بارشیں بڑھتی جارہی ہیں لیکن پانی کی قلت میں اضافہ ہورہا ہے، ماہرین

ویب ڈیسک  منگل 5 نومبر 2019
ماہرین کو خدشہ ہے کہ گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ بارشوں میں اضافہ ضرور ہوگا لیکن انسانوں کےلیے دستیاب پانی کی مقدار بھی کم ہوتی چلی جائے گی
(فوٹو: انٹرنیٹ)

ماہرین کو خدشہ ہے کہ گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ بارشوں میں اضافہ ضرور ہوگا لیکن انسانوں کےلیے دستیاب پانی کی مقدار بھی کم ہوتی چلی جائے گی (فوٹو: انٹرنیٹ)

نیو ہیمپشائر: امریکی سائنسدانوں نے ایک عجیب و غریب انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اگر پوری دنیا کے ماحول میں مجموعی طور پر ہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ لیا جائے تو بارشوں میں اضافہ ہورہا ہے اور زمین کے موسموں میں نمی بتدریج بڑھ رہی ہے لیکن پھر بھی مستقبل میں شمالی امریکا، یورپ اور ایشیا کے ممالک میں پانی کی قلت بڑھتی جائے گی۔

ڈارٹماؤتھ کالج کی سربراہی میں کیے گئے اس مطالعے میں ماحولیاتی تبدیلیوں سے لے کر بارشوں کی مقدار، بارشیں برسنے کے مہینے، اور بدلتے حالات کے تحت پودوں میں پانی کی بدلتی ہوئی طلب وغیرہ جیسے پہلوؤں کو ایک ساتھ مدنظر رکھا گیا تھا۔

واضح رہے کہ ماضی میں کچھ مطالعات سے حاصل شدہ نتائج میں یہ دعوی کیا گیا تھا کہ عالمی تپش میں اضافے (گلوبل وارمنگ) اور کرہ ہوائی میں مسلسل بڑھتی ہوئی کاربن ڈائی آکسائیڈ کی وجہ سے پودوں کو وافر مقدار میں کاربن ڈائی آکسائیڈ میسر آئے گی اور وہ کم پانی میں بھی اپنا کام بہتر انداز سے کرسکیں گے۔ بہ الفاظِ دیگر: ہمیں ماحولیاتی تبدیلیوں سے کوئی خطرہ نہیں۔ ریسرچ جرنل ’’نیچر جیو سائنس‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والے اس مطالعے کے نتائج ان دعووں کی مکمل نفی کر رہے ہیں۔

انواع و اقسام کے مختلف پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے ماہرین نے حساب لگایا ہے کہ درجہ حرارت اور کاربن ڈائی آکسائیڈ میں اضافے سے صرف ان پودوں کو فائدہ ہوگا جو یا تو بہت بلند پہاڑی مقامات پر واقع ہیں، یا پھر وہ بارانی جنگلات فیضیاب ہوں گے جو خطِ استوا (ایکویٹر) پر پائے جاتے ہیں۔ انہیں چھوڑ کر باقی تمام دنیا میں انسانوں کےلیے قابلِ استعمال پانی کی شدید قلت ہوجائے گی۔

تازہ مطالعے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ اور ماحولیاتی تپش میں اضافے کے ساتھ ساتھ پودوں سے بھاپ بن کر اُڑنے والے پانی کی مقدار بھی بڑھے گی؛ وہ زمین کی گہرائیوں میں سے زیادہ پانی جذب کریں گے تاکہ زندہ رہ سکیں… نتیجتاً زیرِ زمین پانی کی مقدار میں تیزی سے کمی ہونے لگے گی اور انسانوں کےلیے دستیاب پانی بھی بہت کم ہوجائے گا۔

دوسری جانب اسی مسئلے کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ بارشیں اپنی مقدار کے اعتبار سے ضرور زیادہ ہورہی ہیں لیکن ان کے برسنے کا وقت تبدیل ہورہا ہے۔ اب یہ بارشیں بتدریج ان مہینوں میں زیادہ برس رہی ہیں جب زراعت کے نقطہ نگاہ سے پانی کی ضرورت نہیں ہوتی؛ بلکہ ان اوقات میں بارشوں کی وجہ سے کھڑی فصلیں بھی تباہ ہوسکتی ہیں۔

اگرچہ بے موسم برسنے والے اس پانی کو مختلف تدابیر اختیار کرتے ہوئے محفوظ کیا جاسکتا ہے لیکن یہ بھی صرف مخصوص جغرافیائی خد و خال والے علاقوں ہی میں ممکن ہوسکے گا۔ یعنی اس پانی کا بھی بڑا حصہ ضائع ہوجائے گا۔

اس رپورٹ میں ماہرین نے زمینی ماحول میں ہونے والی مختلف تبدیلیوں کو اپنے تجزیئے میں شامل کرتے ہوئے یہی نتیجہ اخذ کیا ہے کہ مستقبل میں بارشیں زیادہ ہونے کے باوجود، انسانوں کےلیے دستیاب پانی کی قلت بڑھتی ہی جائے گی جس سے عالمی آبادی کا تقریباً 60 فیصد حصہ متاثر ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔