- نظامِ شمسی میں موجود پوشیدہ سیارے کے متعلق مزید شواہد دریافت
- اہم کامیابی کے بعد سائنس دان بلڈ کینسر کے علاج کے لیے پُرامید
- 61 سالہ شخص کا بائیو ہیکنگ سے اپنی عمر 38 سال کرنے کا دعویٰ
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی پر خودکش حملہ؛ 2 دہشت گرد ہلاک
- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی20 بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
شیرخوار بچوں کو سینے سے لگانا ان میں جینیاتی تبدیلی کی وجہ بنتا ہے
کینیڈا: نومولود اور شیرخوار بچوں کو سینے سے لگانے سے ان میں ایسی جینیاتی تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں جو ایک طویل عرصے تک برقرار رہتی ہیں۔
اسی مناسبت سے بچوں کو گلے لگانا ان سے لاڈ کے اظہار یا ان کو احساس حرارت دینے کے علاوہ بھی اور بہت کچھ ہوسکتا ہے۔ اس ضمن میں 2017 میں کئے گئے ایک سروے سے معلوم ہوا تھا کہ شیرخوار بچوں کو بار بار گلے لگانے سے ان کے جسم میں سالماتی (مالیکیولر) سطح کی تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں جن کا اثر کئی برس تک برقرار رہتا ہے۔
اب دوسری جانب جن بچوں کو بہت پیار نہیں کیا جاتا وہ آگے چل کر مضطرب اور چڑچڑے بھی ثابت ہوسکتےہیں۔ ان میں جینیاتی اظہار یا ایکسپریشن بھی دوسروں سے مختلف ہوتا ہے۔
اس ضمن میں کینڈا کی یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا کے ماہرین نے بتایا ہے کہ بچوں میں ہونے والی یہ جینیاتی تبدیلیاں واقع تو ہوتی ہیں لیکن کیوں اور کیسے اس کا کھوج ابھی باقی ہے۔
بعض ماہرین کہتے ہیں کہ یہ ایپی جینوم کا موضوع ہے جس میں چھونے کے عمل سے جسم میں ایسی بایوکیمیکل تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں اور آخر کار وہ جسمانی جینیاتی ترتیب کو بھی بدل دیتی ہیں۔
اس کے لیے باقاعدہ ایک سروے کیا گیا تھا جس میں 94 بچوں کے والدین سے کہا گیا تھا کہ وہ اپنے بچے کو گود میں لینے، پیارکرنے اور چھونے کی ڈائری مرتب کریں۔ اس طرح پیدائش سے لے کر اگلے پانچ ہفتوں پر بطورِ خاص زور دیا گیا۔ ساتھ ہی نومولود میں سونے، جاگنے، رونے اور کھانے پینے کے معمولات بھی دیکھے گئے۔
اس کے ساڑھے چار سال بعد ان بچوں کا ڈی این اے نوٹٓ کیا گیا۔ اس طرح زیادہ چھوئے جانے والے بچوں کے ڈی این اے کے ایک حصے میں دوسروں کے مقابلے میں فرق سامنے آیا۔ یہ تبدیلیاں ڈی این اے کے اس گوشے میں تھیں جو امنیاتی نظام اور استحالے یا میٹابولزم کو قابو کرتے تھے۔
مختصراً یہ کہ بچوں کو گلے لگانے سے ان میں مثبت تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔