اہلِ خانہ سے کشیدہ تعلقات سنگین امراض کی وجہ بن سکتے ہیں، تحقیق

ویب ڈیسک  منگل 12 نومبر 2019
اگر آپ کے گھر والے آپ سے محبت رکھتے ہوئے آپ کا خیال رکھتے ہیں تو یہ خود آپ کی صحت کے لیے بہت مفید ہے۔ فوٹو: فائل

اگر آپ کے گھر والے آپ سے محبت رکھتے ہوئے آپ کا خیال رکھتے ہیں تو یہ خود آپ کی صحت کے لیے بہت مفید ہے۔ فوٹو: فائل

 نیویارک: اگر آپ کے والدین، اولاد، ننھیالی اور ددھیالی اہلِ خانہ آپ کا خیال رکھتے ہیں یا خبر گیری کرتے رہتے ہیں تو اس بات کا غالب امکان ہے کہ آپ کے سنگین اور دیرینہ امراض میں مبتلا ہونے کا امکان کم ہوسکتا ہے۔

ایک بالکل نئے اور انوکھے مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ اہلِ خانہ کی جانب سے محبت، خیال اور خبرگیری مجموعی طور پر کئی نفسیاتی فوائد کا باعث بنتے ہوئے کئی امراض سے بچاتی ہے۔ اسی طرح اپنے اہلِ خانہ سے خوشی اور طمانیت کا احساس بھی کئی بیماریوں کو آپ سے دور رکھتا ہے یہاں تک کہ جان لیوا امراض بھی پاس پھٹکنے نہیں پاتے۔

اس تحقیق میں 3000 سے زائد افراد کا 1995ء سے 2014ء تک جائزہ لیا گیا جس کی ابتدا میں شریک افراد کی اوسط عمر 45 برس تھی۔ اس پورے 19 برس میں لوگوں سے تین مرتبہ پوچھا گیا کہ وہ اپنے اہلِ خانہ سمیت قرابت داروں سے کیسا رویہ رکھتے ہیں؟ دوسرے مرحلے میں ان سے سردرد سے لے کر فالج تک کا احوال دریافت کیا گیا۔

سوال نامے میں یہ بھی پوچھا گیا کہ آپ کے والدین، بہن بھائی، پھوپھی، خالہ، چاچا، چاچی اور نانا یا دادا کے گھر والوں کا آپ کے گھر آنے کا دورانیہ کتنا ہے؟ یا آپ ان کے پاس کب کب جاتے ہیں؟ پھر اہلِ خانہ کی تنقید، جھگڑوں اور دیگر منفی رویوں کے بارے میں بھی سوالات کیے گئے۔

معلوم ہوا کہ خاندانی چپقلش دونوں اطراف کے لوگوں میں بیماریوں اور دیرینہ جسمانی عارضوں کی وجہ ثابت ہوئی جبکہ خوشگوار اور قربت والے خاندان ہر لحاظ سے ان سے بہتر ثابت ہوئے۔

اس مطالعے میں ایک اہم بات یہ بھی سامنے آئی کہ میاں بیوی کے درمیان علیحدگی اور طلاق بھی جسمانی اور نفسیاتی امراض کی جڑ بن سکتی ہے۔ اسی طرح گھریلو تناؤ بھی بیماریوں کی وجہ بنتا ہے لیکن اس ضمن میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

یہ تحقیق امریکا میں پوردا یونیورسٹی میں ہوئی ہے جسے سمانی نفسیات کی ماہر پیٹریشیا تھامس اور ان کے ساتھیوں نے انجام دیا ہے۔  پیٹریشیا تھامس کے مطابق یہ تحقیق خواب سے جگانے کے لیے کافی ہے کہ خاندانی امور ہماری صحت کو کس طرح اچھا یا برا بناسکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔