- امریکا نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد ویٹو کردی
- وزیراعظم کا اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے ملک گیر مہم تیز کرنے کا حکم
- جی-7 وزرائے خارجہ کا اجلاس؛ غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ
- پنڈی اسٹیڈیم میں بارش؛ بھارت نے چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی پر سوال اٹھادیا
- اس سال ہم بھی حج کی نگرانی کرینگے شکایت ملی تو حکام کو نہیں چھوڑیں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ
- بشریٰ بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا، عمران خان
- عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواستیں منظور، طبی معائنہ کروانے کا حکم
- حملے میں کوئی نقصان نہیں ہوا، تمام ڈرونز مار گرائے؛ ایران
- 25 برس مکمل، علیم ڈار دنیائے کرکٹ کے پہلے امپائر بن گئے
- قومی اسمبلی: جمشید دستی اور اقبال خان کے ایوان میں داخلے پر پابندی
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی پر حملہ، خودکش بمبار کی شناخت
- مولانا فضل الرحمٰن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں ، بلاول بھٹو زرداری
- کراٹے کمبیٹ 45؛ شاہ زیب رند نے ’’بھارتی کپتان‘‘ کو تھپڑ دے مارا
- بلوچستان کابینہ کے 14 وزراء نے حلف اٹھا لیا
- کینیا؛ ہیلی کاپٹر حادثے میں آرمی چیف سمیت 10 افسران ہلاک
- قومی و صوبائی اسمبلی کی 21 نشستوں کیلیے ضمنی انتخابات21 اپریل کو ہوں گے
- انٹرنیٹ بندش کا اتنا نقصان نہیں ہوتا مگر واویلا مچا دیا جاتا ہے، وزیر مملکت
- پی ٹی آئی کی لیاقت باغ میں جلسہ کی درخواست مسترد
- پشاور میں صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے کا معاملہ؛ 15 ڈاکٹرز معطل
- پہلا ٹی20؛ عماد کو پلئینگ الیون میں کیوں شامل نہیں کیا؟ سابق کرکٹرز کی تنقید
دماغی رسولی کی 87 فیصد درست تشخیص کرنے والا بلڈ ٹیسٹ
برمنگھم:: خون کی بدولت بہت سے امراض کی تشخیص کی جاتی ہے لیکن اب ایک سادہ بلڈ ٹیسٹ کے ذریعے دماغی سرطان کی درست ترین شناخت کرنا ممکن ہے جس میں درستی کی شرح 87 فیصد ہے۔
گلاسگو میں واقع یونیورسٹی آف اسٹریچ کلائیڈ کے پروفیسر میتھیو جے بیکر اور ان کے ساتھیوں نے یہ اختراع کی ہے اور اس کا مقالہ نیچر کمیونی کیشن میں شائع ہوا ہے۔
پروفیسر میتھیو کا کہنا ہے کہ ’ ہم پہلی مرتبہ کلینکل مطالعے کے اعداد و شمار پیش کر رہے ہیں اور اس کا پہلا ثبوت یہ ہے کہ خون کا یہ ٹیسٹ تجربہ گاہ میں کام کرسکتا ہے،‘۔
برین کینسر پاکستان سمیت پوری دنیا میں پھیل رہا ہے لیکن اس کی شناخت بہت مشکل ہوتی ہے۔ اس کی عام وجوہ میں یادداشت کی کمی ، دردسر اور چکر وغیرہ شامل ہیں لیکن عین یہی علامات دیگر کئی امراض کی بھی ہوتی ہیں۔ اسی بنا پر دماغی سرطان کئی مرتبہ نظر انداز ہوجاتا ہے۔
ہر مریض میں اس کی ظاہری علامات مختلف ہوتی ہیں اور کبھی کبھی بہت دیر میں ظاہر ہوتی ہیں۔ دوسری جانب اگر علاج نہ کرایا جائے تو 33 فیصد مریض ہی مرض کے پانچ سال تک زندہ رہ سکتے ہیں۔
یہ ٹیسٹ کم خرچ ہے اور آسان ہے جس میں خون کے نمونے پر انفراریڈ روشنی ڈال کر بایو سگنیچرز تلاش کیے جاتے ہیں اور اس میں مصنوعی ذہانت یا آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا استعمال کیا جاتا ہے۔ جب اسے 104 افراد پر آزمایا گیا تو اس نے کئی بار 87 فیصد درست نتائج دیئے جس کا مطلب ہے کہ 100 میں سے 87 فیصد مریضوں میں یہ دماغی کینسر کو درست طور پر بھانپ سکتا ہے۔
زیادہ تفصیل میں جائیں تو یہ کسی درد یا دماغ کو نقصان پہنچائے بغیر ایسا عمل ہے جسے اے ٹی آر ایف ٹی آئی آر اسپیکٹرو اسکوپی کے ذریعے انجام دیا گیا ہے جس میں کمپیوٹر اور مصنوعی ذہانت سے مدد لی گئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔