بے روزگاری ڈومیسٹک کرکٹرز کو سٹرکوں پر لے آئی

اسپورٹس رپورٹر  منگل 15 اکتوبر 2019
پلیئرزکی حالات زار دیکھ کر شائقین کے ساتھ محمد حفیظ کا دل بھی پسیج گیا

پلیئرزکی حالات زار دیکھ کر شائقین کے ساتھ محمد حفیظ کا دل بھی پسیج گیا

 لاہور:  بے روزگاری ڈومیسٹک کرکٹرز کو سٹرکوں پر لے آئی، ڈپارٹمنٹل ٹیمیں ختم ہونے سے نوکری گنوانے والا ایک کھلاڑی پک اپ، دوسرا موٹر سائیکل چلانے پر مجبور ہوگیا۔

وزیر اعظم اور پیٹرن انچیف پی سی بی عمران کے ویژن کو پیش نظر رکھتے ہوئے نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر سے ڈپارٹمنٹل ٹیموں کا خاتمہ کردیا گیا،اس وجہ سے ہزاروں کرکٹرز بے روزگار ہوگئے ہیں، ان میں ایک محمد وقاص انڈر19ورلڈکپ اور ایمرجنگ ایشیا کپ میں پاکستان کی نمائندگی کرچکے، انھوں نے 60 فرسٹ کلاس میچز بھی حصہ لیا مگر اب ایک آن لائن کمپنی کے تحت موٹرسائیکل پر سواریوں کو منزل تک پہنچانے کا کام کررہے ہیں،ان کا کہنا ہے کہ ٹیمیں بند اور کرکٹرز بے روزگار ہوگئے۔

کئی کھلاڑی مختلف کام کرتے ہوئے گھر کا چولہا جلانے کی کوشش کررہے ہیں، مجھے 60 ہزار روپے ماہانہ ملتے تھے، اب موٹر سائیکل چلانا پڑ رہی ہی،یومیہ 600توکبھی 700 روپے کمالیتا ہوں، انھوں نے کہا کہ مجھے لگتا تھا کہ پاکستان کیلیے کھیلوں گا مگراب دوسروں کو کھیلتا دیکھتا ہوں،ہمیں دیکھ کر غریب گھروں کے بچے تو بالکل کرکٹ کی طرف نہیں آئیں گے۔

واضح رہے کہ ایک اور کرکٹر فضل سبحان کی ویڈیو بھی گذشتہ دنوں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی،کسی وقت قومی ٹیم میں شمولیت کیلیے مضبوط امیدوار سمجھے جانے والے بیٹسمین 40 فرسٹ کلاس میچزکے ساتھ لسٹ اے مقابلوں میں بھی حصہ لے چکے ہیں،وہ اب کرائے کی سوزوکی چلاتے ہیں۔

انھوں نے کہاکہ میں نے پاکستانی ٹیم میں جگہ بنانے کیلیے بڑی محنت کی تھی،ایسا تو ممکن نہیں ہوسکا لیکن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے کھیلتے ہوئے ایک لاکھ روپے ماہانہ ملتے تھے،ٹیم ختم ہونے کے بعد اب 30سے 35ہزار کماتا ہوں جس سے گزارہ نہیں ہوتا،اب کرائے پر پک اپ چلا رہا ہوں،کبھی کام ہوتا کبھی 10روز تک فارغ رہنا پڑتا ہوں۔

اس حوالے سے سوشل میڈیا پر اظہار خیال کرتے ہوئے محمد حفیظ نے کہا کہ یہ بڑے افسوس کی بات ہے، کئی کرکٹرز مالی مشکلات میں گھرے ہیں،نئے سسٹم میں تو 200کو جگہ ملی،ہزاروں کھلاڑی اور مینجمنٹ اسٹاف بے روزگار ہوگئے،میں نہیں جانتا کہ متاثرہ اور بے روزگار کرکٹرز کی ذمہ داری کون لے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔