وزن میں صرف 10 فیصد کمی سے بھی ذیابیطس پر قابو پایا جاسکتا ہے، تحقیق

ویب ڈیسک  بدھ 2 اکتوبر 2019
ذیابیطس پر قابو پانا اس قدر مشکل نہیں جتنا سابقہ تحقیقات میں بتایا گیا تھا۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

ذیابیطس پر قابو پانا اس قدر مشکل نہیں جتنا سابقہ تحقیقات میں بتایا گیا تھا۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

لندن: برطانوی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ وہ مریض جو ٹائپ 2 ذیابیطس لاحق ہونے کے پانچ سال میں اپنے وزن میں کم از کم 10 فیصد تک کمی کرلیتے ہیں، وہ اس بیماری کا اثر بڑی حد تک زائل کردیتے ہیں۔ علاوہ ازیں، اگر وزن میں کمی کا تناسب اس سے کچھ زیادہ ہو تو مزید مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

یونیورسٹی آف کیمبرج کے طبّی ماہرین کی سرکردگی میں کیے گئے اس مطالعے میں 40 سے 69 سال کے ایسے 867 افراد کا جائزہ لیا گیا جو ٹائپ 2 ذیابیطس میں مبتلا تھے۔ پانچ سال تک جاری رہنے والے مذکورہ مطالعے میں ان تمام لوگوں کے رہن سہن، معمولات اور طرزِ حیات کے مختلف پہلوؤں پر خصوصی نظر رکھی گئی۔

مطالعے کے اختتام پر معلوم ہوا کہ وہ لوگ جنہوں نے ذیابیطس کی تشخیص ہونے کے پہلے پانچ سال میں اپنا وزن 10 فیصد یا اس سے زیادہ گھٹا لیا تھا، ان میں یہ بیماری بھی تقریباً ختم ہوچکی تھی۔ اس کے برعکس، وہ لوگ جن کا وزن ان پانچ سال کم نہیں ہوا تھا، ان میں ذیابیطس کی شدت بھی بتدریج بڑھتی رہی، یا پھر اپنی ابتدائی سطح پر برقرار رہی۔

سابقہ مطالعات سے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ اگر کسی شخص کو ذیابیطس ہوجائے تو اس بیماری کی شدت کم کرنے کےلیے اسے اپنے وزن میں غیر معمولی کمی لانا ہوگی۔ وزن میں کمی کا ہدف اتنا بڑا ہوتا ہے کہ مریض پہلے ہی مرحلے میں ہمت ہار دیتا ہے اور ذیابیطس کے سامنے ہتھیار ڈال دیتا ہے۔

حالیہ مطالعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ذیابیطس پر قابو پانا اس قدر مشکل نہیں جتنا سابقہ تحقیقات میں بتایا گیا تھا۔ ’’ہمارے مطالعے سے ثابت ہوتا ہے کہ وزن میں معمولی کمی لا کر بھی ذیابیطس کو تقریباً ختم کیا جاسکتا ہے،‘‘ ڈاکٹر حاجرہ دامبھا ملر نے کہا، جن کا تعلق برطانیہ کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ ریسرچ میں ڈیپارٹمنٹ آف پبلک ہیلتھ اینڈ پرائمری کیئر سے ہے۔

یہ تحقیق ریسرچ جرنل ’’ڈائبیٹک میڈیسن‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔