- میٹا صارفین پر نظر رکھنے کے لیے ویب سائٹس میں کوڈ شامل کر رہی ہے، تحقیق
- معمولی قلبی اسکین ڈیمینشیا کی قبل از وقت پیش گوئی کرسکتا ہے، تحقیق
- مچھلی کی زبان کھا کر خود اس کی زبان بن جانے والا خوفناک کیڑا
- 1947 کی یادیں
- پاکستان کے 75ویں جشن آزادی کا آغاز، سبز ہلالی پرچموں کی بہار
- جشن آزادی کے موقع پر گوگل نے پاکستانی پرچم کے رنگ سجالیے
- وادی سوات میں کالعدم ٹی ٹی پی کے مسلح افراد کی موجودگی مبالغہ آرائی ہے، آئی ایس پی آر
- فوج کے کسی سیاسی جماعت سے نہیں بلکہ پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، وزیر دفاع
- عالمی جونیئراسکواش چیمپئن شپ؛ پاکستان کے حمزہ خان کی کوارٹرفائنل میں رسائی
- روس ٹیلر کا آئی پی ایل کے حوالے سے اہم انکشاف
- ایشین مینز والی بال کپ؛ پاکستان کی آسٹریلیا کے خلاف فتح
- امریکا سے دوستی جاہتا ہوں لیکن غلامی ہرگز نہیں، عمران خان
- پاکستانی پیراک نے فری اسٹائل ایونٹ کے فائنل میں جگہ بنالی
- سعودی عرب کا پاکستان کو پیٹرولیم مصنوعات کے لیے 10 کروڑ ڈالر فراہم کرنے پر غور
- عمران خان اور پاک فوج کے تعلقات بہتر ہوگئے ہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب
- سعودی قیادت کی پاکستان کے 75ویں یوم آزادی پر مبارک باد
- وزیراعظم شہبازشریف نے ایک بار پھرمیثاق معیشت کی پیشکش کردی
- سندھ کے 9اضلاع آفت زدہ قرار
- کراچی: 15اگست تک گرج کے ساتھ بارش کا امکان، 16سے نیا سلسلہ شروع ہوگا
- تقسیم برصغیر دیکھنے والے بزرگ آبیتی بیان کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے
چیف جسٹس افتخار چوہدری کیخلاف ریفرنس جوڈیشل کونسل کو بھیج دیا گیا

ریفرنس آئین کے آرٹیکل 209کی ذیلی شق 5کے تحت سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو بھیجا گیا ہے۔ فوٹو: فائل
لاہور: لاہور ہائیکورٹ بار ایسو سی ایشن نے چیف جسٹس سپریم کورٹ افتخار محمد چوہدری، جسٹس جواد ایس خواجہ، جسٹس شیخ عظمت سعید، جسٹس خلجی عارف حسین کے خلاف سپریم جو ڈیشل کونسل کو ریفرنس بھیج دیا۔
اس امر کا اعلان جمعے کو لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر عابد ساقی نے اپنے دیگر عہدے داروں کے ہمراہ بار کے کمیٹی روم میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عابد ساقی نے بتایا کہ 384 صفحات پر مشتمل دستاویزی مواد میں 30صفحات ریفرنس کا مواد بھی شامل ہے اور یہ ریفرنس آئین کے آرٹیکل 209کی ذیلی شق 5کے تحت سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو بھیجا گیا ہے۔ انھوں نے چیف جسٹس اور ان کے ساتھی ججوں پر الزام عائد کیا کہ انھوں نے مختلف طریقوں سے آئینی روایات کو نہ صرف پامال کیا بلکہ توہین عدالت کے قانون کا غلط استعمال کیا ہے، جن ججوں کے خلاف ریفرنس بھیجا گیا کہ انھوں نے قوانین کو اپنے ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں عدالت نہیں بلکہ سیاست کی ہے۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے رجسٹرار قانونی طور پر اس کے پابند ہیں کہ وہ آئین کے تحت اس ریفرنس کو سپریم جو ڈیشل کونسل کے ارکان کے سامنے پیش کریں۔ بار کی طرف سے پہلی بار اس نو عیت کے ریفرنس بھیجے جانے کے سوال پر عابد ساقی نے کہا کہ بار کا کام ججوں کی شان میں قصیدے پڑھنا نہیں بلکہ اس کا کردار واچ ڈاگ کا ہے، جہاں بینچ غلطی کرتا ہے بار کا کام اس کی نشاندہی کرنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ عدالتیں آئین و قانون کے تحت اپنا کاکام کریں۔ ریفرنس میں ججوں کو مس کنڈکٹ سمیت دیگر الزامات پر برطرف کرنے کی استدعا کی گئی ہے ۔
الزامات میں یوسف رضا گیلانی نااہلی کیس، ارسلان افتخار کیس، پی سی او ججزکیس سمیت دیگر مقدمات میں اپنے اختیارات سے تجاوز، ذاتی پسند و ناپسندکی بنیاد پر ججوں کی تقرری اور حکومتی اداروں کو دبا کرخود کو سپر سینئر ظاہر کرنے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ دریں اثنا جوڈیشل ایکٹوازم پینل نے لاہور ہائیکورٹ بار کی طرف سے چیف جسٹس سمیت یگر ججوں کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کے اقدام کو مسترد کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے اور قانون چارہ جوئی کا اعلان کیا ہے۔ اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی زیر صدارت اجلاس میں 30 صفحات پر مشتمل ریفرنس کے مطالعے کے بعد سامنے آیا کہ یہ ریفرنس پیپلز پارٹی کے سرکردہ لیڈر نے تحریر کیا ہے اوراس کے ساتھ جتنا مواد لگایا گیا وہ سینیٹر فیصل رضا عابدی اور دیگر اہم شخصیات نے فراہم کیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔