ورزش کینسر سے بچاتی ہے

ویب ڈیسک  منگل 22 اکتوبر 2019
ورزش کینسر کے خطرے کو کم کرتی ہے اور کینسر کے مریضوں کے لیے بھی مفید ہے۔ فوٹو: فائل

ورزش کینسر کے خطرے کو کم کرتی ہے اور کینسر کے مریضوں کے لیے بھی مفید ہے۔ فوٹو: فائل

پنسلوانیا: اب سے سو سال قبل کا انسان قدرے زیادہ جسمانی مشقت کیا کرتا تھا اب یہ حال ہے کہ آرام پسند لوگوں کو طرح طرح کے عارضے لاحق ہوگئے ہیں۔ اس تناظر میں ماہرین نے جسمانی مشقت اور ورزش کو بہت اہم قرار دیا ہے۔

اب ماہرین کے ایک پینل نے کہا ہے کہ ورزش کینسر کو روکتی ہے اور کینسر کا علاج کرنے والے افراد دونوں کے لیے یکساں فائدہ مند ہیں تاہم سرطان کے مریضوں کو اپنے ڈاکٹر کے مشورے سے ورزش کرنی چاہئے۔

پینسلوانیا اسٹیٹ یونیورسٹی کی پروفیسر کیتھرین شمز نے کہا ہےکہ ہفتے میں تین مرتبہ نصف گھنٹے کی ایئروبک ورزشیں ضرور کی جائیں جبکہ ہفتے میں دو سے تین مرتبہ اسٹرینتھ ورزشیں بھی کی جانی چاہیئیں۔ یہ عمل کینسر کو روکنے میں نہایت مفید ثابت ہوسکتا ہے۔

اس سے پہلے قلب کے ڈاکٹر ورزش اور واک کو دل کے لیے بہترین دوا قرار دے چکے ہیں۔ ڈاکٹرکیتھرین کے مطابق سرطان کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں کو چاہیے کہ وہ اپنے مریضوں کے لیے ورزش کا ’نسخہ‘ ضرور لکھیں۔ کینسر کے علاج کے دوران بھی ورزش علاج کی تاثیر کو بڑھاتی ہے۔

ماہرین نے اپنی تحقیقات پر تین مقالے پیش کئے ہیں جس کے تحت باقاعدہ ورزش مثانے، چھاتی، غذائی نالی، گردے، معدے اور پیشاب کی نالی کے سرطان سے بچاسکتی ہے۔ اس کے ساتھ اگر کینسر کے مریض بھی ورزش کریں تو اس سے ان کی زندگی کے کئی سال بڑھ سکتے ہیں، دوا کے ذیلی اثرات کم ہوتے ہیں اور تکلیف میں بھی کمی ہوتی ہے۔

تاہم مختلف مریضوں میں ورزش کے دورانئے کی شرح بھی مختلف ہوسکتی ہے۔ اس کے باوجود ماہرین کا اصرار ہے کہ ورزش ایک دوا ہے اور اسے دوا کی طرح باقاعدہ سے استعمال کیا جانا چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔