- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
- کراچی: ڈکیتی کا جن قابو کرنے کیلیے پولیس کا ایکشن، دو ڈاکو ہلاک اور پانچ زخمی
اہلِ خانہ سے کشیدہ تعلقات سنگین امراض کی وجہ بن سکتے ہیں، تحقیق
نیویارک: اگر آپ کے والدین، اولاد، ننھیالی اور ددھیالی اہلِ خانہ آپ کا خیال رکھتے ہیں یا خبر گیری کرتے رہتے ہیں تو اس بات کا غالب امکان ہے کہ آپ کے سنگین اور دیرینہ امراض میں مبتلا ہونے کا امکان کم ہوسکتا ہے۔
ایک بالکل نئے اور انوکھے مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ اہلِ خانہ کی جانب سے محبت، خیال اور خبرگیری مجموعی طور پر کئی نفسیاتی فوائد کا باعث بنتے ہوئے کئی امراض سے بچاتی ہے۔ اسی طرح اپنے اہلِ خانہ سے خوشی اور طمانیت کا احساس بھی کئی بیماریوں کو آپ سے دور رکھتا ہے یہاں تک کہ جان لیوا امراض بھی پاس پھٹکنے نہیں پاتے۔
اس تحقیق میں 3000 سے زائد افراد کا 1995ء سے 2014ء تک جائزہ لیا گیا جس کی ابتدا میں شریک افراد کی اوسط عمر 45 برس تھی۔ اس پورے 19 برس میں لوگوں سے تین مرتبہ پوچھا گیا کہ وہ اپنے اہلِ خانہ سمیت قرابت داروں سے کیسا رویہ رکھتے ہیں؟ دوسرے مرحلے میں ان سے سردرد سے لے کر فالج تک کا احوال دریافت کیا گیا۔
سوال نامے میں یہ بھی پوچھا گیا کہ آپ کے والدین، بہن بھائی، پھوپھی، خالہ، چاچا، چاچی اور نانا یا دادا کے گھر والوں کا آپ کے گھر آنے کا دورانیہ کتنا ہے؟ یا آپ ان کے پاس کب کب جاتے ہیں؟ پھر اہلِ خانہ کی تنقید، جھگڑوں اور دیگر منفی رویوں کے بارے میں بھی سوالات کیے گئے۔
معلوم ہوا کہ خاندانی چپقلش دونوں اطراف کے لوگوں میں بیماریوں اور دیرینہ جسمانی عارضوں کی وجہ ثابت ہوئی جبکہ خوشگوار اور قربت والے خاندان ہر لحاظ سے ان سے بہتر ثابت ہوئے۔
اس مطالعے میں ایک اہم بات یہ بھی سامنے آئی کہ میاں بیوی کے درمیان علیحدگی اور طلاق بھی جسمانی اور نفسیاتی امراض کی جڑ بن سکتی ہے۔ اسی طرح گھریلو تناؤ بھی بیماریوں کی وجہ بنتا ہے لیکن اس ضمن میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
یہ تحقیق امریکا میں پوردا یونیورسٹی میں ہوئی ہے جسے سمانی نفسیات کی ماہر پیٹریشیا تھامس اور ان کے ساتھیوں نے انجام دیا ہے۔ پیٹریشیا تھامس کے مطابق یہ تحقیق خواب سے جگانے کے لیے کافی ہے کہ خاندانی امور ہماری صحت کو کس طرح اچھا یا برا بناسکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔