- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
ویتنام کے گھنے جنگل سے ’’چوہا ہرن‘‘ دریافت
ہوچی من سٹی: جنگلی حیات کے ماہرین نے ویتنام کے گھنے جنگل سے ایک ایسا جانور ایک بار پھر دریافت کیا ہے جس کا جسم ہرن کی مانند اور منہ کسی چوہے جیسا ہے۔ اسی لیے انگریزی میں اس کا نام ’’ماؤس ڈیئر‘‘ ہے جبکہ اردو میں اسے ’’چوہا ہرن‘‘ کہا جاسکتا ہے۔
یہ ویتنامی دارالحکومت، ہو چی من سٹی کے شمال مشرق میں 450 کلومیٹر دوری پر واقع ایک جنگل کا باسی ہے جہاں سے پہلے پہل یہ بیسویں صدی کی ابتداء میں دریافت ہوا۔ اس کا سائنسی نام Tragulus versicolor ہے جبکہ عوامی طور پر اس کا نام ’’ویتنام کا چوہا ہرن‘‘ (ویتنام ماؤس ڈیئر) ہے۔
دلچسپی کی بات ہے کہ اس کا تعلق نہ تو چوہوں کی کسی قسم سے ہے اور نہ ہی یہ کسی قسم کا ہرن ہے بلکہ یہ ان سب سے الگ تھگ ایک نوع ہے جسے اس دنیا کا سب سے چھوٹا کھر دار جانور بھی قرار دیا جاتا ہے۔ یہ صرف ڈھائی کلو تک وزنی ہوتا ہے۔
اسے آخری مرتبہ 1990 میں اسی جنگل میں دیکھا گیا تھا لیکن پھر یہ کبھی دکھائی نہیں دیا۔ اگرچہ اس کا نام اُن 25 جانوروں میں شامل ہے جو بظاہر معدوم ہوچکے ہیں مگر ان کے زندہ ہونے کی امید پر تلاش بھی مسلسل جاری ہے، لیکن 30 سال کے دوران یہ پہلا موقع ہے کہ جب ویتنام ہی کے سائنسدانوں نے اس جانور کی زندہ حالت میں تصاویر لی ہیں۔
ان کے پاس برسوں سے ایسی اطلاعات موجود تھیں جنگل میں رہنے والے لوگوں نے یہ چوہا ہرن دیکھا ہے، البتہ ان میں سے کسی کی تصدیق نہیں ہو رہی تھی۔ اس بارے میں چھان بین کرنے کےلیے ان کی پوری ٹیم کئی مہینوں سے جنگل کی خاک چھاننے میں مصروف تھی کہ اچانک ہی قسمت ان پر مہربان ہوگئی۔
’’اگر یہ ہمیں قدرے آسانی سے مل گیا ہے تو اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ اسے معدومیت کا کوئی خطرہ نہیں۔ اب ہمیں اسے بچانے کےلیے اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ یہ آسانی سے اپنی نسل بڑھا سکے،‘‘ این نگوین نے کہا جو تحفظِ جنگلی حیات کے ایک عالمی ادارے سے وابستہ ہیں جبکہ پی ایچ ڈی بھی کررہی ہیں۔
اس دریافت کا اعلان نیچر پبلشنگ گروپ کے ریسرچ جرنل ’’ایکولوجی اینڈ ایوولیوشن‘‘ کے تازہ شمارے میں کیا گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔