- عمران خان کا چیف جسٹس کو خط ، پی ٹی آئی کو انصاف دینے کا مطالبہ
- پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی، شوہر کو تین ماہ قید کا حکم
- پشاور میں معمولی تکرار پر ایلیٹ فورس کا سب انسپکٹر قتل
- پنجاب میں 52 غیر رجسٹرڈ شیلٹر ہومز موجود، یتیم بچوں کا مستقبل سوالیہ نشان
- مودی کی انتخابی مہم کو دھچکا، ایلون مسک کا دورہ بھارت ملتوی
- بلوچستان کابینہ نے سرکاری سطح پر گندم خریداری کی منظوری دیدی
- ہتھیار کنٹرول کے دعویدارخود کئی ممالک کو ملٹری ٹیکنالوجی فراہمی میں استثنا دے چکے ہیں، پاکستان
- بشریٰ بی بی کا عدالتی حکم پر شفا انٹرنیشنل اسپتال میں طبی معائنہ
- ویمن ون ڈے سیریز؛ پاک ویسٹ انڈیز ٹیموں کا کراچی میں ٹریننگ سیشن
- محکمہ صحت پختونخوا نے بشریٰ بی بی کے طبی معائنے کی اجازت مانگ لی
- پختونخوا میں طوفانی بارشوں سے ہلاکتیں 48 ہوگئیں، 70 زخمی
- امریکا کسی جارحانہ کارروائی میں ملوث نہیں، وزیر خارجہ
- پی آئی اے کا یورپی فلائٹ آپریشن کیلیے پیرس کو حب بنانے کا فیصلہ
- بیرون ملک ملازمت کی آڑ میں انسانی اسمگلنگ گینگ سرغنہ سمیت 4 ملزمان گرفتار
- پاکستان کےمیزائل پروگرام میں معاونت کا الزام، امریکا نے4 کمپنیوں پرپابندی لگا دی
- جرائم کی شرح میں اضافہ اور اداروں کی کارکردگی؟
- ضمنی انتخابات میں عوام کی سہولت کیلیے مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم
- وزیرداخلہ سے ایرانی سفیر کی ملاقات، صدررئیسی کے دورے سے متعلق تبادلہ خیال
- پختونخوا؛ صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے پر معطل کیے گئے 15 ڈاکٹرز بحال
- لاہور؛ پولیس مقابلے میں 2 ڈاکو مارے گئے، ایک اہل کار شہید دوسرا زخمی
فاقہ کرنے سے دل کو بھی افاقہ ہوتا ہے، تحقیق
فلاڈلفیا: امریکی ماہرین نے ایک طویل مطالعے کے بعد دریافت کیا ہے کہ دل کی کسی بیماری میں مبتلا مریض اگر وقفے وقفے سے فاقہ کرنے کی عادت ڈال لیں تو ان کے دل کی صحت بھی بہتر ہوتی ہے اور ان میں حرکتِ قلب بند ہونے (ہارٹ فیلیور) کے امکانات بھی خاصے کم ہوجاتے ہیں۔
اس مطالعے میں دل کے 2000 سے زیادہ مریض بطور رضاکار بھرتی کیے گئے جن میں 2013ء سے 2015ء کے دوران دل کی کسی نہ کسی بیماری کی تشخیص ہوچکی تھی۔ بعد ازاں ساڑھے چار سال تک ان کا مطالعہ جاری رکھا گیا۔
ان میں سے وہ لوگ جنہوں نے باقاعدگی سے ہر مہینے میں چار سے پانچ دن فاقہ کیا، ان میں آئندہ ساڑھے چار سال کے دوران نہ صرف دل کی بیماریاں قابو میں رہیں بلکہ ان میں سے بیشتر کو اس عرصے میں دل کے دورے وغیرہ جیسی کسی ہنگامی صورتِ حال کا سامنا بھی نہیں کرنا پڑا۔
بتاتے چلیں کہ طبّی (میڈیکل) زبان میں فاقے کو ’’فاسٹنگ‘‘ بھی کہتے ہیں لیکن اس کا انداز مسلمانوں میں ’’روزہ رکھنے‘‘ سے خاصا مختلف ہے۔ فاقہ کرتے دوران کوئی شخص یا تو پورے 24 گھنٹے تک کچھ نہیں کھاتا بلکہ صرف پانی پر گزارا کرتا ہے، یا پھر وہ اپنے کھانے پینے کے معمولات کو پورے دن کے چند مخصوص گھنٹوں (مثلاً صبح 8 بجے سے شام 4 بجے) تک محدود کرلیتا ہے؛ اور سوائے پانی کے، نہ تو اس وقت سے پہلے کچھ کھاتا ہے اور نہ ہی اس وقت کے بعد۔
مطالعے سے یہ بھی پتا چلا کہ اگر کوئی شخص اپنی پوری زندگی کے دو تہائی حصے میں ہر مہینے صرف ایک یا دو مرتبہ فاقہ کرنے کا معمول بناتا ہے، تب بھی اس کے دل کی صحت کو بہت فائدہ پہنچتا ہے اور اس میں دل کے دورے کا امکان نہایت کم کردیتا ہے۔
البتہ، فاقہ کشی کا یہ معمول ہر ایک کےلیے مناسب نہیں۔ مثلاً حاملہ اور اپنے بچوں کو دودھ پلانے والی خواتین، چھوٹی عمر کے بچے اور کمزور و عمر رسیدہ بزرگوں کو اس عمل سے فائدے کے بجائے نقصان پہنچ سکتا ہے۔ علاوہ ازیں ایسے افراد جن میں کسی عضو کی پیوند کاری (ٹرانسپلانٹیشن) ہوچکی ہو، جو امنیاتی نظام (امیون سسٹم) کمزور ہونے کے باعث طویل مدت سے کسی بیماری میں مبتلا ہوں، اور وہ لوگ جو کھانے پینے کے معاملے میں بے اعتدالی کا شکار ہوں، ان سب کو بھی فاقہ کرنے کا نقصان ہوسکتا ہے۔
ذیابیطس، بلڈ پریشر اور امراضِ قلب کی دوائیں کھانے والے افراد اپنے ڈاکٹر کے مشورے پر اور اسی کی نگرانی میں فاقہ کریں تو بہتر ہوگا۔
سالٹ لیک سٹی، یوٹاہ کے انٹر ماؤنٹین ہیلتھ کیئر انسٹی ٹیوٹ کے ماہرین کی یہ دریافت ہفتے کو ’’امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن‘‘ کے تین روزہ سالانہ اجلاس میں پیش کی گئی جو فلاڈلفیا میں جاری ہے اور 18 نومبر کو اختتام پذیر ہوچکا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔