شیرخوار بچوں کو سینے سے لگانا ان میں جینیاتی تبدیلی کی وجہ بنتا ہے

ویب ڈیسک  پير 14 اکتوبر 2019
نومولود بچوں کو گلے سے لگایا جائے تو اس سے ان میں مثبت تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں۔ فوٹو: فائل

نومولود بچوں کو گلے سے لگایا جائے تو اس سے ان میں مثبت تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں۔ فوٹو: فائل

کینیڈا: نومولود اور شیرخوار بچوں کو سینے سے لگانے سے ان میں ایسی جینیاتی تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں جو ایک طویل عرصے تک برقرار رہتی ہیں۔

اسی مناسبت سے بچوں کو گلے لگانا ان سے لاڈ کے اظہار یا ان کو احساس حرارت دینے کے علاوہ بھی اور بہت کچھ ہوسکتا ہے۔ اس ضمن میں 2017 میں کئے گئے ایک سروے سے معلوم ہوا تھا کہ شیرخوار بچوں کو بار بار گلے لگانے سے ان کے جسم  میں سالماتی (مالیکیولر) سطح کی تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں جن کا اثر کئی برس تک برقرار رہتا ہے۔

اب دوسری جانب جن بچوں کو بہت پیار نہیں کیا جاتا وہ آگے چل کر مضطرب اور چڑچڑے بھی ثابت ہوسکتےہیں۔ ان میں جینیاتی اظہار یا ایکسپریشن بھی دوسروں سے مختلف ہوتا ہے۔

اس ضمن میں کینڈا کی یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا کے ماہرین نے بتایا ہے کہ بچوں میں ہونے والی یہ جینیاتی تبدیلیاں واقع تو ہوتی ہیں لیکن کیوں اور کیسے اس کا کھوج ابھی باقی ہے۔

بعض ماہرین کہتے ہیں کہ یہ ایپی جینوم کا موضوع ہے جس میں چھونے کے عمل سے جسم میں ایسی بایوکیمیکل تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں اور آخر کار وہ جسمانی جینیاتی ترتیب کو بھی بدل دیتی ہیں۔

اس کے لیے باقاعدہ ایک سروے کیا گیا تھا جس میں 94 بچوں کے والدین سے کہا گیا تھا کہ وہ اپنے بچے کو گود میں لینے، پیارکرنے اور چھونے کی ڈائری مرتب کریں۔ اس طرح پیدائش سے لے کر اگلے پانچ ہفتوں پر بطورِ خاص زور دیا گیا۔ ساتھ ہی نومولود میں سونے، جاگنے، رونے اور کھانے پینے کے معمولات بھی دیکھے گئے۔

اس کے ساڑھے چار سال بعد ان بچوں کا ڈی این اے نوٹٓ کیا گیا۔ اس طرح زیادہ چھوئے جانے والے بچوں کے ڈی این اے کے ایک حصے میں دوسروں کے مقابلے میں فرق سامنے آیا۔ یہ تبدیلیاں ڈی این اے کے اس گوشے میں تھیں جو امنیاتی نظام اور استحالے یا میٹابولزم کو قابو کرتے تھے۔

مختصراً یہ کہ بچوں کو گلے لگانے سے ان میں مثبت تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔