- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
ناقص تعمیرات، کراچی میں 6.5 شدت کے زلزلے سے قیامت برپا ہوجائے گی
کراچی: عروس البلاد کراچی وقت گزرنے کے ساتھ کنکریٹ کے بے ہنگم جنگل میں تبدیل ہو چکا ہے جب کہ شہر کے دامن میں سیکڑوں کی تعداد میں واقع کچی آبادیوں میں کئی کئی منزلہ تعمیرات کی بھرمار اوربنیادی قواعد وضوابط سے کھلی روگردانی خطرے کی گھنٹی ہے۔
ماہرین کے مطابق مذکورہ عمارتیں ناقص تعمیرات کی وجہ سے 6.5 شدت کے زلزلے کوبرادشت نہیں کرپائیں گی، اس گھمبیر صورتحال کے باوجود کچی آبادیوں میں غیر معیاری اورناقص تعمیراتی سرگرمیاں دھڑلے سے جاری ہیں۔ سندھ میں سندھ بلڈنگ کنٹرول آرڈیننس مجریہ 1979 کا قانون متعارف کرائے جانے کے باوجود تاحال نہ اس پر عمل درآمدکیاگیا ہے اور نہ ہی ایس بی سی آرڈیننس کی شقوں کے مطابق باقاعدہ تقرریاں کی گئی ہیں۔
ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز(آباد)نے اس ضمن میں فوری ایکشن پلان ترتیب دیتے ہوئے آگاہی مہم کا آغاز کردیا ہے اور متعلقہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، وزیراعلی سندھ، چیف سیکریٹری سندھ، وزیر بلدیات سندھ کوخطوط ارسال کردیے ہیں جن میں یہ واضح کیاگیا ہے کہ ایس بی سی اوکے عدم نفاذ کے سبب کراچی اور صوبے بھر میں غیرقانونی اور غیرمعیاری تعمیرات کے علاوہ کچی آبادیوں میں اضافے کا رحجان غالب ہے اور ان تعمیرکردہ عمارتوں کی زندگی بمشکل 15 سے25سال ہوتی ہے جو خدانخواستہ کسی قدرتی آفت آنے کی صورت میں اس کی شدت برداشت کرنے کی متحمل نہیں ہوسکتیں جن کی تباہی سے لاکھوں افراد کے لقمہ اجل بن جانے کاخطرہ ہے۔
اس ضمن میں آباد کے چئیرمین محسن شیخانی نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ہر چند روز بعدملک کے کسی نہ کسی علاقے میں زلزلہ آرہاہے جبکہ کراچی زون ٹو میں واقع ہے اور اس شہر میں غیرقانونی تعمیرات اتنی غیرمعیاری ہیں کہ وہ 6.5 شدت کے زلزلے کی صورت میں 10لاکھ سے زائدافراد کو لقمہ اجل بناسکتی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔