- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت؛ انکوائری رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن قصور وار قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
دنیا بھر کے11 ہزار سائنسدانوں نے عالمی موسمیاتی ایمرجنسی پیغام پردستخط کردیئے
لندن: دنیا بھر کے 11 ہزار سے زائد چوٹی کے سائنسدانوں نے ایک اہم پیغام لکھا ہے اوراس پر دستخط کرکے اسے مہربند کیا ہے۔
اس خط میں انہوں نے زمین پر فوری طور پر ’عالمی آب و ہوا سے متعلق ہنگامی صورتحال‘ یعنی گلوبل کلائمٹ ایمرجنسی نافذ کرنے کی تجویز دی ہے۔ پیغام میں کہا گیا ہے کہہ اگر ہم انسانوں نے اپنی طرزِ زندگی میں دیرپا اور گہری تبدیلیاں نہیں کیں تو بہت جلد پوری انسانیت کو ناقابلِ بیاں انسانی تکالیف و مسائل کا سامنا ہوگا۔ اگرچہ ماہرین کی جانب سے آلودگی اور کلائمٹ چینج پر کئی دہائیوں سے دہائیاں دی جارہی ہیں لیکن سرکاری حلقوں میں انہیں سنجیدگی سے نہیں لیا جارہا۔ اب 150 ممالک کے 11 ہزار ماہرین نے دنیا کے نام اپنے خط میں دوبارہ با اثر حلقوں کو جگانے کی کوشش کی ہے۔
جامعہ سڈنی کے ماہرِ ماحولیات تھامس نیوسم بھی انہی ماہرین میں سے ایک ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ تمام سائنسدانوں پر دنیا کو خطرات سے آگاہ کرنے کی اخلاقی ذمے داری عائد ہوتی ہے۔ اب ہم اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ ہمیں کلائمٹ ایمرجنسی عائد کردینی چاہیے۔
دوسال قبل ماہرین نے ایسا ہی ایک خط تحریر کیا تھا اور اب تھامس اور ان کے ساتھیوں نے ایک اور پیغام لکھا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے ۔ اس تحقیقی مقالے میں توانائی کے استعمال، زمینی سطح کے درجہ حرارت، آبادی، جنگلات کے خاتمے، قطبینی برف کے پگھلاؤ، اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کا مکمل جائزہ لیا گیا ہے۔
مقالے کا خلاصہ یہ ہے کہ آب و ہوا کا بحران اب آچکا ہے اور اس میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ اسی سے انسان کا نصیب جڑا ہے۔ ایک جانب تو کرہ ارض پر ہرسال 80 ملین کی آبادی بڑھ رہی ہے اور دوسری جانب وسائل تیزی سے ختم ہورہے ہیں۔ ماہرین نے رکازی ایندھن یا فوسل فیول میں کمی اور کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کے نظاموں پر کام کرنے پر زور دیا ہے۔ لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ آبادی پر کنٹرول کرنے میں مدد دیں اور پودوں سے حاصل ہونے والی غذائیں بڑھائیں۔
یہ تحقیق بایوسائنس نامی جرنل میں شائع ہوئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔