- ہم کچھ کرتے نہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں ہم پر پتھر پھینکے جاؤ، چیف جسٹس
- عمران خان نے شیر افضل مروت کو پورس کے ہاتھی سے تشبیہہ دے دی
- سونے کے نرخ میں کمی
- لاہور سفاری زو میں پہلی بار نائٹ سفاری کیمپنگ کا انعقاد
- زمینداروں کے مسائل، وزیراعلیٰ آج وزیراعظم سے ملاقات کریں گے
- خیبر پختونخوا میں دو ماہ کے دوران صحت کارڈ پر ایک لاکھ افراد کا مفت علاج
- لاہور میں پرانی دشمنی پر ماں اور 17 سالہ بیٹا قتل
- بھارت میں انتخابات کے چوتھے مرحلے کا آغاز؛ 10 ریاستوں میں ووٹنگ
- غزہ جنگ کے خوفناک نفسیاتی اثرات، اب تک 10 اسرائیلی فوجیوں کی خودکشی
- گندم اسکینڈل؛ وزیراعظم کا ایم ڈی اور جی ایم پاسکو کی معطلی کا حکم
- نان فائلرز کے موبائل بیلنس پر 100 میں سے 90 روپے ٹیکس کٹوتی کا فیصلہ
- خفیہ معلومات کی تشہیر اورپھیلانے والوں کو سزا دینے کا اعلان
- کراچی میں گرمی میں مزید اضافے کا امکان
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا امکان
- آئی ایم ایف اور وزارت خزانہ میں مذاکرات، غریب افراد کو ٹارگٹڈ سبسڈی دینے پر اتفاق
- بابر اعظم دنیا کے کامیاب ترین ٹی 20 کپتان بن گئے
- شاہین کے 300 انٹرنیشنل شکار مکمل
- پاکستانی ایئرلائنز پر پابندی ختم کرنے کے تناظر میں پیش رفت کاامکان
- ہم ترقی یافتہ قوم کب بنیں گے؟
- اسلام آباد میں پی آئی اے پرواز خراب موسم کی زد میں آگئی، متعدد مسافر زخمی
سیاسی اشتہارات پر پابندی کے بعد ٹوئٹر نے اپنی نئی پالیسی پیش کردی
کیلیفورنیا: ٹوئٹر نے چند روز قبل ہر قسم کے سیاسی اشتہارات کے ٹویٹس پر پابندی کے بعد اب سیاسی اشتہارات سے متعلق نئی پالیسی بھی پیش کی ہے۔
ٹوئٹر جیسی اہم سوشل میڈیا ویب سائٹ کی جانب سے یہ اہم قدم اٹھانے پر سی ای او جیک ڈورسی کی تعریف کی جارہی ہے۔
’’ہم نے دنیا بھر میں سیاسی اشتہارات پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ سیاسی پیغامات کی مقبولیت کو خود ہی کوششوں سے پروان چڑھایا جائے نہ کہ اسے سوشل میڈیا پر خریدا جائے۔‘‘
اس کے بعد خود امریکی صدارتی امیدوار ایلزبتھ وارن اور انسٹاگرام کے سربراہ ایڈم موسیری نے سوالات اٹھائے ہیں کہ یہ طریقہ کس طرح کام کرے گا۔
مسئلہ یہ ہے کہ ٹوئٹر پر بہت سے سیاسی گروپ، مزدوروں کی انجمنیں اور تنظیمیں بھی موجود ہیں اور ان پر پابندی کے بغیر سیاسی اشتہارات کو بند کرنا عبث ہے۔ تاہم اس کے بعد ٹوئٹر نے سیاسی اشتہارات سے متعلق اپنی نئی پالیسی جاری کردی ہے۔ یہ پالیسی مکمل پابندی کے پہلے بیان سے قدرے مختلف ہے لیکن اس میں سیاسی مہم کے اشتہارات کو محدود کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔
تاہم نئی پالیسی میں لکھا ہے کہ ووٹ کی اپیل کرنے والے، سیاسی حوالہ جات اور موضوعات، سیاسی چندے، اور ان جیسے امور کی تائید والے سارے اشتہارات پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ دوسری جانب منتخب امیدوار، سیاسی جماعتوں اور حکومتی عہدیداروں کے اشتہاروں پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔
لیکن اگر عوام کا ایک گروہ ٹوئٹر پر کسی سیاسی جماعت کے اقدامات کو چیلنج کررہا ہے تواس کی اجازت ہونی چاہیے کیونکہ عوامی احتجاج ہر ایک کا حق ہے۔ اس کے جواب میں ٹوئٹر نے ایک نئی کیٹگری شامل کی ہے جسے ’اشتہار برائے مقصد‘ کہا گیا ہے۔ اس کے تحت ٹوئٹر تعلیم، آگہی، عوامی شمولیت، معاشی ترقی، ماحولیات اور سماجی برابری کے اشتہار کی اجازت دیدے گا۔ لیکن اسے سیاسی مقاصد کےلیے استعمال نہ کرنے کی یقین دہانی کرانی ہوگی۔
دوسری جانب خود ٹوئٹر نے بھی ایسے اشتہارات کی پہنچ اور رسائی کو محدود کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس میں جیو ٹارگٹنگ بھی کی جائے گی جس کے تحت کسی بھی ٹوئٹر پیغام کو ایک محدود علاقے تک ہی پھیلنے دیا جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔