- بھارتی ریاست چھتیس گڑھ میں فورسز سے جھڑپ میں 29 ماؤ نواز باغی ہلاک
- سعودی وزیر خارجہ کی وفد کے ہمراہ آرمی چیف سے اہم ملاقات
- الشفا اسپتال سے بڑی اجتماعی قبر دریافت، شمالی غزہ سے مزید 20 لاشیں برآمد
- نیوزی لینڈ ٹیم میں سینئر کھلاڑیوں کی کمی ضرور محسوس ہوگی، مارک چیمپمین
- بلوچستان میں شدید بارشوں کا امکان، محکمہ موسمیات نے الرٹ جاری کردیا
- نیوزی لینڈ کیخلاف سیریز میں بابر اعظم کو آرام کا موقع دے سکتے ہیں، ہیڈکوچ قومی ٹیم
- مشتاق احمد بنگلہ دیش کے اسپن بولنگ کوچ مقرر
- متحدہ عرب امارات میں شدید بارشوں سے نظام زندگی مفلوج، ریڈ الرٹ جاری
- ملت ایکسپریس میں تشدد کیس، جاں بحق خاتون کی پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی آگئی
- حکومت نے پٹرول مہنگا کرنے کی وجوہات بتادیں
- پی ٹی آئی نے فضل الرحمان کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرادی
- آئی ایم ایف نے پاکستان میں مہنگائی اور بیروزگاری میں کمی کی پیش گوئی کردی
- محمد عامر نے 4 برس بعد قومی ٹیم کی جرسی پہن لی
- ایلون مسک کا ٹیسلا کے 10 فیصد ملازمین کو برطرف کرنے کا فیصلہ
- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 17 پیسے اضافہ
- حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں کمی کی درخواست نیپرا میں جمع کرادی
- عید الاضحی کب ہوگی، مصر کے ماہرینِ فلکیات نے بتادیا
- پی سی بی میں اکھاڑپچھاڑ شروع، الیکشن کمیشن اور اسکروٹنی کمیٹی تحلیل
- شوہر کے مبینہ تشدد کا شکار خاتون کا بھارت جانے سے انکار، تحفط فراہم کرنے کا مطالبہ
- کراچی: آٹا سستا ہونے کے باوجود روٹی، نان اور ڈبل روٹی کی قیمت کم نہ ہوسکی
ترک فوج کی شام میں کرد جنگجوؤں پر بمباری
انقرہ / تہران: ترکی نے شام کے شمال مشرقی علاقے میں کرد جنگجوؤں کیخلاف فوجی آپریشن کا شروع کردیا ہے اور سرحد سے ملحق قصبے راس العین میں فضائی کارروائی کی گئی۔
ایک برطانوی خبرایجنسی کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان نے آپریشن کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد ترکی کی جنوبی سرحد میں دہشت گردوں کی راہداری کو ختم کرنا ہے، ترکی نے شام میں فوجی آپریشن کا فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنی فوج کو وہاں سے بے دخل کرنے کے اچانک فیصلے کے فوری بعد کیا جبکہ ٹرمپ کے فیصلے کو واشنگٹن میں تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق فوجی کارروائی کے حوالے سے ترک سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ شام میں فوجی آپریشن فضائی کارروائی سے شروع کیا گیا ہے اور اس میں بری فوج کا تعاون بھی حاصل ہوگا۔
ترک میڈیا کے مطابق راس العین میں بمباری کی گئی، طیاروں کے اڑنے کی آوازیں بھی سنی جاسکتی ہیں اور عمارتوں سے دھواں اٹھتا نظر آرہا ہے،شام میں فوجی کارروائی کے تازہ سلسلے پر متعدد ممالک کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے کہ اس سے خطے کے بحران میں اضافہ ہوگا، ترکی کا کہنا تھا کہ کارروائی کا مقصد خطے کو محفوظ بنانا ہے تاکہ لاکھوں مہاجرین کو شام واپس بھیجا جاسکے۔
دوسری جانب شام کا کہنا ہے کہ وہ ترکی کی کسی بھی جارحیت کا قانونی طریقے سے جواب دینے کے لیے تیار ہے،دریں اثناء ایران نے شام میں ترکی کے ممکنہ فوجی آپریشن کی مخالفت کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ترکی شام کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کا احترام کرے۔
ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے ترک ہم منصب سے ٹیلی فونک گفتگو کی۔جواد ظریف نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مسائل کے حل کیلئے سب سے بہترین راستہ ’آدنا معاہدہ‘ ہے۔
ادھر ترک صدر رجب طیب اردوآن کے ایک قریبی ساتھی نے کہا ہے کہ ترک فوجی دستے شامی باغیوں کے گروپ فری سیریئن آرمی کے ساتھ جلد ہی سرحد عبور کر کے شمالی شام میں داخل ہو جائیں گے، ادھر یورپی یونین نے کہا ہے کہ شام میں ترکی کے مجوزہ فوجی آپریشنز سے پناہ گزینوں کی نئی لہر پیدا ہوگی ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔