- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
ورزش کینسر سے بچاتی ہے
پنسلوانیا: اب سے سو سال قبل کا انسان قدرے زیادہ جسمانی مشقت کیا کرتا تھا اب یہ حال ہے کہ آرام پسند لوگوں کو طرح طرح کے عارضے لاحق ہوگئے ہیں۔ اس تناظر میں ماہرین نے جسمانی مشقت اور ورزش کو بہت اہم قرار دیا ہے۔
اب ماہرین کے ایک پینل نے کہا ہے کہ ورزش کینسر کو روکتی ہے اور کینسر کا علاج کرنے والے افراد دونوں کے لیے یکساں فائدہ مند ہیں تاہم سرطان کے مریضوں کو اپنے ڈاکٹر کے مشورے سے ورزش کرنی چاہئے۔
پینسلوانیا اسٹیٹ یونیورسٹی کی پروفیسر کیتھرین شمز نے کہا ہےکہ ہفتے میں تین مرتبہ نصف گھنٹے کی ایئروبک ورزشیں ضرور کی جائیں جبکہ ہفتے میں دو سے تین مرتبہ اسٹرینتھ ورزشیں بھی کی جانی چاہیئیں۔ یہ عمل کینسر کو روکنے میں نہایت مفید ثابت ہوسکتا ہے۔
اس سے پہلے قلب کے ڈاکٹر ورزش اور واک کو دل کے لیے بہترین دوا قرار دے چکے ہیں۔ ڈاکٹرکیتھرین کے مطابق سرطان کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں کو چاہیے کہ وہ اپنے مریضوں کے لیے ورزش کا ’نسخہ‘ ضرور لکھیں۔ کینسر کے علاج کے دوران بھی ورزش علاج کی تاثیر کو بڑھاتی ہے۔
ماہرین نے اپنی تحقیقات پر تین مقالے پیش کئے ہیں جس کے تحت باقاعدہ ورزش مثانے، چھاتی، غذائی نالی، گردے، معدے اور پیشاب کی نالی کے سرطان سے بچاسکتی ہے۔ اس کے ساتھ اگر کینسر کے مریض بھی ورزش کریں تو اس سے ان کی زندگی کے کئی سال بڑھ سکتے ہیں، دوا کے ذیلی اثرات کم ہوتے ہیں اور تکلیف میں بھی کمی ہوتی ہے۔
تاہم مختلف مریضوں میں ورزش کے دورانئے کی شرح بھی مختلف ہوسکتی ہے۔ اس کے باوجود ماہرین کا اصرار ہے کہ ورزش ایک دوا ہے اور اسے دوا کی طرح باقاعدہ سے استعمال کیا جانا چاہیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔