- پشاور میں صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے کا معاملہ؛ 15 ڈاکٹرز معطل
- عماد کو پہلے ٹی20 میں پلئینگ الیون کیوں شامل نہیں کیا؟ سابق کرکٹرز کی تنقید
- 9 مئی کیسز؛ فواد چوہدری کی 14 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور
- بیوی کو آگ لگا کر قتل کرنے والا اشتہاری ملزم بہن اور بہنوئی سمیت گرفتار
- پی ٹی آئی حکومت نے دہشتگردوں کو واپس ملک میں آباد کیا، وفاقی وزیر قانون
- وزیر داخلہ کا کچے کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کرنے کا فیصلہ
- فلسطین کواقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کا وقت آ گیا ہے، پاکستان
- مصباح الحق نے غیرملکی کوچز کی حمایت کردی
- پنجاب؛ کسانوں سے گندم سستی خرید کر گوداموں میں ذخیرہ کیے جانے کا انکشاف
- اسموگ تدارک کیس: ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات لاہور، ڈپٹی ڈائریکٹر شیخوپورہ کو فوری تبدیل کرنیکا حکم
- سابق آسٹریلوی کرکٹر امریکی ٹیم کو ہیڈکوچ مقرر
- ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات سپریم کورٹ میں چیلنج
- راولپنڈٰی میں بیک وقت 6 بچوں کی پیدائش
- سعودی معاون وزیر دفاع کی آرمی چیف سے ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
- پختونخوا؛ دریاؤں میں سیلابی صورتحال، مقامی لوگوں اور انتظامیہ کو الرٹ جاری
- بھارت میں عام انتخابات کے پہلے مرحلے کا آغاز،21 ریاستوں میں ووٹنگ
- پاکستانی مصنوعات خریدیں، معیشت کو مستحکم بنائیں
- تیسری عالمی جنگ کا خطرہ نہیں، اسرائیل ایران پر براہ راست حملے کی ہمت نہیں کریگا، ایکسپریس فورم
- اصحابِ صُفّہ
- شجر کاری تحفظ انسانیت کی ضمانت
پاکستان میں منہ کے کینسر کی شرح میں ہولناک حد تک اضافہ
کراچی: پاکستان میں منہ کے کینسرکی شرح ہولناک حد تک بڑھتی جاری ہے جج کہ پاکستان سمیت جنوبی ایشائی ممالک میں مردوں میں منہ کا کینسر سرفہرست ہے۔
پاکستان میں منہ کا کینسر 43 فیصد ہے جس کی بنیادی وجہ گٹکا، چھالیہ، مین پوری، نسوارہے ،عالمی ادارے صحت کے مطابق کراچی میں منہ کے کینسر کی شرح 30 فیصد ہے۔ دنیا بھر میں ہر سال تقریباً 80 لاکھ سے زائد افراد منہ، جبڑے، حلق سمیت دیگرمختلف اقسام کے کینسرکے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ یونین فار انٹرنیشنل کنٹرول(یو آئی سی سی)کے مطابق 2030 تک دنیاکی ڈھائی کروڑ سے زاہد آبادی کینسر کا شکار ہوجائے گی۔
منہ کے کینسراور جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طارق رفیع اور جناح اسپتال کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر رزاق ڈوگر نے ایکسپریس ٹربیون کاکہنا ہے کہ اس کی بنیادی وجہ انسانی جینز میں رونما ہونے والے تغیرات ہیں جوکہ کینسر کا سبب بنتے ہیں۔پاکستان میں ہرسال منہ سمیت دیگرکینسر سے 14لاکھ سے زائد افرادکینسر جسے موذی مرض کا شکار ہوجاتے ہیں۔ گٹکے میں شامل زہریلے اجزاء سے حلق ،پھیپڑوں،گردوں اور پروسٹیٹ کے سرطان میں تشویشناک حد تک اضافہ ہورہا ہے۔ پان، چھالیہ، گٹکے اورسگریٹ نوشی کے استعمال سے یہ مرض 14 سے 15 سال کے نوجوانوں میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ گٹکے میں مختلف کیمیکلز اور خاص قسم کا نشہ آور اشیا شامل کی جاتی ہے جسکی وجہ سے منہ میں (ّچھالے) السر بننا شروع ہوجاتا ہے جو بڑے زخم کی شکل بھی اختیارکرلیتے ہیں، سول اسپتال اونکالوجی یونٹ کے سربراہ ڈاکٹر نورمحمد سومروکاکہنا تھا کہ جنوری2019سے وسط اکتوبرتک 900مریضوں کو منہ اورحلق کے کینسر میں معائنہ کیاجس میں زیادہ ترنوجوان کی تعداد شامل ہے۔
آغا خان یونیورسٹی کے حالیہ تحقیق کے مطابق پاکستان میں بے دھواں تمباکوکے استعمال سے پیدا ہونے والے خطرات کوکافی حد تک نظر انداز کیا جارہاہے۔
اعدادوشمار کے مطابق دنیا بھر میں 300 ملین سے زائد افراد کسی نہ کسی قسم کا دھواں تمباکو استعمال کرتے ہیں اور ان میں سے 85 فیصد افراد جنوبی ایشیائی ممالک مثلاً پاکستان، ہندوستان اور بنگلہ دیش میں ہیں۔اس وقت کراچی میںگٹکے کی کم از کم 50 سے زائد چھوٹی بڑی فیکٹریاں اورکارخانے قائم ہیں جو روزانہ 5 لاکھ ٹن سے زیادہ گٹکا تیارکرتی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔