم عمروں سے مسابقت کرتے ہیں۔

اسی طرح مختلف جھولے اگرچہ ہمیں فقط بچوں کا بہلاوا معلوم ہوتے ہیں، لیکن یہ بھی غیر محسوس طریقے سے ہماری جسم کو فعال کر رہے ہوتے ہیں۔ اس لیے کوشش کریں کہ بچے اپنا وقت موبائل کی نذر کرنے کے بہ جائے کچھ نہ کچھ وقت ان جھولوں پر بھی گزاریں۔۔۔ اسی طرح کسی مضبوط چیز کے سہارے لٹکنے سے بھی اچھی ورزش ہو سکتی ہے۔

علی الصبح کی تازہ ہوا میں گہرے گہرے سانس لینا بھی ایک اچھی ورزش میں شمار کی جا سکتی ہیہے۔ بچوں کو صبح سویر ے جاگنے کی عادت ڈالیں کیوں کہ سحر خیزی بچوں کو چاق و چوبند بنانے کے ساتھ ساتھ بہت سی بیماریوں سے بھی بچائے گی اور سارا دن سستی کو غالب نہیں آنے دے گی، اس لیے کوشش کریں کہ اگر کسی سبزہ زار یا باغ وغیرہ میں لے جانے کا وقت نہ بھی ہو تو گھر میں ہی ورزش کا کچھ نہ کچھ محفوظ بندوبست کرلیں، پھر آپ نہ صرف ان کی اچھی صحت دیکھیں گی، بلکہ ان کی تعلیمی سرگرمیوں میں بھی فعالیت کا مشاہدہ کریں گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔