ٹیم مینجمنٹ کا چلے ہوئے کارتوسوں سے چھٹکارے کا فیصلہ

اسپورٹس رپورٹر  بدھ 9 اکتوبر 2019
بولنگ میں عثمان شنواری اور محمد نواز کو موقع دینے کا امکان ۔ فوٹو : فائل

بولنگ میں عثمان شنواری اور محمد نواز کو موقع دینے کا امکان ۔ فوٹو : فائل

 لاہور: سیریز گنوانے کے بعد ٹیم مینجمنٹ کو ہوش آگیا اور آج تیسرے ٹی 20 میں چلے ہوئے کارتوسوں سے چھٹکارے کا ارادہ کرلیا ہے۔

آئی لینڈرز کی آمد سے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کا سفر تیز ہوا لیکن قومی ٹیم بے حال نظر آرہی ہے، کراچی میں منعقدہ ون ڈے سیریز میں گرین شرٹس نے0-2 سے برتری ثابت کی لیکن سخت جان مہمان ٹیم نے ڈٹ کر مقابلہ کیا اور آسان فتوحات نہیں حاصل کرنے دیں، عالمی نمبرون میزبان ٹیم کو لاہور میں کھیلی جانے والی ٹی ٹوئنٹی سیریز میں فیورٹ قرار دیا جا رہا تھا لیکن کئی سینئرز کے بغیر میدان میں اترنے والے آئی لینڈرز نے حیران کن کارکردگی پیش کرتے ہوئے دونوں میچز میں فتح حاصل کرتے ہوئے سیریز بھی اپنے نام کرلی۔

ہیڈکوچ و چیف سلیکٹر مصباح الحق کی طرف سے منتخب کی جانے والی تجرباتی پلیئنگ الیون پہلے میچ کے بعد دوسرے میں بھی کوئی تاثر چھوڑنے میں ناکام رہی اور بغیر لڑے ہی ہتھیار ڈال دیے، پہلے مقابلے کی ابتدا میں اچھی کارکردگی نہ دکھا پانے والی پاکستانی بولنگ دوسرے میچ میں بھی رنز کا سیلاب روکنے میں ناکام رہی، ہیٹ ٹرک کرنے والے محمد حسنین کے ایک اسپیل کے سوا کسی کی کارکردگی میں تسلسل نظر نہیں آیا، ہوم کنڈیشنز کے باوجود بیٹسمین بھی بے بسی کی تصویر بنے رہے۔

دوسرے میچ میں 47 رنز بنانے والے عماد وسیم کے سوا کوئی بھی حریف بولرز کے لیے خطرہ نہیں بنا، آصف علی نے تھوڑی ثابت قدمی ضرور دکھائی لیکن موقع پر ہمت ہار گئے، بیٹنگ میں پاکستان کے فلاپ شو کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ کوئی ایک بھی بیٹسمین ففٹی اسکور نہیں کر سکا، سیریز تو پاکستان کے ہاتھ سے نکل چکی، میزبان ٹیم کے کوچ وچیف سلیکٹر مصباح الحق اور کھلاڑی سخت دباؤ کا شکار ہیں۔

آج کھیلے جانے والے تیسرے میچ سے قبل کلین سویپ کا خوف گرین شرٹس کے اعصاب پر سوار ہو چکا، بلند حوصلہ سری لنکن ٹیم میں شامل نوجوان لیکن صلاحیت اور جذبے سے معمور پلیئرز اس دبائو سے نکل آئے ہیں کہ ان کا سامنا عالمی نمبر ون ٹیم کے ساتھ ہے، مہمان مسلسل تیسری فتح حاصل کرنے کیلیے بے تاب ہیں، نظر انداز کیے جانے والے شعیب ملک اور محمد حفیظ کا خلا پُر کرنے کیلیے احمد شہزاد اور عمر اکمل کو آزمانے کا تجربہ بُری طرح ناکام ہوچکا، ان دونوں کی جگہ افتخار احمد اور حارث سہیل کو آزمانے پر غور ہونے لگا۔

پہلے میچ میں آرام کے بعد دوسرے میں ناکام رہنے والے فخرزمان کو ایک موقع دینے کا امکان ہے، بڑے ٹوٹل کیلیے پاکستان کو بابر اعظم کی فارم میں واپسی کا بھی انتظار ہوگا، بولنگ میں محمد عامر کو آرام دے کر وہاب ریاض کو شامل کیا جا سکتا ہے،شاداب خان کو ڈراپ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تو محمد نواز کو موقع ملے گا۔

دوسری جانب سری لنکن ٹیم کی امیدوں کا مرکز ان فارم بھانوکا راجا پکسے ہوں گے،پہلے میچ میں اچھی اننگز کھیلنے والے دنوشکا گونا تھلاکا بھی چھکے چھڑا سکتے ہیں، شیہان جے سوریا اور کپتان ڈاسن شناکا کا شمار جارح مزاج بیٹسمینوں میں ہوتا ہے، دونوں نے اپنی صلاحیتوں کی ایک جھلک دکھا دی ہے،ان بیٹسمینوں میں سے کسی ایک کی بھی ففٹی پاکستانی بولرز کے حوصلے پست کرنے کا سبب بنے گی،سری لنکن بولنگ لائن بھی زبردست فارم میں ہے، ابھی تک نوآن پردیپ 7، وانیندو ہسارنگا اور اسورو اڈانا 5،5 شکار کر چکے، دوسری جانب پاکستان کیلیے سب سے زیادہ 3وکٹیں محمد حسنین نے حاصل کی ہیں،اس کے بعد شاداب خان 36.50 کی اوسط سے 2شکار کرنے میں کامیاب ہوئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔